کاروباری

پاکستان کسٹمز کی جانب سے جون 2024 میں بزنس پراسسنگ میپنگ کی تکمیل کے بعد ورکشاپ کا انعقاد

پاکستان کسٹمز نے جون 2024 میں بزنس پراسسنگ میپنگ مکمل کرنے کے بعد اسلام آباد میں تین روزہ ورکشاپ منعقد کی ،جس میں کے جی ایچ اور میرسک کے بین الاقوامی ماہرین ماڈریٹر کے طور پر شریک ہوئے۔

ورکشاپ میں کسٹمز کے سینئر حکام بشمول ممبرز، ڈائریکٹرجنرلز اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی تاکہ کسٹمز کی مستقبل کی حکمت عملی کے دستاویز کے ڈیزائن پر فیصلہ کیا جا سکے۔ ورکشاپ میں کسٹمز حکام نے کہا کہ سرکاری اداروں میں اپنے پراسز اور کی آٹومیشن اور اس کو ڈیجیٹائز کرنے والے اولین ادارے کے طور پر کسٹمز اپنے ہاں کارکردگی ،شفافیت اور اکائونٹبلٹی کو بڑھانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیکل ٹولز کو اپنانے کے لیےپر عزم ہے۔

ڈیجیٹائزڈ کسٹمز کلیئرنس سسٹم ویبوک کے تجربے کی بنیاد پر پاکستان کسٹمز محصولات میں اضافہ کرنے ، بارڈر کمپلائنس اور تجارت میں سہولت فراہم کرنے کے لیے جدید ترین ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اپنانے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ حکام کے مطابق پاکستان کسٹمز بڑھتی ہوئی سرحد پار تجارت اور ٹرانزٹ سپلائی چین ، مینوفیکچرنگ کے جغرافیائی پھیلائو اور تبدیلیاں لانے والی ٹیکنالوجیز کو اپنانے سے درپیش چیلنجوں سے بخوبی آگاہ ہے۔

پاکستان کسٹمز کا کردار اب سرحدوں کی روایتی فزیکل چیکنگ سے حکومت کی تجارتی سہولت کاری، علاقائی روابط، بارڈر کنٹرول اور اقتصادی ترقی کی حکمت عملی میں تبدیل ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم پاکستان کے وژن کے مطابق بین الاقوامی تجارت کو ریگولیٹ کرنے کے لیے پاکستان کسٹمز عالمی بینک کے تعاون سےاپنے بنیادی بزنس پراسسز کو تبدیل کرنے کے سفر پر گامزن ہو چکا ہے تاکہ آپریشنز میں انسانی صوابدید کم سے کم رکھی جا سکے اور یکسانیت لانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاسکے۔کسٹمز ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ کی تکمیل پر توقع ہے کہ پاکستان کسٹمز کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کے علاوہ پاکستان کسٹمز کے قانونی فریم ورک، تنظیمی ڈھانچے اور آپریشنل ماڈل کو ازسر نو ترتیب دیا جا سکے گا۔

رسک مینجمنٹ اور کلیئرنس کے بعد آڈٹ کی صلاحیت کی اپ گریڈیشن، ٹیکنالوجی کا استعمال اور غیر ضروری کاموں کا خاتمہ کسٹمز کو اپنے وسائل کا رخ زیادہ اہم کاموں کی طرف موڑنے کے قابل بنائے گا۔ کسٹمز ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ میں شفافیت ، گڈ گورنس اور تجارتی سہولیات فراہم کرنے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز کی تنصیب شامل ہے ۔اس عمل کے مکمل ہونے پر کسٹمز ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ پرانےویبوک سسٹم کی جگہ ایک ایسا رسک مینجمنٹ پر مشتمل اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے لیس سسٹم متعارف کرا سکے گا جس میں کارگو کی ہینڈلنگ بہتر ہو جائے گی اور سمگلنگ ، انڈر انوائسنگ اور مس ڈیکلریشن کے خطرات کم سے کم ہوں گے۔

وزیراعظم نے اس پراجیکٹ کو بروقت مکمل کرنے اور اس کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے وزیر خزانہ کی سربراہی میں ایک سٹیئرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی ہے ۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button