قومی

یورپی یونین کے خصوصی مندوب کی وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف، انسانی حقوق اور پارلیمانی امور سے ملاقات، مذہبی آزادی کے فروغ پر بات چیت

وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف، انسانی حقوق اور پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ سے یورپی یونین کے خصوصی مندوب برائے مذہبی آزادی و عقائد فرانس وین ڈیل نے جمعرات کو یہاں ان کے آفس میں ملاقات کی۔ان کے ہمراہ پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا، سیاسی مشیر مسز روکیے کمورکو اور تعاون کار ایسوسی ایٹ سباسٹین لوریون بھی موجود تھے۔

وزارت انسانی حقوق سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ملاقات میں مذہبی آزادی کے فروغ، اقلیتی حقوق کے تحفظ اور پاکستان میں قانونی اصلاحات کو آگے بڑھانے کے موضوعات پر بات چیت ہوئی۔سفیر وین ڈیل نے مذہبی آزادی کے فروغ کے لیے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے مذہبی اقلیتوں کو درپیش چیلنجز کی نشاندہی بھی کی۔ انہوں نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مزید حفاظتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

وفاقی وزیر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ان تحفظات کو دور کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 20، 22 اور 28 کے تحت تمام شہریوں کے مساوی حقوق کی ضمانت کو اجاگر کیا جو ہر شہری کے لیے مذہبی آزادی کو یقینی بناتے ہیں۔ انہوں نے زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری ایجنسی (زارا) کے کردار پر بھی روشنی ڈالی جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کے ساتھ عوام میں آگاہی پیدا کرتی ہے اور بچوں کے اغواء یا جبری شادی کے کیسز میں فوری کارروائی کو یقینی بناتی ہے۔ چائلڈ پروٹیکشن انسٹیٹیوٹ (سی پی آئی ) اور صوبائی چائلڈ پروٹیکشن بیوروز بھی ایسے بچوں کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرتے ہیں جو جبری شادیوں یا استحصال کے خطرے سے دوچار ہیں اور انہیں ضروری مدد اور تحفظ فراہم کرتے ہیں۔وفاقی وزیر نے پاکستان کے انسانی حقوق سے متعلق وسیع تر عزم کو بھی اجاگر کیا جس میں نیشنل ایکشن پلان برائے انسانی حقوق شامل ہے جو پالیسی اصلاحات، انصاف تک رسائی اور بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری پر مرکوز ہے۔

انہوں نے آزاد اداروں جیسے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر ) کے کردار پر بھی زور دیا جسے حال ہی میں اقوام متحدہ کے GANHRI سے A-سٹیٹس حاصل ہوا ہے جس سے پاکستان کے انسانی حقوق کے طریقہ کار کو مزید تقویت ملی ہے۔ اس کے علاوہ ایک ٹال فری ہیلپ لائن (1099) بھی دستیاب ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر قانونی مشورے فراہم کرتی ہے اور حکومت نے توہین رسالت کے قوانین کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) بھی نافذ کیے ہیں تاکہ تمام مذاہب کو مساوی تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

صوبائی سطح پر بھی عبادت گاہوں کے تحفظ اور جبری تبدیلی مذہب کے واقعات کی تحقیقات کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔یورپی یونین کے وفد نے اقلیتوں کے تحفظ کے لیے پاکستان کی جامع کوششوں کی تعریف کی اور جبری شادیوں، اغواء اور اقلیتی حقوق کے مسائل کو حل کرنے میں پیش رفت کو سراہا۔ ملاقات کا اختتام مثبت نوٹ پر ہوا جہاں دونوں فریقوں نے باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا اعادہ کیا۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button