اسرائیل غزہ میں صحت کی سہولیات اور انسانی بنیاد پر ہنگامی امداد تک لوگوں کی رسائی کو منظم انداز میں روک رہا ہے ،اقوام متحدہ
اقوام متحدہ۔31دسمبر (اے پی پی):اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل اپنے وحشیانہ حملوں کے ذریعے غزہ میں صحت کی سہولیات اور انسانی بنیاد پر ہنگامی امداد تک لوگوں کی رسائی کو منظم انداز میں روک رہا ہے ۔ عالمی ادارہ برائے صحت ( ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروسایڈہانوم گیبریسس نے شمالی غزہ کے ہسپتال کمال عدوان ہاسپٹل کے حوالے سے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا کہ یہ ہسپتال اس وقت کسی قسم کی طبی سہولتفراہم کرنے کے قابل نہیں رہا، مسلسل اسرائیلی حملوں نے اس کو تباہ و برباد کردیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 27 دسمبر کو اسرائیلی فوجیوں نے اس ہسپتال پر چھاپے کے دوران مریضوں اور عملے کو زبردستی باہر نکال کر اسے کے ڈائریکٹر کو حراست میں لے لیا۔ان کا کہنا تھا کہ کمال عدوان ہسپتال کے دس مریضوں کو غزہ میں قائم انڈونیشیا کے ہسپتال میں منتقل کردیا گیا جو پہلے ہی پانی و بجلی کی عدم دستیابی اور گندگی کے ماحول کے باعث طبی سرگرمیاں بند کرچکا ہے،ان مریضوں میں سے چار کو اسرائیلی فورسز نے ایک چیک پوائنٹ پر گرفتار کرلیا،باقی مریض اور 15 دیکھ بھال کرنے والے اور صحت کے کارکنان ناگوار حالات میں پھنسے ہوئے تھے،متاثرہ علاقوں میں امداد کی ترسیل میں بھی لاتعداد رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایسوسی ایٹ ترجمان فلورنسیا سوٹو نینو مارٹینز نے بتایا کہ اکتوبر سے لے کر اب تک شمالی غزہ تک رسائی کی 150 سے زیادہ کوششیں اسرائیلی حکام نے مسترد کر دی ہیں،یہاں تک کہ ابتدائی طور پر منظور شدہ مشنوں کو بھی شدید تاخیر کا سامنا کرنا پڑا ، 27 اور 29 دسمبر کے درمیان علاقے میں چار میں سے تین امدادی مشنوں کو روک دیا گیا،ایک مشن اتوار کو کامیاب ہوا جس نے کمال عدوان سے نکالے گئے زندہ بچ جانے والوں کو بنیادی طبی سامان، خوراک اور پانی پہنچایا،تاہم صورتحال بدستور تشویشناک ہے۔
اوچا نے اس بات پر زور دیا کہ شدید ضرورت میں زندہ بچ جانے والوں کی مدد کے لیے امدادی کارکنان کو محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی دی جانی چاہیے تاکہ وہ جہاں بھی ہوں لوگوں کی مدد کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلح لوٹ مار نے بحران کو مزید بڑھا دیا ہے، جنوبی غزہ میں گزشتہ تین دنوں کے دوران دو واقعات میں رسد کے درجنوں ٹرکوں کو نشانہ بنایا گیا،یہ واقعات نہ صرف اشد ضروری امداد کی دستیابی کو کم کرتے ہیں بلکہ امدادی کارکنوں کو شدید خطرات سے دوچار کرتے ہیں۔
دریں اثنا، تجارتی اور انسانی درآمدات پر اسرائیلی پابندیاں بھی کارروائیوں کو مفلوج کر رہی ہیں جبکہ لوگوں کو خوراک، رہائش اور کپڑوں کی فوری ضرورت ہے کیونکہ موسم سرما کے حالات شدت اختیار کر رہے ہیں۔اقوام متحدہ نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ شہریوں کے تحفظ اور امداد کی محفوظ ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے انسانی اصولوں کا احترام کریں،جیسے جیسے بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے بین الاقوامی برادری کو بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے اور سب سے زیادہ کمزور لوگوں کی حفاظت کے لیے تیزی سے کام کرنا چاہیے۔