قومی

پاکستان انسانی حقوق کے تحفظ و فروغ کے لئے عالمی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا،محمد سائرس سجاد قاضی

سیکرٹری خارجہ محمد سائرس سجاد قاضی نے کہا ہے کہ پاکستان انسانی حقوق کے تحفظ و فروغ کے لئے عالمی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ انسانی حقوق کونسل کے 55ویں اجلاس کے اعلیٰ سطحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے برادر ملک مراکش اور بیورو کے اراکین کو ان کے انتخاب پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ پاکستان یو ڈی ایچ سی آر کی 75 ویں سالگرہ کے تناظر میں 2024 کو انسانی حقوق کے لیے ایک اہم سال بنانے کے عالمی عزائم میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کونسل پاکستان کو انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینے کی عالمی کوششوں میں ہمیشہ ایک مضبوط حامی پائے گی۔ اس باوقار ادارے کے پانچ مرتبہ رکن ہونے کے ناطے، پاکستان تمام انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ایک مضبوط آواز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کونسل میں بات چیت، باہمی افہام و تفہیم اور اتفاق رائے کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔ اسی جذبے کے ساتھ، پاکستان نے سماجی اور اقتصادی حقوق کے تحفظ، مذہبی عدم برداشت، غلط معلومات کی روک تھام ،بچوں، بوڑھوں اور معذور افراد کے حقوق اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے متعلق شعبوں میں کونسل کے کام میں حصہ ڈالا ہے۔ ہم اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے میکانزم کے ساتھ اپنے تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے بھی پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں انسانی حقوق کے لیے ہماری وابستگی بانیان وطن کے وژن، ہمارے آئین اور ہمارے لوگوں کی امنگوں کے مطابق ہے۔ ہمارا انسانی حقوق کا ڈھانچہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر خصوصی طور پر مرکوز اور مضبوط ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے بیرونی چیلنجوں کے باوجود، سماجی تحفظ کے نیٹ ورک کو مضبوط بنانے اور تعلیم اور صحت کے معیار کو بہتر بنانے میں ہماری سرمایہ کاری جاری ہے۔ اسی طرح ایک آزاد میڈیا اور ایک مضبوط سول سوسائٹی ہمارے انسانی حقوق کی گفتگو کو ملکی سطح پر تقویت دیتی ہے۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ابھی چند ہفتے قبل، غیر ملکی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے سنگین خطرے کے باوجود، پاکستان نے کامیابی سے پرامن انتخابات کا انعقاد کیا، پاکستانی شہریوں نے آزادی کے ساتھ اپنے ووٹ کا بنیادی حق استعمال کیا۔ اقتدار کی پرامن منتقلی کا عمل جاری ہے جو ہماری جمہوری روایت اور اقدار کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ انسانی حقوق کا فروغ ایک مسلسل عمل ہے، جسے ہم اپنے لوگوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے آگے بڑھانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کا آبادکاری کا نوآبادیاتی منصوبہ زوروں پر جاری ہے۔ دنیا کی خود ساختہ سب سے بڑی جمہوریت مقبوضہ علاقے کی سیاسی اور آبادیاتی انجینئرنگ فوج کی موجودگی اور سخت قوانین کے ذریعے کر رہی ہے۔ ایسا کرتے ہوئے بھارت منظم طریقے سے کشمیری عوام کے ہر ایک بنیادی انسانی حق کی سنگین خلاف ورزی کرتا چلا آرہا ہے۔ کشمیری عوام کی جبری گرفتاریوں، تشدد، شہادتوں، جائیدادوں کی ضبطی اور گھروں کی تباہی کے ساتھ ساتھ ان کے اجتماع، اظہار رائے اور مذہب کی آزادی کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے جبکہ سیاسی جماعتوں پر پابندی لگا دی گئی۔ کشمیری سیاسی رہنما، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن بدستور قید ہیں اور کچھ کو من گھڑت مقدمات کے تحت سزائے موت کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین اور بچے ادارہ جاتی امتیازی سلوک، بدسلوکی اور تشدد کی کئی سطحوں کا شکار ہیں۔ لہٰذا، پاکستان ہائی کمشنر کے دفتر سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر میں صورتحال کی نگرانی جاری رکھے اور اپنے مینڈیٹ کو بروئے کار لاتے ہوئے کشمیر کی تیسری رپورٹ پیش کرے۔ ہم کونسل پر زور دیتے ہیں کہ وہ پہلے کی دو کشمیر رپورٹس کی سفارشات پر عمل کرے اور انکوائری کمیشن قائم کرے۔ ہم بھارت سے عالمی میڈیا، سول سوسائٹی گروپس اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اداروں کو مقبوضہ علاقے تک بلا روک ٹوک رسائی دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت سے طویل عرصے تک انکار دوسرے حقوق کو دبانے کا باعث بنتا ہے اور اس سے نسل کشی کا ممکنہ خطرہ ہوتا ہے۔ یہ وہی ہے جو بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر کے ساتھ ساتھ مقبوضہ فلسطین میں بھی سامنے آ رہا ہے۔

پانچ ماہ سے زائد عرصے سے دنیا نے مقبوضہ علاقے بالخصوص غزہ میں بے مثال اور ناقابل معافی جرائم کی ہولناکی کو دیکھا ہے۔ پاکستان فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ فوجی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ پاکستان فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے ساتھ ساتھ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کے خاتمے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے۔ اسی طرح کے مقصد کے ساتھ، پاکستان نے غزہ کے لیے آئی سی جے کی جانب سے دیئے گئے عارضی اقدامات کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، اور ان کے مکمل اور موثر نفاذ پر زور دیا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا انحصار مسئلہ فلسطین کے منصفانہ، جامع اور دیرپا حل پر ہے۔

پاکستان یو این ایس سی اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق جون 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد اور قابل عمل ریاست فلسطین کے قیام کی حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلامو فوبیا سمیت مذہبی منافرت کے واقعات کی مذمت کرتے رہنا چاہیے۔ کونسل کی ایک اہم ذمہ داری ہے کہ وہ نفرت کے مقابلہ میں متحد رہے۔ اتفاق رائے ضروری ہے لیکن یہ بامعنی بھی ہونا چاہیے اور تمام ریاستوں کے جائز خدشات کو دور کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 2006 میں اپنے قیام کے بعد سے ہیومن رائٹس کونسل نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں اچھی پیش رفت کی ہے۔ یہ ریاستوں کے بنیادی انسانی حقوق کے اصولوں، اور اقدار کے ساتھ کھڑے ہونے کے شعوری انتخاب کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ ہمارے دور کے انسانی حقوق کے پیچیدہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے اسی طرح کی اخلاقی اور سیاسی وضاحت کی ضرورت ہے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button