ٹاپ نیوز

چین اور پاکستان کے دیرینہ اور گہرے برادرانہ تعلقات وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں،چین پاکستان کی ترقی میں اہم شراکت دار ہے،وزیراعظم محمد شہباز شریف کی چینی کمپنیوں کے نمائندوں کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کے دیرینہ اور گہرے برادرانہ تعلقات ہیں جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں،چین پاکستان کی ترقی میں اہم شراکت دار ہے،پاکستان ہر محاذ پر چین کے ساتھ کھڑا رہے گا،چینی شہریوں کی سکیورٹی اور تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے،برآمدات بڑھانے کے حوالے سے چینی تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں،پاکستان زراعت کے شعبے میں جدت اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے زرعی پیداوار بڑھانے کی حکمت عملی پر کاربند ہے،سی پیک کے اگلے مرحلے کیلئے ہمیں اپنی افرادی قوت کو بہترین تکنیکی و فنی تربیت دینی ہے،پاکستان آئی ٹی سیکٹر کے فروغ کے لئے چین کی آئی ٹی انڈسٹری کی مہارت سے فائدہ اٹھانے کا خواہاں ہے، چینی کمپنیاں پاکستان میں الیکڑک اور ہائیبرڈ گاڑیوں کے پلانٹ لگائیں۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاکستان میں چینی کمپنیوں کے نمائندوں کے وفد نے جمعہ کو وزیراعظم ہائوس میں ملاقات کی۔وزیراعظم نے وفد کو خوش آمدید کہا اور ان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان کے دیرینہ اور گہرے برادرانہ تعلقات ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں؛ چین پاکستان کی ترقی میں اہم شراکت دار ہے۔انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان کی ہر برے وقت میں مدد کی جس پر مجھ سمیت پوری قوم چینی قیادت اور چینی عوام کی مشکور ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہر محاذ پر چین کے ساتھ کھڑا رہے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ چینی شہریوں کی سکیورٹی اور تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کو فول پروف سکیورٹی دینے کے حوالے سے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

Islamabad: May 24, 2024: Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif in a meeting with representatives of Chinese companies working in Pakistan.

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ایک جامع پلان ترتیب دیا گیا ہے۔وزیراعظم نے چینی کمپنیوں کو سپیشل اکنامک زونز میں بی ٹو بی ٹرانزیکشنز کے تحت صنعتیں لگانے کی ترغیب دی۔انہوں نے چینی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو پاکستان میں اپنی صنعتیں قائم کرنے کی دعوت بھی دی۔وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک -II کے حوالےسے بھرپور تیاری کر رہے ہیں، میرے آنے والے دورہ چین کا محور سی پیک-II اور پاکستان اور چین کے درمیان معاشی تعلقات کا مزید فروغ ہو گا۔وزیراعظم نے کہا کہ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے جو ہمارے لئے انتہائی خوشی اور اطمینان کا باعث ہے ، چین نے جس طرح 700 ملین افراد کو غربت سے نکالا وہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ برآمدات بڑھانے کے حوالے سے چینی تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان کی برآمدات کو چین اور خطے کے دوسرے ملکوں تک پہنچانے میں اپنے تجربات کی روشنی میں پاکستان کی مدد کرے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے ، زراعت کے شعبے میں جدت اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے خواہاں ہیں ، پاکستان آئی ٹی سیکٹر کے فروغ کے لئے چین کی آئی ٹی انڈسٹری کی مہارت سے فائدہ اٹھانے کا خواہاں ہے۔وزیراعظم نے وفد کو آگاہ کیا کہ حکومت ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے ، حکومتی سطح پر اصلاحات کی جا رہی ہیں،ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جا رہا ہے،ٹیکس نظام میں لیکیجز کا خاتمہ اور بجلی کی چوری کے خلاف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں،ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کی جا رہی ہے جس سے قومی خزانے کو فائدہ ہو گا۔

وزیراعظم نے چینی کمپنیوں کے تمام تر مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ملاقات میں پاکستان چین جے سی سی کے حوالے سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بریفنگ دی۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان ریلوے میں لائن 1 کی اپ گریڈیشن ، قرقراقرم ہائی وے کی ری الائنمنٹ، خصوصی اقتصادی زونز کا قیام، گوادر بندرگاہ اور ایگری کلچر ڈیمانسٹریشن زونز سی پیک کے ترجیحی منصوبے ہوں گے ۔چینی کمپنیوں کے نمائندوں نے پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیا ۔

چینی کمپنیوں کے نمائندوں نے پاکستان میں اپنے کاروبار اور سرمایہ کاری کو مزید بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ملاقات میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان،وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ،وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب،وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی ،وفاقی وزیر پاور اویس احمد خان لغاری، وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ قیصر احمد شیخ، وزیر پٹرولیم مصدق ملک ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی ، پاکستان میں تعینات چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button