وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازنے ہونہار سکالر شپ کی رقم ایک کھرب روپے تک بڑھانے کا اعلان کردیا
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازنے ہونہار سکالر شپ کی رقم کو ایک کھرب روپے تک بڑھانے کا اعلان کردیا۔ وزیر اعلیٰ نے اگلے سال سے مزید 20ہزار ہونہار سکالر شپ بڑھانے،نوجوانوں کیلئے نئے بزنس اور سٹارٹ اپس کیلئے 3کروڑ روپے تک بلا سود قرض کی فراہمی، طلبہ کو اگلے سال سے ایک لاکھ ای بائیکس دینے،پنجاب کی یونیورسٹیوں اور کالجز میں ای بائیکس چارجنگ سٹیشن قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں ہونہار سکالر شپ پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نوازنے کہا کہ نوجوانوں کا ہاتھ پکڑ لیں تو پاکستان کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ نوجوانوں کے بہتر مستقبل کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کریں گے۔ چین میں کمسن بچوں کو آر ٹیفیشل انٹیلی جنس سیکھتے دیکھ کر حیرت ہوئی۔ ہم اپنے بچوں کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس، روبوٹک اور دیگر جدید آئی ٹی کے علوم سکھائیں گے۔ نوجوانوں کیلئے بہت سے مارکیٹ بیسڈ ٹریننگ پروگرام بھی شروع کئے گئے ہیں۔
طلبہ کیلئے ایگریکلچر، انوئرمنٹ اور دیگر پیڈز انٹرن شپس شروع کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو قرضہ دیں گے تاکہ پڑھ لکھ کر والدین پر بوجھ نہ بنیں بلکہ کاروبار کریں۔ ٹرانسپورٹ کلچر کو ای وہیکل کی طرف منتقل کر رہے ہیں تاکہ پنجاب کے لوگ صاف ستھری فضا میں سانس لے سکیں ، اگر کوئی قابل بچہ تعلیم سے محروم رہ گیا تو اسے اپنی ناکامی سمجھوں گی۔ طلبہ خاص طور پر بچیوں کو آمد و رفت کیلئے بسیں دے رہے ہیں۔
بچیوں کو ساٹھ فیصد ہونہار سکالرشپ ملنا بے حد خوشی کی بات ہے۔ ایڈمیشن لینا بچوں کا کام، فیس ادا کرنا میری ذمہ داری ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بہت جلد بچوں کیلئے لیپ ٹاپ بھی لا رہی ہوں اورلیپ ٹاپ کی پہلی کھیپ آ چکی ہے۔ نوجوانوں کو انکی خواہش کے مطابق انٹر نیشنل سکالر شپ بھی دیں گے۔ بچوں کو کہتی ہوں کہ سکون سے پڑھو فیس میری ذمہ داری ہے۔ سکالر شپ 100فیصد میرٹ پر دئیے، کسی سے نہیں پوچھا کہ اسکا کس جماعت سے تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماں کیلئے سارے بچے برابر ہوتے ہیں،وہ نہیں چاہتی کہ ایک بچہ اچھی یونیورسٹی میں پڑھے اور دوسرا فیس نہ ہونے سے نہ پڑھ سکے۔
میں ہونہار سکالر شپ کا پیسہ گھر سے نہیں لائی، پیسے پہلے بھی تھے بچوں کو کیوں نہیں دیئے؟ بچے فخر سے سر اٹھا کر سکالر شپ لیں، یہ انکا حق ہے۔ بطور ماں جانتی ہوں کہ سکالرشپ ملنے پر والدین کتنے خوش ہوتے ہیں۔ نوجوان ملک کے خلاف نہ لڑنے کا عہد کریں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ آگ لگانے، گولی چلوانے، پولیس پر تشدد کرانے والے نوجوانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔سیاسی بات نہیں ماں بن کر بچوں سے بات کر رہی ہوں۔
نوجوانوں نہ کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں اور نہ کسی کا ایندھن بنیں۔ پاکستان کا مستقبل اور جھنڈا نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ توڑ پھوڑ میں ملوث بچے معافیاں مانگ کر جیل سے باہر آئے، دلی افسوس ہوا۔ جمہوریت میں اختلافی موقف رکھنا بری بات نہیں پر اخلاقیات کا دامن مت چھوڑیں۔ ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزت نہ کرنا کسی کو زیب نہیں دیتا۔ اخلاقی رویوں سے معاشرے پہچانے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کو دیکھ کر یقین ہے کہ اس ملک کو ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا۔