عالمی

امریکا نے عائشہ نور ایگی کے قتل بارے اسرائیلی فوج کا موقف مسترد کر دیا

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں گزشتہ ہفتے ایک احتجاجی مظاہرے میں امریکی خاتون کا قتل بلا جواز اوربلا اشتعال تھا۔العربیہ کے مطابق انہوں نے کہا کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کو اپنے عسکری قوانین میں کچھ بنیادی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔قبل ازیں اسرائیلی فوج نے منگل کے روز دعویٰ کیا تھا کہ یہ گزشتہ ہفتے مقبوضہ مغربی کنارے میں احتجاج کے دوران ترک نژاد امریکی کارکن عائشہ نور ایگی کا قتل غیر ارادی تھا۔

فوج نے ایک بیان میں کہا کہ کارکن کی موت کی تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ (زیادہ امکان یہ ہے کہ )وہ بالواسطہ اور غیر ارادی طور پر آئی ڈی ایف کی گولی کا نشانہ بنی تھی، اسرائیلی فوج کا ہدف وہ نہیں بلکہ انتشار پھیلانے پراکسانے والے دوسرے لوگ تھے۔خیال رہے کہ تین روز قبل غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں ایک پرتشدد مظاہرے کے دوران ترک نژاد امریکی خاتون26سالہ عائشہ نور اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئی تھی۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اس نے عائشہ نور ایزگی کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے کی درخواست بھیجی ہے جو کہ امریکی اور ترکیہ کی دوہری شہریت رکھتی ہیں۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کے خلاف احتجاج کے دوران گولی لگنے سے جاں بحق ہونے والی کارکن کے اہل خانہ نے اسرائیلی فوج پر’’پرتشدد قتل‘‘ کا الزام لگاتے ہوئے اس کی موت کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

مقتولہ کے اہل خانہ نے ایک بیان میں کہا عائشہ نور امریکی شہری تھیں جو پر امن طریقے سے انصاف کا دفاع کر رہی تھیں، ان کی موت اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجہ میں ہوئی ۔ ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ایک اسرائیلی فوجی نے اسے نشانہ بنا کر قتل کیا تھا۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button