عالمی

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج پانچ سال برطانونی حراست میں رہنے کے بعد رہا

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج پانچ سال برطانونی حراست میں رہنے کے بعد رہا ہو گئے۔ اردو نیوز کے مطابق جولین اسانج کی اہلیہ سٹیلا نے ایکس پر سماجی کارکنوں کی جانب سے مہم چلانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے شوہر کی رہائی کی تصدیق کی۔انہوں نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’’جولین آزاد ہو گئے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ وہ مشرقی لندن میں بیلمارش کی سخت سکیورٹی والی جیل سے نکل آئے ہیں۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے رہائی کے بدلے فوجی راز افشا کرنے کے لیے امریکی عدالت میں اعتراف جرم پر رضامندی ظاہر کی۔جولین اسانج پر افغانستان اور عراق کی جنگوں سے متعلق امریکی فوجی راز افشا کرنے کا الزام ہے۔جولین اسانج نے بیلمارش کی سخت سکیورٹی والی جیل میں 1901 دن گزارے۔وکی لیکس نے بیان میں کہا ہے کہ جولین سانج کو لندن میں ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے اور دوپہر کو ان کو سٹینسٹڈ ایئرپورٹ پر لایا گیا جہاں سے وہ ایک طیارے میں سوار ہوئے اور برطانیہ سے روانہ ہوئے۔

میڈیا فریڈم تنظیم نے کہا ہے کہ نچلی سطح سے حمایت سے لے کر سیاسی رہنماؤں اور اقوام متحدہ تک مسلسل مہم نےامریکی محکمہ انصاف کے ساتھ طویل عرصے تک بات چیت کو ممکن بنایا، جس کے نتیجے میں ایک معاہدہ ہوا۔میڈیا فریڈم تنظیم نے کہا ہے کہ معاہدے کو ابھی تک باضابطہ طور پر حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔تنظیم کے مطابق اب وہ اپنی بیوی اور دو چھوٹے بچوں کے ساتھ اکٹھے ہو جائیں گے۔ سٹیلا نے جیل میں ایک تقریب کے دوران جولین اسانج سے شادی کی تھی۔وکی لیکس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وکی لیکس نے حکومتی بدعنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی خبریں شائع کیں، جن میں طاقتوروں کو ان کے اعمال کے لیے جوابدہ ٹھہرایا گیا۔

بیان کے مطابق ایڈیٹر انچیف کے طور پر جولین نے ان اصولوں اور لوگوں کے جاننے کے حق کے لیے بھاری قیمت ادا کی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اب جب ان کی آسٹریلیا روانگی ہے، ہم ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو ہمارے ساتھ کھڑے رہے، ہمارے لیے لڑے، اور ان کی آزادی کی جنگ میں پوری طرح پُرعزم رہے۔ جولین اسانج کی آزادی ہماری آزادی ہے۔یاد رہے کہ جولین اسانج کو پہلی بار 2010 میں لندن میں سویڈش وارنٹ پر گرفتار کیا گیا تھا جس میں ان پر جنسی زیادتی کا الزام لگایا گیا تھا۔

انہوں نے 2012 میں لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لی جب عدالت نے فیصلہ دیا کہ انہیں مقدمے کے لیے سویڈن بھیجا جا سکتا ہے۔انہوں نے اگلے سات سال ایکواڈور کے چھوٹے سفارت خانے میں گزارے۔ اس دوران سویڈش پولیس نے جنسی زیادتی کے الزامات بھی واپس لے لیے لیکن اس سے قبل برطانوی پولیس نے انہیں ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا۔جولین اسانج نے خفیہ دستاویزات کے حصول اور اشاعت کے لیے ایک آن لائن پلیٹ فارم وکی لیکس کے نام پر بنایا۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button