قومی

اپوزیشن تنقید برائے تنقید کرتی ہے لیکن کسی نے شیڈو بجٹ پیش کرنے کی زحمت نہیں کی، ان کے پاس قابلیت کا فقدان تو تھا ہی لیکن نیت کا بھی فقدان ہے، یہ کچھ کرنا نہیں چاہتے صرف انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، عطاءاللہ تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ اپوزیشن تنقید برائے تنقید کرتی ہے لیکن کسی نے شیڈو بجٹ پیش کرنے کی زحمت نہیں کی، ان کے پاس قابلیت کا فقدان تو تھا ہی لیکن نیت کا بھی فقدان ہے، یہ کچھ کرنا نہیں چاہتے، یہ صرف اور صرف انتشار پھیلانا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان غیر مستحکم ہو، ہمیں تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے ملک کو محفوظ کرنا ہے، سڑکوں پر انصاف کی فراہمی کی روایت کو ختم کرنا ہوگا، اقلیتوں کے تحفظ کے لئے ایک نظام وضع کیا جانا چاہئے، بتایا جائے کہ گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کی بحث اس ملک میں کس نے شروع کی تھی؟ جب کسی کو طالبان کی گولی لگتی ہے تو اس پر گڈ یا بیڈ طالبان نہیں لکھا ہوتا، کل آپریشن عزم استحکام کی منظوری دی گئی، یہ معاملہ کابینہ میں بھی آئے گا اور اس ایوان میں بھی۔ ہم عزم استحکام پر عمل پیرا ہوں گے اور پاکستان کو عظیم تر بنائیں گے۔

اتوار کو قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ پر تقریر کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بجٹ سیشن کی کچھ روایات کئی دہائیوں سے چلی آ رہی ہیں، جب مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اپوزیشن میں تھے تو شیڈو بجٹ پیش کیا جاتا تھا، کاغذ کا ٹکڑا پکڑ کر فیکٹ اینڈ فگرز پیش کر کے اٹھ کر گھر چلے جانا تو بہت آسان کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیڈو بجٹ تیار کرنے میں محنت لگتی ہے، شیڈو بجٹ میں جائزہ لیا جاتا ہے کہ کون سے ٹیکسز اور سبسڈیز ہیں جنہیں کم کیا جا سکتا ہے، کن طبقات کو مزید ریلیف دیا جا سکتا ہے مگر یہ امر افسوسناک ہے کہ تنقید برائے تنقید کی جاتی ہے لیکن کسی نے شیڈو بجٹ پیش کرنے کی زحمت تک نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں کئی ممبران پہلی مرتبہ آئے ہیں اور انہیں کسی نے یہ نہیں بتایا کہ شیڈو بجٹ تیار کیا جائے اور ایسی تجاویز لائی جائیں جو بامقصد اور بامعنی ہوں جن سے اصلاح بھی کی جا سکے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس بجٹ پر انہیں کیا اعتراض ہے، کیا انہیں نان فائلرز کی حوصلہ شکنی کرنے پر اعتراض ہے، کیا نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ کے اندر لانے پر اعتراض ہے؟ کیا انہیں گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کرنے پر اعتراض ہے؟ کیا انہیں کم از کم اجرت بڑھانے پر اعتراض ہے یا انڈسٹری کی بجلی سستی کرنے پر اعتراض ہے؟ انہیں اعتراض کس بات پر ہے، کیا انہیں اس بات پر اعتراض ہے کہ ان کے دور میں زرمبادلہ کے ذخائر 15 دن کے رہ گئے تھے جو اب 2 ماہ کے ہیں، کیا آج انہیں سٹاک ایکسچینج کے نئے ریکارڈ قائم کرنے پر اعتراض ہے؟

انہوں نے کہا کہ یہ تنقید برائے تنقید تو کرتے ہیں لیکن بجٹ پر بات نہیں کرتے، کسی نے شیڈو بجٹ پیش کرنے کی جسارت نہیں کی۔ سنی اتحاد کونسل کے رکن کی جانب سے قابل اعتراض زبان استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ فاضل رکن قومی اسمبلی جب مسلم لیگ (ن) میں تھے تو وہ نواز شریف صاحب کو ”آقا“ اور ”مائی لیڈر“ کہہ کر پکارتے تھے اور ان کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوتے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گرفتاری سے بھاگنا بہت آسان تھا، جب مریم نواز شریف اور فریال تالپور کو گرفتار کیا جا رہا تھا تو وہ بھی بھاگ سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور مجھے نس نس جان بچانے کی سمجھ اس وقت آئی جب فواد چوہدری صاحب کو گرفتار کیا جا رہا تھا تو وہ ایسا بھاگے کہ رکنے کا نام نہیں لیا۔ اقلیتوں کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ میرے حلقے میں 70 ہزار مسیحی ووٹرز ہیں۔ ہمیں سڑکوں پر انصاف کرنے کے رجحان کو ختم کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایوان میں ایک قرارداد پیش کی گئی کیا ہی اچھا ہوتا اس ملک کی اقلیتوں کے تحفظ کے لئے آپ ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے اور اس قرارداد کی حمایت کرتے۔ انہوں نے کہا کہ میرے بزرگوں نے 1953ءمیں ختم نبوتﷺ کی تحریک میں حصہ لیا ہم اس کے بھی امین ہیں مگر کیا یہ انصاف ہے کہ کسی پر الزام لگا کر اسے سر راہ قتل کر دیا جائے؟ اس پر نہ مقدمہ قائم کیا جائے اور نہ عدالت میں ثبوت پیش کئے جائیں؟ انہوں نے کہا کہ اقلیتیں کہاں جائیں گی؟ وفاقی وزیر نے کہا کہ کل ہم نے پاک فوج کے مسیحی سپاہی ہارون ولیم کی آخری رسومات میں شرکت کی، ان کا جسد خاکی بھی اسی پرچم میں لپیٹا گیا جس میں ایک مسلمان فوجی کا جسد خاکی لپیٹا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا اس ایوان کو نہیں چاہئے کہ وہ اقلیتوں کے تحفظ کے لئے متفقہ قرارداد منظور کرے؟

وفاقی وزیر نے کہا کہ سری لنکا کا فیکٹری منیجر آج بھی یاد ہے جسے فیکٹری کے چند ملازمین نے مذہب کے نام پر قتل کر دیا تھا، اس کا کیا قصور تھا اور اس قتل سے پاکستان کا عالمی سطح پر کیا امیج گیا؟ انہوں نے کہا کہ اس قرارداد پر اس ایوان کے تمام ارکان کو ہمارے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے تھا۔ دہشت گردی کی لہر کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کل عزم استحکام کمپین کی منظوری دی گئی ہے، یہ معاملہ کابینہ میں بھی آئے گا اور اس ایوان میں بھی۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم کی ضرورت کیوں پڑی؟ اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو طالبان کو واپس لے کر آئے اور سوات میں بسایا، خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع آج نوگو ایریاز بن چکے ہیں، وہاں صبح کسی اور کی اور شام کو کسی اور کی حکومت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں طالبان کو کون واپس لے کر آیا تھا اور کیا کہہ کر واپس لے کر آئے تھے، بتایا جائے کہ گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کی بحث اس ملک میں کس نے شروع کی تھی؟ انہوں نے کہا کہ 2014ءمیں جب نیشنل ایکشن پلان آیا تو ہم نے اس پر عمل درآمد کیلئے لاﺅڈ سپیکر کے استعمال، وال چاکنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے حوالے سے اپنا کردار ادا کیا لیکن اس کے بعد ایک حکومت آئی جس نے بتایا کہ گڈ طالبان اور بیڈ طالبان میں تفریق ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب کسی پاکستانی فوجی، سپاہی، پولیس والے، رینجرز یا سویلین کے سینے پر گولی لگتی ہے تو اس گولی پر یہ نہیں لکھا ہوتا کہ یہ گڈ طالبان کی گولی ہے یا بیڈ طالبان کی اور جب میتیں گھروں کو آتی ہیں تو کہرام مچتا ہے جس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ کدھر جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں بڑے بڑے تجربہ کار لوگ بیٹھے ہیں، علی محمد خان بھی یہاں بیٹھے ہوئے ہیں جو ایوان کی روایات کو جانتے ہیں۔ اپوزیشن شیڈو بجٹ لائے، ہماری اصلاح کرے، تجاویز پیش کرے ہم بیٹھنے اور بات کرنے کو تیار ہیں، ان کی اچھی تجاویز پر اس فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے بجٹ کو بہتر بنانے کے لئے تیار ہیں لیکن یہ نہ بجٹ پر بات کرتے ہیں اور نہ شیڈو بجٹ لاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان کی روایات کو میلا نہ کیا جائے۔ میری ایوان سے گذارش ہے کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہمیں متحد ہونا ہے، عزم استحکام کے حوالے سے ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہے اور اس ملک کو تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے محفوظ بنانا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حال ہی میں چین کا اعلیٰ سطحی وفد پاکستان آیا، ان کے دورہ سے قبل یہاں پروپیگنڈا کیا گیا، خدا را آپ ہم پر اور ہماری جماعت پر تنقید کریں لیکن دوست ممالک کو تو چھوڑ دیں، پاکستان کا کوئی دوست ملک پاکستان میں سرمایہ کاری یا تجارت کرتا ہے وہ اتنا ہی آپ کے مفاد میں ہے جتنا ہمارے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے رکن قومی اسمبلی نثار جٹ کی گفتگو پر ردعمل میں کہا کہ نثار جٹ ہمارے پرانے دوست ہیں، انہوں نے ہسپتالوں کا ذکر کیا، کاش آپ کی پنجاب حکومت نے پنجاب کڈنی لیور انسٹیٹوٹ بند نہ کیا ہوتا، آج راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں پورے خیبر پختونخوا سے مریض آتے ہیں جنہیں بلا تفریق علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں انہوں نے کتنے ہسپتال بنائے ہیں، یہ بتا دیں۔ ان کی جب پنجاب میں حکومت تھی تو انہوں نے پنجاب میں ہسپتال بند کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کیا جائے گا، اس ملک کو سرمایہ کاری اور تجارت کے لئے سازگار اور پرامن بنایا جائے گا۔ کوئی گڈ طالبان یا بیڈ طالبان نہیں، آج اپوزیشن طالبان کے حق میں اس ایوان کے اندر نعرے لگا رہی ہے، یہ نہیں چاہتے کہ طالبان کے خلاف اس ملک میں آپریشن ہو۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ ہو یا شیڈو بجٹ کے حوالے سے بات چیت ہو، اپوزیشن گالم گلوچ اور اپنے لیڈر کی خوش آمد کرنے کی بجائے ایسی تجاویز لے کر آئے جس پر ہم عمل درآمد کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس بجٹ کے حوالے سے کوئی تجاویز ہیں تو وہ لائے، ان پر بات کی جائے گی مگر میں سمجھتا ہوں کہ ان میں قابلیت کا فقدان تو تھا ہی لیکن نیت کا بھی فقدان ہے۔ ان کے پاس نہ قابلیت ہے اور نہ نیت ہے، یہ کچھ کرنا نہیں چاہتا۔ یہ صرف اور صرف انتشار پھیلانا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان غیر مستحکم ہو۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم عزم استحکام پر عمل پیرا ہوں گے اور پاکستان کو عظیم تر بنائیں گے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button