پاکستان مزید انتشار کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا،ملکی ترقی کیلئے آئی ٹی سیکٹر کا فروغ ضروری ہے، سٹاک مارکیٹ میں تیزی حکومت پالیسیوں پر اعتماد کا مظہر ہے ،احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ معیشت کا کوئی بھی شعبہ آئی ٹی کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا،یو ای ٹیز اور آئی ٹی یونیورسٹیز کو برانڈ بنانے کی ضرورت ہے ، مسلم لیگ( ن) کی حکومت کو ویژن2025 پر کام کرنے دیا جاتا توآج پاکستان کی حالت کچھ اور ہوتی،ماضی میں جو ہوا سو ہوا، اب ملک مزید انتشار ،جلائو گھیرائو کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا،
اگلے تیس سالوں میں اپنی ایکسپورٹ کو تیس ارب ڈالر سے سو ارب ڈالر تک نہ پہنچایا تو ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے،وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں ملک کو معاشی قوت بنائیں گے ، نوجوان ملکی اثاثہ ہیں،وزیراعظم کے ویژن کے تحت نوجوانوں کو فنی تعلیم کی فراہمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں، 5ملکی آئی ٹی یونیورسٹیز کو عالمی معیار کا بنانے کے لیے 6 ارب کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے، سٹاک مارکیٹ میں تیزی حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا مظہر ہے،سٹاک مارکیٹ کا ایک لاکھ پوائنٹس سے تجاوز کرنا بہت بڑی کامیابی ہے،ملکی مسائل کے حل کیلئے سب کو اپنا کر دار ادا کرنا ہو گا،نفرت اور الزامات کی سیاست کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی مین کیمپس برکی روڈ میں نئی پہلی اکیڈمک عمارت کے سنگ بنیاد رکھنے کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کے موقع پر کیا۔
ڈین فیکلٹی آف سائنسزڈاکٹر عارف محمود،ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ ڈاکٹر توصیف توقیر ،ڈین آرٹس ڈاکٹر یعقوب بنگش ، چیئرمین شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ ڈاکٹر قاسم محمود، چیئرمین شعبہ اکنامکس علی جان،ڈاکٹر محسن علی ،ڈاکٹر کاشف نعیم،ڈاکٹر عبیرہ زہرہ،ڈاکٹر ذیشان رفیق،فیکلٹی ممبران، طلبہ ،صحافیوں اور مختلف مکتبہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی۔ وفاقی وزیرنے کہاکہ آئی ٹی آج صرف ایک شعبہ نہیں ہے، آئی ٹی وہ طاقت ہے کہ جس کے ساتھ آج معیشت کے ہر پہیے کی ترقی جڑی ہوئی ہے،
چاہے تعلیم کا شعبہ ہو، صحت کا شعبہ ہو، پیداوار میں زراعت، صنعت یا سروس سیکٹر ہے، کوئی بھی شعبہ معیشت کا آئی ٹی کی پاور کو بروئے کار لائے بغیر ترقی نہیں کر سکتا ہے،آئی ٹی یونیورسٹی پاکستان کی ایک مایہ ناز یونیورسٹیوں میں آئی ٹی کی تربیت کے حوالے سے شمار ہوتی ہے اور اس کے قیام کا سہرا وزیراعظم شہباز شریف کو جاتا ہے جنہوں نےوزیراعلی آئی ٹی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس یونیورسٹی کی بنیاد رکھی اور آج الحمدللہ وہ بیج جو لگایا گیا تھا وہ ایک تناور درخت کی حیثیت حاصل کر رہا ہے ۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہم جس ڈیجیٹل انقلاب دور سے گزر رہے ہیں وہاں رکنے کی گنجائش نہیں ہے ،ہر شعبے کے اندر آئی ٹی انقلابی تبدیلیاں پیدا کر رہی ہے اور مستقبل میں وہی قوم آگے بڑھے گی جس کے پاس اس شعبے کے اندر بہترین صلاحیت ہوگی، ماضی میں کامیابی محنت کے ساتھ جڑی ہوئی تھی ،اب محنت کے ساتھ ایک نیا عنصر شامل ہو گیا ہے جسے انوویشن کہتے ہیں،جس معیشت میں انویشن نہیں ہوگی، وہ قومیں وقت کے دھارے کا ساتھ نہیں دے سکتیں، جس کی مثال نوکیا بلیک بیری ہے، جنہوں نے انوویشن کو اختیار نہیں کیا ، مارکیٹ میں ان کا حصہ بہت کم ہو کر رہ گیا ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ اس شعبے میں اصلاحات لا کر ملکی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش تھی کہ ملک کو معاشی قوت بنائیں، ہم نے یہ سفر بہت کامیابی سے شروع کیا اور نہایت برے حالات میں شروع کیا، جب 18 گھنٹے بجلی نہیں تھی،دہشت گردی نے ملک کا امن خراب کیا ہوا تھا لیکن ہم نے الحمدللہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں چار سالوں کے اندر اس ناممکن کو ممکن کر کے دکھایا، ملک میں امن قائم اور توانائی کا بحران بھی ختم کیا، ملکی ترقی کے لیے سی پیک جیسا منصوبہ دیا،عالمی ادارے بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ 2030 تک پاکستان کا شمار ٹاپ 20 معاشی قوتوں میں ہو جائے گا،
لیکن پھر ایک سازش کے ذریعے 2018 میں ایک تبدیلی لائی گئی، لیکن تبدیلی کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ ملکی ترقی کے راستے کو روک دیا جائے ، اس تبدیلی نے سب سے پہلا کلہاڑا سی پیک کے اوپر چلایا اور ہمارے وہ دوست ملک جس نے تین سالوں میں25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی اور اگلے پانچ سالوں میں ہمیں توقع تھی کہ 30 سے 40 ارب ڈالر کی مزید سرمایہ کاری آئے گی ،اس چین کی سرمایہ کاری کے خلاف غیر ذمہ دارانہ الزامات لگا کر چین کو اس منصوبہ سے ہاتھ کھینچنے پر مجبور کر دیاگیا،
اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ یہ 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری جو پاکستان سے ہونا تھی وہ ویت نام ،کمبوڈیا اور دیگر ممالک میں چلی گئی،اس کا نقصان کس کا ہوا پاکستان کے نوجوانوں کا کیونکہ اگر وہ سرمایہ کاری یہاں پر آ جاتی تو ہماری مینوفیکچرنگ کے اندر ایک انقلاب آنا تھا ،اسپیشل اکنامک زونز کے ذریعے ہماری انڈسٹری ترقی کرتی ، برآمدات میں اضافہ ہوتا اور ملکی معیشت بہتر ہوتی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اسی پر بس نہیں کیا گیا پھر اگلے چار سالوں میں ہر اس ترقی کی علامت منصوبوں کو نشانہ بنایا گیا جو ہمارے دور میں بنے تھے جس کی ایک سب سے بڑی مثال اور نمونہ یہ آئی ٹی یونیورسٹی بھی ہے
، اس یونیورسٹی کے ساتھ محمد شہباز شریف کا نام جڑا ہوا تھا، چار سالوں میں اس یونیورسٹی کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا کہ یہ اپنے اندر وسعت پیدا کرسکے کہ جس سے پاکستان کے نوجوانوں کو آئی ٹی کی تربیت ملے۔انہوں نے کہاکہ اللہ تعالی نے پھر اپریل 2022 میں ہمیں دوبارہ موقع دیاجب ملک ڈیفالٹ کے دھانے پہ پڑا تھا لیکن ہم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا ،ہماری نوجوانوں کے ساتھ کمٹمنٹ ہے ،ہم نوجوانوں کو گالیاں نہیں سکھاتے، پگڑیاں اچھالنا نہیں سکھاتے بلکہ ہم نوجوانوں کو لیپ ٹاپ دیتے ہیں، ہم نوجوانوں کے لیے یونیورسٹیاں بناتے ہیں ،ہم نوجوانوں کے لیے تربیت کے موقع پیدا کرتے ہیں تاکہ یہ نوجوان پاکستان کو 2047 تک جب ہماری آزادی کے سو سال پورے ہوں گے تو دنیا کی صف اول کی معیشتوں میں لے جا کے کھڑا کر سکیں۔احسن اقبال نے کہاکہ آج 21ویں صدی میں دنیا بدل چکی ہے
،آج دنیا میں سیاسی نظریات کے اوپر جنگ نہیں ہو رہی ، ہمیں اپنی برآمدات کو بڑھانا ہو گا ،اگر ہم نے اپنی 30 ارب ڈالر کی برآمدات کو آئندہ آٹھ سے نو سالوں میں 100 ارب ڈالر تک نہ پہنچایا تو ہم بہت پچھے رہ جائیں گے اورہماری آزادی و خود مختاری کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، لہذا ہمیں آئی ٹی سیکٹر کو فروغ دینا ہو گا، نوجوانوں کی ذہانت اور قابلیت کے ذریعے ہم پاکستان کو دنیا کی انفارمیشن پاور بنا سکتے ہیں اور یہی وزیراعظم محمد شہباز شریف کا ویژن ہے ،اس حکومت کا ویژن ہے کہ ہم نوجوانوں کوآئی ٹی سکلز کے ساتھ لیس کریں۔
انہوں نے کہاکہ کہ چین کی ہواوے کمپنی کے تعاون سے سالانہ 2 لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی سکلز دینے کے منصوبے پر کام شروع ہو چکا ہے، اسی طرح ملک بھر کے اندر یونیورسٹیز کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹس کو ترقی دینے اور ان کو اگلے لیول پہ لانے کے لیے کام کر رہے ہیں،ملکی انفارمیشن ٹیکنالوجیز یونیورسٹیز کوبھی ایک گلوبل برانڈ بننا چاہیے،جس کے لیے حکومت نے6 ارب روپے کا منصوبہ منظور کیا،اس منصوبے کے تحت5 ملکی یونیورسٹیز کو سہولیات فراہم کی جارہی ہیں تاکہ ہماری یہ یو ای ٹیز بھی دنیا کے نقشے کے اوپر اپنا نام منوا سکیں۔احسن اقبال نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچا لیا ہے
،اب آپ دیکھ رہے ہیں کہ الحمدللہ سٹاک مارکیٹ ایک لاکھ پوائنٹس عبور کر چکی ہے جو ایک بہت بڑی کامیابی اور سرمایاکاروں کا ملکی پالیسوں پر اعتماد کا مظہر ہے ، جب ایک انتشاری ٹولہ اسلام آباد میں دھاوا بولنے آیا تو اس دن سٹاک مارکیٹ 4 ہزار پوائنٹس نیچے گر گئی اور جس دن یہ ٹولہ اسلام آباد سے بھاگ گیا، ان کی پسپائی پر سٹاک مارکیٹ ساڑھے 4 ہزار پوائنٹس عبور کر گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ٹیلنٹ اور وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے ،گزشتہ77 سالوں میں جوکمی اور کوتاہی ہوئی ہے اس کو مزید دہرایا نہیں جا سکتا
،صرف ضرورت اس امر کی ہے کہ ان وسائل کو منصوبہ بندی کے ساتھ بروئے کار لایا جائے اور سیاسی تسلسل کو جاری رکھا جائے، اگر 10 سے 15 سال ہمیں ویژن2025پر عمل کرنے دیا جاتاتو آج پاکستان کہیں کا کہیں پہنچ گیا ہوتا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی میں جو ہوا سو ہوا لیکن اگلے 23 سال ہمارے لیے بہت اہم ہیں ، اگر ہم نے ترقی کی دوڑ جیتنی ہے تو ہمیں پوری ایمانداری سے اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، اس دوڑ کے راستے میں کسی رکاوٹ کو آڑے نہیں آنے دیں گے،مجھے امید ہے کہ ہم انشااللہ اس میں ضرور کامیاب ہوں گے،اللہ کے فضل سے پاکستان ایک مثبت سمت میں چل رہا ہے اور ہم سب کا فرض ہے کہ ہم پاکستان کے استحکام، امن اور پالیسیز کے تسلسل کے عمل کو روکنے کی کسی کو اجازت نہ دیں،بطور قوم ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ اب کسی فساد اور انتشار کی سیاست کی حمایت نہیں کریں گے،
ہم صرف ترقی اور خوشحالی کی سیاست کی حمایت کریں گے۔احسن اقبال نے کہا کہ آج وہ لوگ جو اسمبلیوں میں بیٹھ کر ٹی اے ڈی اے وصول کر رہے ہیں، سڑکوں پر آ کے غل غپاڑا کیوں کر رہے ہیں، اگر آپ نے سڑکوں پہ غل کپاڑا کرنا ہے تو اسمبلیوں سے استعفے دیں اور پھر آئیں سڑکوں پراور مقابلہ کریں لیکن اگر آپ کو قوم نے اسمبلیوں میں بھیجا ہے ،آپ نے ملکی ترقی کاحلف اٹھا لیا تو پھر سڑکوں پر گل غپاڑہ کرنے کی بجائے اسمبلیوں کے اندر آئیں،اپنی جنگ اسمبلیوں کے اندر لڑیں سڑکوں کو کسی دھرنے کے لیے استعمال نہ کریں
، قوم کو اب صرف اقتصادی لانگ مارچ کی ضرورت ہے،24 نومبر کے انتشار اور فساد کی سیاست کرنے والوں کا کھیل اب ختم ہو چکا ، عوام ان کو جان چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ترقی کرنی ہے تو ہمیں اپنی انفرادی ترقی کے اوپر پاکستان کی ترقی کو ترجیح دینی چاہیے ،آج پاکستان کو ہماری صلاحیتوں کی ضرورت ہے، ہم اگر پاکستان کی تعمیر نہیں کریں گے تو کوئی ہندوستان ، بنگلہ دیش یا سری لنکا سے آ کے پاکستان نہیں بنائے گا۔انہوں نے اساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی فیکلٹی میں ایسے لوگ موجود ہیں کہ جو آج اپنا سی وی امریکہ یا یورپ میں بھیجیں تو اگلے 24 گھنٹے میں ان کو ویزہ مل جائے گا لیکن یہ اپنی کمٹمنٹ کے ساتھ یہاں پاکستان کی خدمت پر مامور ہیں ، میں ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اوربیرون ملک پاکستانیوں سے بھی اپیل کرتاہوں کہ پاکستان کو2047 تک دنیا کی فرنٹ لائن معیشت بنانے کے لیے اپنی تمام صلاحیتیں وقف کر دیں اور اپنے تجربے و صلاحیتوں کو یہاں آ کر بروئے کار لائیں۔
قبل ازیں وفاقی وزیر احسن اقبال نے انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی میں ایڈوانس فوٹونک اینڈ الیکٹرونکس لیب کا افتتاح کیا، مختلف ڈیپارٹمنس کا معائنہ اور مختلف مقاصد کے استعمال کیلئے فرسٹ اکڈیمک بلاک کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا۔وائس چانسلر آئی ٹی یونیورسٹی عدنان نور میاں نے وفاقی وزیر کو مختلف پراجیکٹس کے بارے بریفننگ دی ۔تقریب کے آخر میں وائس چانسلرآئی ٹی یو عدنان نور میاں نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال کو شیلڈ پیش کی۔