قومی

وزیراعلی سندھ کی زیرصدارت تجاوزات کے خاتمے ،ملیر ایکسپریس وے، ٹی پی 4 اورحب کینال کے حوالے سے اجلاس

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے شہر سے تجاوزات کے خاتمے، ملیر ایکسپریس وے، ٹی پی 4، حب کینال اور فٹ پاتھوں، گرین بیلٹس اور سڑکوں سے تجاوزات کے خاتمے کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کی۔

جمعرات کو جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں صوبائی وزرا سعید غنی، ضیا لنجار، میئر کراچی مرتضی وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، کمشنر کراچی حسن نقوی، ایس ایم بی آر بقا اللہ انڑ، ایم ڈی ایس ایس ڈبلیو ایم بی امتیاز شاہ، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن، سیکریٹری پلاننگ خیر محمد کلوڑ، ڈی جی ایس بی سی اے رشید سولنگی، اسپیشل سیکریٹری بلدیات عائشہ حمید ، ایم سی افضل زیدی، کراچی سی ای او واٹر بورڈ صلاح الدین، زبیر چنا اور پی ڈی ملیر ایکسپریس وے نیاز سومرو نے شرکت کی۔ وزیراعلی سندھ نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ فٹ پاتھ اس لیے بنائے جاتے ہیں کہ شہری شہر کی فٹ پاتھ پر بنا کسی پریشانی کے چل پھر سکیںلیکن انتظامیہ کے بالکل سامنے تجاوزات کا یہ غیر قانونی عمل جاری ہے اور انتظامیہ اسے قابو کرنے کے حوالے سے بے بس نظر آرہی ہے ۔ سڑکوں کی گرین بیلٹس پر ڈھابے اور غیر قانونی طورپر آبادیاں قائم کی جارہی ہیں ۔

کمشنر کراچی حسن نقوی نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنرز نے فٹ پاتھوں، سڑکوں کی گرین بیلٹس اور یہاں تک کہ زیر تعمیر عمارتوں کے لیے سڑکوں پر ڈالے گئے ملبے کا بھی ریکارڈ تیار کرنا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ تجاوزات کے خاتمے کے لیے حکومت کو تفصیلی پلان پیش کرے گی۔ اس پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یہ بلدیاتی اداروں، مقامی انتظامیہ اور پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی مقامات پر تجاوزات قائم کرنے کی اجازت نہ دیں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ مجھے یہ معاملہ خود اٹھانا پڑا۔ میئر کراچی مرتضی وہاب نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ وہ کے ایم سی کی سڑکوں سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے منصوبہ بندی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کی سرگرمیوں کی وجہ سے کام شروع نہ ہو سکے اور اب ہر طرح کی تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے گا۔ شہر میں شاپنگ/کمرشل پلازوں کے پارکنگ ایریاز کو پیسے کمانے کے لیے گوداموں میں تبدیل کر دیا گیا ہے جس وجہ سے گاڑیاں اور بائیک سڑکوں پر کھڑی کی جا رہی ہیں۔ اس پر ایس بی سی اے کی خاموشی ایک سوال ہے۔

ایس بی سی اے کے ڈی جی رشید سولنگی نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ ان کے محکمے کے افسران نے کمرشل پلازوں کا سروے شروع کر دیا ہے جہاں منظور شدہ پارکنگ ایریاز کو گوداموں میں تبدیل کر دیا گیا ہے وہاں سروے کے فورا بعد پلازوں کو ان کی پارکنگ ایریاز بحال کرنے کا نوٹس دیا جائے گا، عمل نہ کرنے کی صورت میں عمارتوں کو سیل کر دیا جائے گا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انہوں نے انتظامیہ اور بلدیاتی اداروں کو تجاوزات کے خاتمے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا تھا اور اب ایک ہفتہ مکمل ہوچکا ہے ۔ انتظامیہ کے پاس اپنا پلان پیش کرنے کے لیے ایک ہفتہ باقی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ جام صادق پل سے شاہ فیصل تک 15کلومیٹر طویل ملیر ایکسپریس وے کا پہلا حصہ ایئرپورٹ کے لیے ایک متبادل روٹ ثابت ہوگا جو کہ شہر کے لوگوں کے لیے انتہائی ضروری ہے۔پی ڈی ملیر ایکسپریس وے نیوزیراعلی سندھ کو بتایا کہ کچھ قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے کام تاخیر کا شکار ہوا۔ انہوں نے وزیراعلی سندھ سے درخواست کی کہ انہیں ایک ماہ کی مدت دی جائے تاکہ پہلے حصے کا باقی ماندہ کام مکمل کیا جاسکے ۔وزیراعلی سندھ نے پی ڈی ملیر ایکسپریس وے کو ہدایت دی کہ وہ ستمبر کے وسط تک دیگر تمام کام مکمل کرلیں تاکہ ستمبر کے آخری ہفتے میں اسے عوام کے لیے کھولا جاسکے۔وزیراعلی سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ ملیر ایکسپریس وے سے دوبارہ حاصل کی گئی اراضی کا تفصیلی سروے کیا جائے تاکہ اسے ریکارڈ کا حصہ بنایا جاسکے۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنرز، بلدیاتی اداروں اور پولیس کو ہدایت کی کہ سرکاری اراضی اور املاک کی ہر طرح سے حفاظت کی جائے۔

انہوں نے واضح انداز میں کہا کہ میں کسی کو سرکاری زمین کا ایک انچ بھی ہتھیانے نہیں دوں گا۔ وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ واٹر بورڈ نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی)کو ایم آئی جی ڈی120ٹریٹمنٹ پلانٹ (ٹی پی 4)کے ساتھ ساتھ ایک ری سائیکلنگ پلانٹ اور پی پی پی موڈ کے تحت حاصل کیے جانے والے پائپ لائن سسٹم کے لیے ٹرانزیکشن ایڈوائزر مقرر کرنے کا اختیار دیا ہے۔پروجیکٹ ڈیزائننگ، کنسٹرکٹنگ اور کے ڈبلیو ایس سی کو واپس منتقل کرنے پر مشتمل ہوگا ایک اپ اسٹریم انٹرسیپٹر سیور جس کی لمبائی تقریبا 22 کلومیٹر ہے اور ڈیزائننگ، فنانسنگ، کنسٹرکٹنگ، آپریٹنگ اور ٹرانسفرنگ کو واپس کے ڈبلیو ایس سی کو منتقل کرنے جو ایک ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ جس میں 120 ایم آئی جی ڈی تک کی گنجائش ہے، کورنگی کے صنعتی صارفین کوCOD کے بعد 25 سال کی رعایتی مدت کے لیے 40 ایم آئی جی ڈی ری سائیکل شدہ پانی کی ترسیل کے لیے ایک ری سائیکلنگ پلانٹ اور پائپ لائن کی تقسیم کے نظام کے طورپر دیا جائیگا۔پروجیکٹ کے ڈبلیو ایس سی کو پینے کے پانی کی قلت کا خاتمہ ے اور کراچی کو ماحولیاتی اور صحت عامہ کے فوائد پہنچانے میں مدد فراہم کرے گا۔وزیراعلی سندھ نے ڈی جی پی پی پی یونٹ اسد ضامن کو ہدایت کی کہ وہ ٹی پی 4 پراجیکٹ کے لیے ایک عارضی ٹائم لائن تیار کریں تاکہ آر ایف پی جنوری 2025 میں شروع کیا جاسکے۔ میں چاہتا ہوں کہ 2025 کے آخر تک تما م تر مالی کلاز کے لیے پری بڈ مکمل کی جائے تاکہ کام شروع کیا جاسکے ۔ مراد علی شاہ نے حب کینال کی بحالی کے منصوبے کا بھی جائزہ لیا اور واٹر بورڈ کو کام مکمل کرنے کی ٹائم لائن دی ۔

انہوں نے بورڈ کے چیئرمین میئر کراچی مرتضی وہاب کو ہدایت کی کہ وہ 28 جولائی تک کنٹریکٹر کے انتظامات مکمل کرلیں اور اگست کے پہلے ہفتے میں کام شروع کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر کام کے آغاز کا جائزہ لینے کے لیے دورہ کروں گا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ فروری 2025تک نئی کینال پر کام مکمل کرنا چاہتے ہیں اور اپریل 2025 کے آخر تک نہر اور اس سے منسلک کاموں کی بحالی چاہتے ہیں۔ اسی طرح پمپنگ اسٹیشن کی بحالی کے حوالے سے سول، الیکٹریکل اور مکینیکل کام مئی2025 تک مکمل کر لیا جائے، اور چوراہے کے کام کو بھی اسی مہینے مکمل ہونا چاہیے۔مراد علی شاہ نے واٹر بورڈ کو ہدایت دی کہ وہ اسے جون 2025 تک پمپنگ اسٹیشنوں اور کینال کے کام کے ساتھ مکمل کریں اور کے ڈبلیو ایس بی کو بھی یہ ہدف حاصل کرنا ہے۔واضح رہے کہ وزیر اعلی سندھ نے نہر کی بحالی اور 12.72بلین روپے کی لاگت سے 100ایم جی ڈی کی نئی کینال کی تعمیر کا آغاز کیا ہے۔

حب نہر کی بحالی سے ضلع غربی، وسطی اور کیماڑی میں 35سے 40ایم جی ڈی پانی کا اضافہ ہوگا۔نئے کینال کی تعمیر حب کینال کی صلاحیت کو 200ایم جی ڈی تک بڑھا دے گی۔ وزیراعلی سندھ نے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو کہا کہ اس شہر کو صاف ستھرا بنایا جائے اور شہر کی ہر سڑک اور علاقے کو صحت بخش شکل دینی ہے ۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button