قومی

پاکستان کے ساتھ بحری تجارت اور جہازوں کی ری سائیکلنگ کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے تمام ممکنہ تعاون فراہم کرنے کو تیار ہیں، سیکرٹری جنرل آئی ایم او آرسینیو ڈومنگز کا کانفرنس سے خطاب

بین الاقوامی بحری تنظیم کے سیکرٹری جنرل آرسینیو ڈومنگز نے کہا ہے پاکستان کی بحری صنعت کے مسائل حل کرنے کے منتظر ہیں، پاکستان کے ساتھ بحری تجارت اور جہازوں کی ری سائیکلنگ کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے تمام ممکنہ تعاون فراہم کرنے کو تیار ہیں۔بین الاقوامی بحری تنظیم کے سیکرٹری جنرل، آرسینیو ڈومنگز نے اسلام آباد میں بین الاقوامی بحری نمائش اور کانفرنس کے پہلے روز کے سیشن میں شرکت کی جس کے بعد وہ کراچی کے لیے روانہ ہوگئے۔

وہ ( کل ) 13 ستمبر کو کانفرنس کے دوسرے اور تیسرے دن کے سیشنز میں شرکت کریں گے۔ کانفرنس کے پہلے دن کا آغازوفاقی وزیر برائے بحری امور کی جانب سے سیکرٹری جنرل آئی ایم او کے لیے دیئے گئے ناشتہ سے ہواجس میں وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی نے بھی شرکت کی۔کانفرنس کی باقاعدہ افتتاحی تقریر میں قیصر شیخ نے کہا کہ عالمی بحری صنعت کے ڈی کاربنائزیشن کی طرف بڑھنے کے ساتھ ہمیں بحری جہازوں کی ری سائیکلنگ کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔

یہ کام آئی ایم او کے رکن ممالک اور مالیاتی اداروں کی مشترکہ کوششوں کا متقاضی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جہازوں کی ری سائیکلنگ ماحول دوست اور اقتصادی طور پر قابل عمل ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری بحری تربیتی ادارے اپنی عمدگی کی شہرت برقرار رکھے ہوئے ہیں اور بین الاقوامی بیڑوں میں ممتاز خدمات سر انجام دینے والے اعلیٰ مہارت یافتہ فارغ التحصیل طلباء پیدا کر رہے ہیں۔

تقریباً 25,000 مستند بحری عملے کے ساتھ، پاکستان آئی ایم او کی انٹرنیشنل کنونشن آن سٹینڈرڈ ٹریننگ کی وائٹ لسٹ میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 250 ملین سے زیادہ نوجوان آبادی کے ساتھ ہم عالمی سطح پر بحری پیشہ ور افراد کی کمی کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل آئی ایم او نے کہا کہ وہ وزارت بحری امور کے ساتھ مل کر پاکستان کی بحری صنعت کے مسائل حل کرنے کے منتظر ہیں۔بین الاقوامی بحری تنظیم کے سیکرٹری جنرل آرسینیو ڈومنگز نے پاکستان کے ساتھ بحری تجارت اور جہازوں کی ری سائیکلنگ کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے تمام ممکنہ تعاون فراہم کرنے کی پیشکش کی۔

انہوں نے بحری ماحول کی حفاظت اور بحری شعبے کی پائیداری کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی بحری تنظیم صرف بحری ماحول کی حفاظت پر نہیں بلکہ ایسے حفاظتی پروٹوکول کے ارتقاء پر بھی توجہ مرکوز کرتی ہے جو بین الاقوامی بحری تجارت کو پائیدار طریقے سے جاری رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔آخر میں مہمان خصوصی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پاکستان کے ماحولیاتی پائیداری کے عزم کو دہرایا، جو کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے سب سے زیادہ حساس ممالک میں سے ایک ہے۔

نائب وزیراعظم نے ماہی گیری اور جہازوں کے توڑنے کے شعبے کو جدید ٹیکنالوجی اور طریقوں کے ساتھ جدید بنانے کے اقدامات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بندرگاہوں کے شعبے میں نمایاں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں، جہاں کئی ٹرمینلز بین الاقوامی گروپوں کے زیر انتظام ہیں اور ہم اپنی بندرگاہوں کو علاقائی اور بین الاقوامی تجارت کے مراکز میں تبدیل کر رہے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button