ملکی معیشت، توانائی اور صنعتی شعبے کو مستحکم کرنے کے لیے بروقت اور موثر پالیسی اقدامات ضروری ہیں، وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک کی معیشت، توانائی اور صنعتی شعبے کو مستحکم کرنے کے لیے بروقت اور موثر پالیسی اقدامات ضروری ہیں۔ انہوں نے تمام وزارتوں اور محکموں کو ہدایت کی کہ وہ شفافیت اور ذمہ داری کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں تاکہ قومی ترقی کے اہداف حاصل کیے جا سکیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیر برائے پٹرولیم مصدق مسعود ملک، وزیر برائے بجلی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک اور متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کے وفاقی سیکرٹریز و سینئر افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں وزارت دفاع کے حق میں 1.945 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ (ٹی ایس جی) کی منظوری دی۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے قومی کمیشن برائے خواتین کے لیے 5.276 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی بھی منظوری دی جو وزارت انسانی حقوق سے فنڈز کی دوبارہ تقسیم پر مبنی ہے۔
یہ اقدام پاکستان میں صنفی مساوات اور خواتین کے حقوق کے فروغ کی حمایت کے لیے اٹھایا گیا ہے۔وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت مالی سال 2024-25 میں 15 منصوبوں کی تکمیل کے لیے 2,462.302 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی تجویز پیش کی گئی جسے ای سی سی نے منظور کر لیا۔وزارت اطلاعات و نشریات نے "کوریائی کلچر ویک” اور 2024 میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کی حکومت کے سربراہان کی کونسل کے اجلاس کی واجب الادا رقوم کی ادائیگی کی تجویز بھی پیش کی۔ ای سی سی نے 120.822 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی تاکہ ان تقریبات کے اخراجات پورے کیے جا سکیں۔
وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے ٹینیور ٹریک سسٹم کے تحت فیکلٹی ممبران کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے 1.5 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی درخواست کی۔ ای سی سی نے اس درخواست کی منظوری دی۔وزارت داخلہ نے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس 2024 کے دوران سکیورٹی انتظامات، پرتشدد مظاہروں کے دوران تباہ شدہ سیف سٹی کیمروں کی مرمت اور دیگر قانون نافذ کرنے والی ضروریات کے لیے 650.357 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی درخواست کی جسے ای سی سی نے منظور کر لیا۔
ای سی سی نے وزارت داخلہ کی درخواست پر اسلام آباد سیف سٹی پروجیکٹ کے بقایا معاہدہ رقم کے 5 فیصد کی ادائیگی کے لیے میسرز ہواوے ٹیکنالوجیز کمپنی لمیٹڈ کو 6.170 ملین امریکی ڈالر (تقریباً 1.72 ارب روپے) ادا کرنے کی منظوری دی۔وزارت صنعت و پیداوار نے گودام اور لاجسٹکس کے شعبے کو صنعت قرار دینے کی تجویز پیش کی جس پر ای سی سی نے 15 اگست 2024 کو کیے گئے فیصلے کی توثیق کی۔
ای سی سی نے وزیر اعظم کے ریلیف پیکج کے تحت یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے اخراجات پورے کرنے کے لیے 1.679 ارب روپے کی منظوری دی، بشرطیکہ یہ سبسڈی اسی مالی سال کے لیے بجٹ میں شامل ہو اور اس مدت کے بعد کوئی اضافی خرچ نہ اٹھایا جائے۔وزارت تجارت نے HCFC-141b اور HCFC-142b کے ساتھ ملا ہوا Polyol کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کی تجویز پیش کی۔ ای سی سی نے اس پابندی کی منظوری دے دی جو جنوری 2025 کے آخر سے ہوگی۔