ٹاپ نیوز

تحریک انصاف نے ہمیشہ انتشار اور تشدد کی سیاست کی، پی ٹی آئی ہمیشہ لاشوں کے انتظار میں رہتی ہے، تحریک انصاف اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، اپنے ملک اور پرچم کا تحفظ کرنا جانتے ہیں، عطاءاللہ تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے ہمیشہ انتشار اور تشدد کی سیاست کی جو ہمیشہ لاشوں کے انتظار میں رہتی ہے، تحریک انصاف اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، اپنے ملک اور پرچم کا تحفظ کرنا جانتے ہیں، تحریک انصاف پر پابندی کے حوالے سے مشاورت جاری ہے، بانی پی ٹی آئی کو جیل میں تمام سہولیات میسر ہیں، بنوں واقعہ تحریک انصاف نے خود کروایا، خیبر پختونخوا حکومت کے تحقیقاتی کمیشن کو مسترد کرتے ہیں، جرمنی واقعہ قابل مذمت ہے، جرمنی میں پاکستانی سفارتخانہ پر حملہ میں اگر کوئی پاکستانی ملوث ہوا تو اس کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کیا جائے گا۔

اتوار کو یہاں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کچھ اہم حقائق عوام کے سامنے رکھنے ضروری تھے تاکہ جھوٹے بیانیہ اور پروپیگنڈے سے پردہ اٹھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جماعت کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ ملک میں انتشار اور تشدد کی سیاست کی جائے اور ملک میں حالات خراب ہوں، معاشی استحکام نہ آئے۔ جب یہ اقتدار میں تھے تب بھی ان کا یہی طرز سیاست تھا اور اب اپوزیشن میں بھی یہی پالیسی ہے کہ ملک میں دہشت اور انتشار کس طرح پھیلایا جائے، معیشت کو کیسے نقصان پہنچایا جائے، ملک کو ڈی ریل کیسے کیا جائے، یہی ان کا منشور اور مقصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2014ءمیں انہوں نے اپنے دھرنے کے دوران پی ٹی وی پر حملہ کیا اور اس وقت کے صدر نے انہیں اس حملے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ گالم گلوچ کی سیاست کی، اپنے مخالفین کے خلاف غلط زبان استعمال کی، ہمیشہ لاشوں کی سیاست ان کا خاصا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 9 مئی کے واقعہ میں کور کمانڈر ہائوس اور جی ایچ کیو پر حملہ کیاگیا۔ ان کا بیانیہ فوج سے لوگوں کو لڑانا تھا تاکہ سسٹم ڈی ریل ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی طرز سیاست رکھنے والی جماعت سیاسی نہیں دہشت گرد جماعت ہوسکتی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ دہشت گردوں کو ملک میں لاکر بسانے کے حوالے سے بانی چئیرمین کا بیان موجود ہے،

ان کی ہمیشہ طالبان کے لئے ہمدردی تھی، یہ آج بھی لاشوں کی تلاش میں ہیں۔ 15 جولائی کو ہمارے 8 جوانوں نے بنوں میں جام شہادت نوش کیا، لکی مروت کے ایک جوان نے گرینیڈ پر لیٹ کر اپنی جان کا نذرانہ دیا اور سینکڑوں لوگوں کی جانیں بچائیں، اس کے تین بچے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انہوں نے بنوں میں فوج کی جانب سے سویلین پر فائرنگ کا الزام لگایا، بنوں میں تاجروں کا امن مارچ تھا جس میں سیاسی جماعتوں کے لوگ شامل ہوئے اور جہاں دہشت گردی کا واقعہ ہوا وہاں پر جاکر فائرنگ کردی، یہاں ایک فرد جاں بحق اور بھگدڑ مچنے سے 22 لوگ زخمی ہوئے۔ اس امن مارچ میں مسلح جتھے شامل ہوئے،

انہوں نے فائرنگ کی اور بھگڈر مچی۔ 15 جولائی کو جہاں دہشت گردی کا واقعہ ہوا اور وہاں 8 جوان شہید ہوئے وہاں جاکر فائرنگ کرنے اور امن مارچ میں مسلح ہوکر آنے کا کیاجواز ہے۔ ایک کلومیٹر اندر فائرنگ کرکے ایک شخص کو مار دیاگیا۔ تاجروں نے امن واستحکام کے لئے امن مارچ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی سیاست نہ کریں، 9 مئی کے واقعات میں جو لوگ استعمال ہوئے ان کا کوئی والی وارث نہیں بنا جبکہ انہوں نے اپنے خاندان اور لیڈروں کو محفوظ کرلیا، انہوں نے ان کے کیس کی پیروی تک نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ بنوں واقعہ کی انکوائری سے انکار کیاگیا ظاہر ہے جن کے لوگ اس میں ملوث ہیں ان کی انکوائری کیوں کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی جریدے میں ایک آرٹیکل آیا ہے کہ خان صاحب کو دہشت گردوں کے ڈیتھ سیل میں رکھاگیا جبکہ ان کے اپنے دور میں شہباز شریف صاحب کو بکتر بند گاڑی میں لائے تھے، مریم نواز شریف کو ایک چھوٹے سیل میں رکھا گیا جہاں جائے نماز بچھانے کی مناسب جگہ موجود نہیں تھی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جو شخص قید میں دوسروں کو گھر سے کھانا نہیں دینے دیتا، بکتر بند گاڑیوں میں انہیں لا کر ڈیتھ سیل میں رکھتا، وہ آج وکیلوں کے ذریعے جھوٹے انٹرویوز دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے سیاسی رہنمائوں، وکیلوں اور فیملی سے ہفتہ میں تین دن ملاقاتی ہوتی ہیں، انہیں سائیکل اور واک کی سہولت میسر ہے، کچن کا انتظام موجود ہے، ہم نے سیاسی انتقام لیا ہے نہ لیں گے، یہ بیرون ملک دنیا کو بے وقوف بنا رہا ہے کہ انہیں ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں پرتعیش سہولیات میسر ہیں، حکومت نے کبھی جیل میں انہیں تکلیف دینے کی بات نہیں کی جبکہ یہ اپنے دور میں میڈیسن تک جیل میں نہیں جانے دیتے تھے، اعلان کرتے تھے کہ ان کو سہولیات نہیں دوں گا، ان کی آج بھی کوشش ہے کہ انہیں لاشیں ملیں، بنوں میں فائرنگ ان کے لوگوں نے کی، مسلح جتھے خود بھیجے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان کے اکسائے ہوئے لوگوں نے جرمنی میں ہمارے سفارت خانے پر حملہ کیا، ہم نے جرمنی سے احتجاج کیاہے،

اس واقعہ میں ملوث افراد کی گرفتاری اور سفاتخانے کی سیکورٹی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے، اس میں کسی پاکستانی کی موجودگی کے حوالے سے چئیرمین نادرا سے کہا ہے کہ وہ ان کی ویڈیو سے نشاندہی کریں، قومی پرچم کی توہین ناقابل برداشت ہے۔اس پرچم میں ہمارے شہداءکی لاشیں لپٹی آتی ہیں، اس پرچم کی سربلندی کے لئے قوم قربانیاں دیتی ہے، ہمارے افسران اور جوانوں نے جانوں کی قربانیاں دی ہیں، اس پرچم کی سربلندی کے لئے جان بھی حاضر ہے۔ عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ یہ ایک مائنڈ سیٹ ہے جنہوں نے ہمیشہ انتشار کی سیاست کی، 9 مئی کا حملہ، اسمبلی کی تحلیل اور سائفر کا جھوٹا بیانیہ گھڑا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اکثر پاکستانیوں کو تحریک انتشار کی جانب سے اکسایا جاتا ہے، ان کے بہکاوے میں آکر اگر اس واقعہ میں کوئی پاکستانی ملوث نکلا اس کا شناختی اور پاسپورٹ بلاک ہوگا اور سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس واقعہ پر جرمنی نے کارروائی کی یقین دہانی کروائی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ جرمنی کے واقعہ میں اگر سیاسی عنصر ملوث نکلا تو خان بھی انہیں نہیں بچا سکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایک طرف ملک کی ترقی اور خوشحالی ہے اور دوسری طرف ملک کو ڈی ریل کیا جا رہا ہے۔ ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی تمام سازشوں سے باخبر ہیں اور ملک کا تحفظ کرنا جانتے ہیں،

ان کی یہ سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنانا چاہتے، ان کا اور ہمارا طرز عمل سے قوم کو آگاہ ہونا چاہئے۔ ہم اپنے ملک اور پرچم کا تحفظ کرنا جانتے ہیں، مظلومیت کا پرچار کرنے سے چھٹکارا نہیں ملے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کا مسئلہ پوری دنیا میں ہے، حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کے لئے معاون کنٹینٹ کی موجودگی کی وجہ سے نگران دور میں ”ایکس“ پر پابندی لگائی گئی۔ ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی مشاورت کے نتیجے میں تشکیل پائے گی ۔

اس کا مقصد ایک ایسے فورم کا قیام ہے جہاں کسی کو شکایت ہو تو اس کی شکایت درج ہو سکے۔ اس حوالے سے تمام صحافتی تنظیموں سے مشاورت کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ ایک دوست اور ہمسایہ ملک کا تعلق رکھا ہے، پاکستان نے افغان مہاجرین کی میزبانی کی۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی واقعہ پر حکومت اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہے۔

بنوں میں دہشت گردی کا واقعہ ہوا اس کی وزیر اعظم نے مذمت کی، کے پی حکومت اس پر پوائنٹ سکورنگ نہ کرے وہ دہشت گردی سے نمٹنے میں معاونت کرے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے واپس لائے گئے دہشت گردوں کی وجہ سے پوری قوم کو دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آرٹیکل 6 کے معاملے پر پیپلز پارٹی حکومت کا ساتھ دے گی، نئیر بخاری کا بیان بھی واضح ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دور میں اسمبلی تحلیل کر کے آئین سے روگردانی کی،

جس طرح یہ انتشار کو فروغ دے رہے، بات چیت پر تیار نہیں تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ دہشت گرد جماعت ہے جو ملک کے لئے خطرہ ہے، تحریک انصاف اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے اصولی فیصلہ کیاگیا تھا جس پر مشاورت جاری ہے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button