عالمی

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے نتائج پورے خطے کے لیے تباہ کن ہوں گے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے نتائج لبنان اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ پورے خطے کے لیے تباہ کن ہوں گے۔اردو نیوز کے مطابق لبنان اور اسرائیل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر ٹور وینیسلینڈ نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی میں کمی کے لیے فوری طور پر بات چیت کا آغاز کریں۔اسرائیل لبنان سرحد کے قریب دونوں ممالک کے درمیان حالیہ ہفتوں کے دوران فائرنگ کے واقعات کے باعث کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جس پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ خطے میں تصادم کے بڑھتے خدشات حقیقی ہیں اور اس سے ہر صورت بچنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔

ٹور وینیسلینڈ نے سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں گفتگو کر رہے تھے جس میں 2016 میں منظور ہونے والی قرارداد 2334 پر عملدرآمد کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس قرار داد میں اسرائیلی آبادکاری کے حوالے سے تمام سرگرمیوں کے خاتمے، شہریوں کے خلاف تشدد اور دہشت گردی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کے ساتھ ساتھ طرفین سے اشتعال انگیزی کے اقدامات اور بیان بازی سے گریز کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر نے کہا کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع پر سخت پریشان ہیں،ان بستیوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ، ان کی تعمیر بین الاقوامی قانون کی صریحاًخلاف ورزی ہے۔انہوں نے اسرائیل سے ایسے تمام اقدامات بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی حصے میں تشدد اور کشیدگی میں اضافہ بھی تشویشناک ہے ،یہ اسرائیلی فوج اور فسلطینیوں کے درمیان مسلح جھڑپوں میں شدت اور فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلیوں اور اسرائیلی آبادکاروں کی طرف سے فلسطینیوں پر حملوں کے باعث ہوا ، یہ حملے کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔ ٹور وینیسلینڈ نے غزہ میں موجودہ صورت حال کو علاقائی عدم استحکام کا باعث قرار دیا اور فوری طور پر تمام یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی اور جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نےسلامتی کونسل کے رکن ممالک کو بتایا کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدہ پر بات چیت جاری ہے اور وہ اس حوالے سے مصر ،قطر اور امریکا کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔انہوں نے غزہ میں انسانی صورت حال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ وہاں اسرائیل کی جانب سے انسانی بنیادی ضرورت کی اشیا کی فراہمی اور محفوظ ماحول کی بہت کمی ہے اور اس کے لیے اسرائیل کو بغیر کسی تاخیر کے اقدامات کرنے چاہئیں۔

اجلاس کے دوران اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے سربراہ میکسیمو ٹوریرو نے بھی خبردار کیا کہ غزہ میں شدید قحط کا خطرہ ہے۔غزہ بارے ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وہاں کی نصف سےزیادہ آبادی کے پاس گھروں میں کوئی کھانے پینے کا سامان موجود نہیں اور 20 فیصد سےزیاد ہ لوگ کچھ کھائے پیے بغیر شب و روز کاٹنے پر مجبورہیں

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button