کاروباری

جدت طرازی، شفافیت، اور صارفین کے اطمینان کے لیے کوشاں ادارے پاکستان میں بینکاری کا مستقبل روشن بنائیں گے، گورنر اسٹیٹ بینک

بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے مالی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مزید بہتری کے لیے کوششیں جاری رکھیں اور ایک زیادہ جامع، متحرک اور مستقبل کے لیے تیار مالی نظام کو فروغ دینے کے لیے تعاون کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بینکوں کو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور ہماری معیشت اور عوام کی بہتری میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

وہ پاکستان بینکنگ ایوارڈ کی تقریب میں مالی شعبے کے افراد سے خطاب کر رہے تھے۔نویں پاکستان بینکنگ ایوارڈ 2024ء کی تقریب جمعہ 29 نومبر 2024ء کو کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔ تقریب میں ملک کے بینکاری اور مالیات کے شعبے سے تعلق رکھنے والی سینئر ایگزیکٹوشخصیات اور معروف پیشہ ور معززین نے شرکت کی۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اس موقع پر مہمانِ خصوصی تھے۔

گورنر جمیل احمد نے، جو نباف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین بھی ہیں ، ایوارڈز میں فعال کردار ادا کرنے پر شریک بینکوں کی تعریف کی اور جدت طرازی، تبدیلی اور پائیداری میں اوّلیت حاصل کرنے میں ان کی مسلسل کوششوں کو سراہا۔جمیل احمد صاحب نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی بینکاری صنعت نے ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور مالی خدمات کی بلا تعطل فراہمی کے ذریعے مشکل وقت میں معیشت کو سہارا دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے بینکوں کے مالی کارکردگی کے کلیدی اشاریے کئی علاقائی ہم سر ممالک کے مقابلے میں مضبوط رہے ہیں۔

تاہم، انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ مالی گہرائی اور شمولیت کو بہتر بنانے ، خاص طور پر زراعت اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (SMEs) کے شعبے میں، ابھی کافی کام باقی ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے پانچ اہم شعبوں کی نشاندہی کی جن پر بینکوں کو توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ انہوں نے بینکوں کو ہدایت کی کہ وہ مالی ثالثی میں زیادہ فعال کردار ادا کرنے کے لیے اپنے کاروباری ماڈلز پر نظر ثانی کریں، مالی خدمات تک رسائی، استعمال اور معیار کو بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی سے استفادہ کریں ، مالی خواندگی کو بہتر بنانے میں زیادہ فعال کردار ادا کریں، صارفین کے لیے جدید مصنوعات فراہم کرنے کے لیے فِن ٹیک کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کریں، اور صارف کے تجربے اور کسٹمر سروس کو بہتر بنانے پر کام کریں۔

اپنے استقبالیہ خطاب میں ریاض نذر علی چنارا، چیف ایگزیکٹو آفیسر، نباف پاکستان نے اس تقریب کے منتظمین کے مستقل تعاون کو سراہا ، جس کے سبب مسلسل نویں سال اس تقریب کا انعقاد ممکن ہوا۔ انہوں نے شریک بینکوں اور مالی اداروں کی خدمات کا بھی اعتراف کیا اور اپنے اپنے شعبوں میں قیادت کے حصول کے لیے ان کی کوششوں کو سراہا۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس (نباف) پاکستان کے زیر اہتمام اور ڈان میڈیا اور اے ایف فرگوسن اینڈ کمپنی(پی ڈبلیو سی نیٹ ورک کی رکن فرم) کے اشتراک سے پاکستان بینکنگ ایوارڈز، کا آغاز 2016ء میں کیا گیا تھا، جو اپنی نوعیت کے پہلے ایوارڈز ہیں۔

ان ایوارڈز کو بینکاری کے شعبے میں بہترین کارکردگی کے لیے اس صنعت کا حتمی معیار سمجھا جاتا ہے اور ان میں مین اسٹریم کمرشل بینکوں کے ساتھ ساتھ مائکروفنانس بینکوں اور اسلامی بینکوں کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔2024ء کے لیے مختلف بینکوں اور مالی اداروں کو آٹھ مختلف زمروں میں بہترین کارکردگی پر ایوارڈ دیے گئے۔ اس سال خواتین کی شمولیت (Women Inclusion)کے لیے ایوارڈ کا نیا زمرہ متعارف کرایا گیا۔

ایوارڈ کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔”میزان بینک لمیٹڈ “کو بہترین بینک کا ایوارڈ ملا۔ بہترین بینک برائے خواتین کی شمولیت اور بہترین بینک برائے زراعت کا اعزاز ”بینک آف پنجاب “ کو دیا گیا؛ بہترین مائکرو فنانس بینک کا ایوارڈ ”موبی لنک مائکرو فنانس بینک لمیٹڈ “ کو دیا گیا۔ بہترین بینک برائے ایس ایم ایز کا ایوارڈ ”حبیب بینک لمیٹڈ “ کو دیا گیا، جبکہ ”بینک الفلاح لمیٹڈ “ کو ڈجیٹل مہارت کے اعتبار سے بہترین بینک اور صارفین کے لیے بہترین بینک کے ایوارڈ ملے۔فاتحین کا انتخاب کارپوریٹ، بینکاری اور مالی شعبوں کے چھ ممتاز ماہرین پر مشتمل ایک جیوری نے کیا۔

بہترین کارکردگی دکھانے والوں کے تعین کے لیے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی جانچ شفاف اور غیر جانبدارانہ طریقے سے کی گئی۔ ممتاز شخصیات پر مشتمل جیوری میں اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر سید سلیم رضا (چیئرمین جیوری)، سابق ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک محترمہ سیما کامل؛ سابق صدر/سی ای او فیصل بینک لمیٹڈ جناب نوید اے خان؛ دادا پارٹنرز پرائیویٹ لمیٹڈ کے بانی اور منیجنگ پارٹنر/ پاکستان میں یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کے سابق صدر اور سی ای او جناب شہزاد دادا؛ سامبا بینک کے سابق صدر جناب شاہد ستار؛ اور ایم ڈی اور سی ای او انگلش بسکٹ مینوفیکچررز (پرائیویٹ) لمیٹڈ ڈاکٹر زیلف منیر شامل تھیں۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button