قومی

ایچ ای سی کے جرمن اکیڈمک ایکسچینج سروس کے ساتھ مفاہمت نامہ پر دستخط

ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) پاکستان نے جرمن اکیڈمک ایکسچینج سروس (ڈی اے اے ڈی )کے ساتھ بدھ کو ایچ ای سی سیکرٹریٹ میں ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے ، یہ ایچ ای سی کے سکالرشپ پروگرام “مستقبل کی خواتین افغان لیڈروں کو بااختیار بنائیں گے – ای ایف ایف اے ایل پاکستان ٹریک اقدام” کے تحت آتا ہے۔ ایم او یو پر ڈائریکٹر جنرل (سکالرشپس)ایچ ای سی عائشہ اکرام اور ڈی اے اے ڈی گورنمنٹ سکالرشپ پروگرامز مینا ریجن کے سربراہ محمد خاصکیہ نے دستخط کئے، اس میں افغان مہاجرین کے لئے پاکستان میں ایچ ای سی سے تسلیم شدہ یونیورسٹیوں میں دو سالہ ماسٹرز کی تعلیم کے لئے 150 وظائف اور پاکستان کے سماجی و اقتصادی پسماندہ علاقوں کے لئے ضرورت پر مبنی 50 وظائف شامل ہیں۔

دستخط کی تقریب میں پاکستان میں جرمنی کے سفیر الفریڈ گراناس، چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد، ڈی اے اے ڈی کا وفد، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے نمائندوں اور ایچ ای سی کے سینئر حکام نے شرکت کی۔چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کو اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مدد فراہم ہو گی۔ انہوں نے جرمنی اور پاکستان کے درمیان تعاون کی دیرینہ تاریخ کو اجاگر کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں مزید شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پرامن بقائے باہمی کے لئے ان شراکت داریوں کو ضروری تسلیم کرتے ہوئے خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی، ٹیکنالوجی، تحقیق اور سکالرشپ کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے سکالرشپ کے تحت دو سالہ پروگرام کو پسماندہ علاقوں میں مثبت پیشرفت کو فروغ دینے کا بہترین موقع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی پہلے سے ہی افغان طلباء کو تعلیمی اور پیشہ وارانہ مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ افغانستان کے طلباء اور بیوروکریٹس کو تکنیکی تربیت فراہم کرنے میں سرگرم عمل ہے۔ جرمن سفیر الفریڈ گراناس نے خطے میں تعلیمی سرگرمیوں پر نمایاں اثرات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے پاکستان میں تعلیم کی اہمیت اور پسماندہ افراد کے لئے مواقع کے لئے مشترکہ عزم پر زور دیا۔ محمد خاصکیہ نے کہا کہ ڈی اے اے ڈی اور ایچ ای سی کے درمیان تعاون 2004 سے مسلسل جاری ہے جس کے نتیجے میں گزشتہ برسوں میں 900 سکالر شپس دیئے جا چکے ہیں، یہ دیرینہ شراکت داری اب دوستی میں تبدیل ہو رہی ہے جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی مضبوطی کی علامت ہے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button