ٹاپ نیوز

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا پاکستان کے تمام ممالک کے ساتھ پرامن، تعاون پر مبنی اور اچھے ہمسایہ تعلقات کو برقرار رکھنے کے عزم پر زور

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستان کے تمام ممالک کے ساتھ پرامن، تعاون پر مبنی اور اچھے ہمسایہ تعلقات کو برقرار رکھنے کے عزم پر زور دیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد کے 51 ویں یوم تاسیس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مکالمے کی اہمیت، بلاک کی سیاست سے اجتناب اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری پر روشنی ڈالی۔ اسحاق ڈار نے اقتصادی ترقی اور علاقائی امن پر پاکستان کی توجہ پر زور دیا۔ انہوں نے چین کے ساتھ پاکستان کی مضبوط سٹریٹجک شراکت داری، ہمسایہ اور بڑی طاقتوں کے ساتھ گہرے تعلقات کی خواہش اور کثیرالجہتی کے عزم پر بھی زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب سے بڑا مقصد علاقائی روابط اور اقتصادی سلامتی کو بڑھانا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود پاکستان ثابت قدم رہا ہے۔ انہوں نے خطرات کو کم کرنے کے لیے روابط، مکالمے اور مذاکرات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایک باہمی تعاون پر مبنی نقطہ نظر کی وکالت کی جو تمام اقوام کے مفادات اور خواہشات کا احترام کرے۔ انہوں نے بلاک کی سیاست کی پاکستان کی جانب سے مخالفت کا اعادہ کیا، محاذ آرائی پر تعاون کو فوقیت دینے اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے عزم کی توثیق کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک بڑھتی ہوئی ہنگامہ خیز اور خطرناک دنیا میں رہ رہے ہیں، جس میں روایتی اور نئے سکیورٹی خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا نقطہ نظر ایک پرامن ہمسائیگی کی پالیسی اور پائیدار اقتصادی ترقی پر مرکوز ہے، جس میں امن اور ترقی کے درمیان رابطے پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن، مستحکم، متحد اور خوشحال افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان نے انسانی بحران سے بچنے اور افغان عوام کی حمایت کے لیے افغانستان کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ افغان سرزمین کسی بھی ریاست کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے اور افغان حکام پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے خدشات دور کریں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ایک پرامن، مستحکم افغانستان دونوں ممالک کے مفاد میں ہے اور وسطی ایشیا اور اس سے باہر خوشحالی کو فروغ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ باہمی احترام، خود مختاری برابری اور جموں و کشمیر کے تنازع کے پرامن حل کی بنیاد پر اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ کسی بھی یکطرفہ نقطہ نظر یا تسلط کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ہم جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک استحکام کو برقرار رکھیں گے اور نئی دہلی میں ہندوتوا پر مبنی حکومت کی طرف سے کسی بھی غیر سوچی سمجھی فوجی کارروائی کا فیصلہ کن جواب دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی زیر تسلط غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کو بھارت کے یکطرفہ اقدامات سے دو طرفہ تعلقات کو نقصان پہنچا، اور بھارت پر زور دیا کہ وہ بامعنی بات چیت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ ریاستی سرپرستی میں اپنی دہشت گردی بند کرے اور مثبت تعلقات کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیائی ممالک کو غربت اور انسانی ترقی کی درجہ بندی میں تنزلی کو دور کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) ایک رکن ملک کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔ انہوں نے چین کے ساتھ پاکستان کی سٹریٹجک پارٹنرشپ کو اس کی خارجہ پالیسی میں کلیدی حیثیت پر زور دیا۔

چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پی ای سی) نے پاکستان کی معیشت اور علاقائی خوشحالی کو فروغ دینے میں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین نے دونوں ممالک کی جانب سے دوطرفہ تعلقات اور سی پیک کے لئے سٹرٹیجک اہمیت کی توثیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے 10 سال مکمل کرنے پر، پاکستان نے صنعت کاری، ڈیجیٹلائزیشن، سبز اقدامات، زراعت اور عوامی تبادلوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اس کے اپ گریڈ ورژن کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ چینی عملے اور منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے سے پاک چین تعلقات دونوں ممالک کو فائدہ پہنچاتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران، خلیجی ممالک، ترکیہ، وسطی ایشیائی ریاستوں اور آذربائیجان کے ساتھ گہری شراکت داری کا خواہاں ہے، خصوصی سرمایہ کاری کی سہولت کونسل کے ذریعے تجارت، سرمایہ کاری اور علاقائی روابط کو ترجیح دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ مستحکم تعلقات کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے، اسی طرح روس، یورپی یونین، جاپان اور آسیان جیسی بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا بھی اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی 2025-26 کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی آئندہ رکنیت بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے اس کے عزم کو اجاگر کرتی ہے۔ قبل ازیں آئی ایس ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل ایمبیسیڈر سہیل محمود نے ادارے کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس نے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون بڑھایا ہے۔ آئی ایس ایس آئی نے جولائی 2023 سے جون 2024 کے دوران 130 تقریبات کا انعقاد کیا اور 150 سے زائد جاری کردہ بریفس شائع کیے۔ علاوہ ازیں تین نئی کتابیں اور تین خصوصی رپورٹیں بھی متعارف کروائی جا رہی ہیں ۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button