ٹاپ نیوزعالمی

اسماعیل ہانیہ تہران میں اسرائیلی حملے میں جاں بحق ، ترک صدر، چین ، روس ،پاسداران انقلاب کی مذمت

حماس کے پولیٹکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوگئے۔اے ایف پی کے مطابق حماس کی طرف سے جاری بیان میں کہا کہ اسماعیل ہانیہ تہران میں اپنے ہیڈ کوارٹر پراسرائیلی حملے میں جاں بحق ہو گئے۔ وہ نومنتخب ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران میں موجود تھے۔ایران کے پاسداران انقلاب نے بھی اسماعیل ہانیہ کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ ان کی رہائش پر اسرائیلی حملے میں ان کا ایک محافظ بھی مارا گیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے فوری طور پر اس واقعہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔اے ایف پی کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسماعیل ہانیہ کے قتل کی مذمت کی ہے ۔

ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وہ تہران میں اسماعیل ہانیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد مشرق وسطی میں جاری جنگ کے دائرہ کار کو پھیلانا ہے۔ ترک صدر نے مزید کہا کہ وہ اسماعیل ہانیہ اور ان کی طرح ہزاروں جانوں کی قربانیاں پیش کرنے پر فلسطینی عوام سے تعزیت کا اظہار کرتےہیں جن کی خواہش صرف یہ ہے کہ وہ اپنے وطن میں امن سے رہنا چاہتے ہیں۔ ترک صدر نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ خطے میں امن قائم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔انہوں نے کہا کہ اگر بین الاقوامی برادری اسرائیل کو روکنے کے لئے اقدامات نہیں کرتی تو خطہ بڑے پیمانے پر تنازعات کی لپیٹ میں آجائے گا۔

قطری وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق قطری حکومت نے اسماعیل ہانیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے غزہ میں جنگ بندی کے لئے مذاکرات کے مستقل پر سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔ بیان میں اسماعیل ہانیہ کے قتل کو انسانی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے اسماعیل ہانیہ کے قتل کو بزدلانہ اقدام قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ دریں اثناایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے شعبہ تعلقات عامہ کی طر ف سے جاری بیان میں اسماعیل ہانیہ کے قتل کی مذمت کی گئی ہے۔ارنا کے مطابق حماس کے رہنما موسی ابو مرزوق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسماعیل ہانیہ کا قتل ایک بزدلانہ اقدام ہے اور اس کا جواب ضرور دیا جائے گا ۔

اے ایف پی کے مطابق روس نے اسماعیل ہانیہ کے قتل کو ’’ناقابل قبول سیاسی قتل‘‘ قرار دیتے ہوئے تعزیت کا اظہار کیاہے۔ روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف نے کہاکہ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول سیاسی قتل ہے اور یہ خطے میں کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔انہوں نے خبردار کیا کہ اسماعیل ہانیہ کے قتل سے خطے میں محاذ آرائی کا سب سے مشکل دور شروع ہونے جارہا ہے۔ چین نے بھی اسماعیل ہانیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے کہا کہ ہمیں اس واقعے پر انتہائی تشویش ہے اور ہم اس قتل کی سختی سے مخالفت اور مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین نے ہمیشہ علاقائی تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی حمایت کی ہے۔قطر نےاسماعیل ہانیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے گھناؤنا جرم قرار دیا۔ قطری وزارت خارجہ نے غزہ میں جلد جامع اور مستقل جنگ بندی پر زور دیا۔ ارنا کے مطابق ایرانی حکومت نے اسماعیل ہانیہ کے قتل پر تین دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجما ن ناصر کنعانی نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ کے قتل سے اسرائیل نے سرخ لکیر عبور کی ہے اور ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گااور اسرائیل کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

اسماعیل ہانیہ کی تدفین جمعہ کو دوحہ میں امام محمد بن عبدالوہاب مسجد میں نماز جمعہ کے بعد ہو گی جس کے بعد ناہیں قطری دارالحکومت کے شمال میں لوسیل قبرستان میں سپرد خا ک کیا جائے گا۔اس سے قبل ایران میں ان کی آخری رسومات جمعرات کو ادا کی جائیں گی ۔روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسماعیل ہانیہ کو ایران کے مقامی وقت کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیان رات دو بجے ایران کے باہر سے فائر کئے گئے گائیڈڈ میزائل سے نشانہ بنایا گیا ۔ وہ اس وقت تہران میں اپنی رہائش کے بیڈ روم میں موجود تھے۔ گزشتہ دس ماہ سے جاری غزہ کی جنگ میں اسماعیل ہانیہ کے خاندان کے تقریباً 60 افراد مارے جا چکے ہیں ۔ ان میں ان کے تین بیٹے اور چار پوتے اور پوتیاں شامل ہیں ۔ ان پر اس سے قبل بھی ایک قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا لیکن وہ بچ گئے تھے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button