امریکا کا صدر جو بائیڈن کے عہدہ چھوڑنے سے قبل غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دینے پر زور
امریکا نے صدر جو بائیڈن کے عہدہ چھوڑنے سے قبل غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دینے پر زور دیا ہے۔برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ بات امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہی۔
انہوں نے صدر جو بائیڈن کے عہدہ چھوڑنے سے پہلے پہلے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے حتمی کوشش پر زور دیا ۔ ان کا یہ بیان فلسطینی عسکری تنظیم کے عہدیدار کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ معاہدے کے تحت رہا کیے جانے والے 34 یرغمالیوں کی فہرست بنا لی گئی ہے۔انٹونی بلنکن سے پوچھا گیا کہ کیا جنگ بندی کا معاہدہ قریب ہےتو ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے پاس موجود باقی وقت (جو دو ہفتے ہے) کے دوران اس کو مکمل کیا جائے۔
ادھر،اسرائیل نے اپنے اوسط درجے کے عہدیداروں کی ٹیم مذاکرات کے لیے قطر بھجوائی ہے جو قطر اور مصر کی ثالثی میں ہو رہے ہیں۔اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ (جو اس سے قبل بھی مذاکرات کی سربراہی کرتے رہے ہیں) کے بارے میں امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ وہ بھی اس بات چیت میں بھی شامل ہو جائیں گے۔تاہم ،اسرائیل کے وزیراعظم آفس کی جانب سے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔یہ ابھی تک واضح نہیں ہوا ہے کہ فریق بات چیت میں کہاں تک پہنچے ہیں، تاہم ایسے اشارے ملے ہیں کہ ان مطالبات میں تبدیلی لائی گئی ہے جن کی وجہ سے ایک سال سے زائد عرصے تک جنگ بندی کا معاہدہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا ۔
دوسری جانب ،امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ 20 جنوری کو ان کے عہدہ سنبھالنے سے قبل اگر غزہ میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو رہا نہ کیا گیا تو اس کی بھاری قیمت مشرق وسطیٰ کو چکانا پڑے گی۔ اس بیان کو بھی اب خطے میں جنگ بندی کے لیے ایک غیر سرکاری ڈیڈلائن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔غزہ کے شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک اسرائیل کے حملوں میں 46 ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی تنظیم کے حملے کے جواب میں غزہ میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کر دیا تھا جو اب تک جاری ہے۔اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں 12 سو افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا،100 سے زائد یرغمالیوں کے بارے میں خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ غزہ میں ہی ہیں ۔
فلسطینی تنظیم کا کہنا ہے کہ ان کو تب تک رہا نہیں کیا جائے گا جب تک جنگ بندی اور اسرائیلی فوج علاقے سے نکل نہیں جاتی جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ تب تک حملوں کا سلسلہ نہیں روکے گا جب تک اس عسکری تنظیم کا خاتمہ اور یرغمالی رہا نہیں ہو جاتے۔
فلسطینی تنظیم کے ایک عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ معاہدے کی صورت میں ابتدائی مرحلے میں رہا کیے جانے والے 34 یرغمالیوں کی فہرست مرتب کر لی گئی ہے۔عہدیدار کی جانب سے فراہم کی جانے والی فہرست میں خواتین اہلکار، عمررسیدہ افراد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔