ایس ایم ایز اور گھریلو ورک فورس کا 84فیصد حصہ رسمی شعبہ سے باہر ہے،سقراط امان رانا
چیف ایگزیکٹو آفیسر سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) سقراط امان رانا نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایس ایم ایز اور ہوم بیسڈ کاروباروں کی ورک فورس کا 84 فیصد حصہ رسمی شعبہ سے باہر ہے،جس کی وجہ سے ایسے کاروباروں اور کارکنوں کو سکل ڈویلپمنٹ،سماجی تحفظ، فنانسنگ اور معیاری منڈیوں تک رسائی نہیں مل پاتی۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے سمیڈا اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے اشتراک سے منعقدہ ایک ورکشاپ سے مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
یہ ورکشاپ سمیڈا اور آئی ایل او کے اشتراک سے غیر رسمی کاروباروں کو رسمی کاروباری شعبہ کا حصہ بنانے کے ایک منصوبہ کے تعارف کے لئے منعقد کی گئی،جس میں آئی ایل او کے پاکستان میں تعینات نمائندے گولرمو مونٹ ٹیکنیکل سپیشلسٹ برائے فارمالائزیشن (جنیوا) سشوکے اویو بے اور سینئر پروگرام آفیسر آئی ایل او پاکستان رابعہ رزاق کے علاوہ سمیڈا کی جنرل منیجر پالیسی اینڈ پلاننگ نادیہ جہانگیر سیٹھ اور ایکسٹرنل ریلیشن ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ شہریار طاہر نے بھی خطاب کیا۔
سمیڈا کے سی ای او نے اپنے خطاب میں کہا کہ غیر رسمی شعبے میں موجود کاروباروں کو رسمی شعبے کا حصہ بنانے سے متعلقہ منصوبہ پاکستان کی ایس ایم ایز کے روشن مستقبل اور قومی معیشت کی ترقی کے لئے ایک مضبوط بنیاد ثابت ہوگا۔قبل ازیں سمیڈا کی جنرل مینجر پالیسی اینڈ پلاننگ نادیہ جہانگیر سیٹھ نے غیر رسمی شعبہ میں موجود کاروباروں کو رسمی شعبے کا حصہ بننے میں درپیش رکاوٹوں کے بارے میں سمیڈا کی تحقیقی رپورٹ پیش کی۔
اس موقع پر آئی ایل او کے جنیوا سے آنے والے ایکسپرٹ سشوکے اوبیوکے نے پاکستان کی ایس ایم ایز کو رسمی شعبے میں منتقل کرنے کی اہمیت سے آگاہ کیا اور اس سلسلے میں تشکیل دیئے گئے روڈ میپ کی معاشی اہمیت اجاگر کی۔