قومی

سی پیک کے تحت نئے مرحلے میں صنعتی تعاون، زراعت ،کان کنی اور توانائی پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے،سفیر خلیل ہاشمی

چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت دونوں ملکوں نے نئے مرحلے میں صنعتی تعاون، زراعت ،کان کنی اور توانائی پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چائنہ ڈیلی سے گفتگو کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال چین پاکستان اقتصادی راہداری کی 10ویں سالگرہ منائی گئی جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا اہم منصوبہ ہے،منصوبے کے پہلے 10 سال کے دوران ہونے والی شاندار پیش رفت سے فائدہ اٹھاتے ہوئےدونوں ملکوں نے صنعتی تعاون اور زراعت کے ساتھ ساتھ کان کنی اور توانائی پر بہت زیادہ توجہ دینے کے ساتھ نئے مرحلے کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، قابل تجدید توانائی پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں اعلیٰ معیار کی ترقی کے دو عناصر اور منصوبوں کی پائیدار نوعیت پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔سفیر خلیل ہاشمی نے کہا کہ ہم نئے مرحلے کو شروع کرنے کے لیے بہت پرجوش اور ہمارے پاس اچھے معیار کے بنیادی ڈھانچے سمیت تمام اجزا موجود ہیں ۔ہاشمی نے کہا کہ یہ وہ شعبے ہیں جن کے ساتھ ہم بھی صف بندی کرتے ہیں لہذا پاکستان اور چین دونوں نے ان خطوط پر اگلے مرحلے کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

چین کے عالمی وژن کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین کی طرف سے تجویز کردہ عالمی وژن بشمول بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر کا تصور بیجنگ کے عالمگیر خوشحالی اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے باقی حصوں کے ساتھ اشتراک کے ہدف کو اجاگر کرتا ہے، وہ جیت کے اس تصور کو ظاہر کرتے ہیں جس پر صدر شی جن پنگ نے طویل عرصے سے زور دیا ہے۔

سفیر نے کہا کہ اکتوبر 2023 میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون میں صدر شی جن پنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے سلسلے میں آٹھ نکاتی ایجنڈے کا اعلان کیا اور یہ کہ عالمی برادری اس پروگرام کی تعریف کرتی ہے کیونکہ یہ ترقی، معاش، کھلے پن میں جدت کو آگے بڑھاتا ہے۔ صدر شی نے اپنی کلیدی تقریر میں آٹھ بڑے اقدامات کی فہرست دی جو چین اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے مشترکہ حصول کی حمایت کے لیے اٹھائے گا جس میں ایک کثیر جہتی بیلٹ اینڈ روڈ کنیکٹیویٹی نیٹ ورک کی تعمیر اور کھلی عالمی معیشت کی حمایت بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک میں دیکھ سکتا ہوں یہ وہ شعبے ہیں جہاں چین نے ترقی پذیر دنیا میں اپنے تجربات اور اپنے اچھے طریقوں کو سامنے لانے میں بہترین کام کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین کے پاس گزشتہ 30 سے 40 سالوں میں 800 ملین لوگوں کو غربت سے نکالنے، فرسٹ کلاس انفراسٹرکچر تیار کرنے اور جدت اور اعلیٰ معیار کے ساتھ بہترین اشیا تیار کرنے کا تجربہ ہے۔ہاشمی نے کہا کہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو( جی ڈی آئی)دنیا کے لیے پائیدار ترقی کا ٹھوس وژن پیش کرنے کی مثال ہے،جی ڈی آئی کو جو چیز اس کے لیے خاص بناتی ہے وہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے ساتھ اس کی مکمل صف بندی ہے۔

یہ ترقی کی تین جہتوں پر بھی بہت زیادہ زور دیتا ہے جو کہ سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ چائنا انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کوآپریشن ایجنسی چھوٹے لیکن سمارٹ منصوبوں پر توجہ مرکوز کر رہی ہے جو لوگوں کی زندگیوں کو چھوتے ، ذریعہ معاش کو بڑھاتے اور صحت، تعلیم اور پانی جیسے پہلوؤں میں فرق پیدا کرتے ہیں،یہ وہ منصوبے ہیں جن کو جی ڈی آئی کے مجموعی روبرک اور بی آر آئی کے حصے کے تحت ترجیح دی گئی ہے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button