ماحول کے لیے سازگار منصوبوں کو قرضے کی فراہمی بڑھانے کی ضرورت ہے، گورنر سٹیٹ بینک کا تقریب سے خطاب
گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے موسمیاتی تغیرات کا مقابلہ کرنے والے اور ماحولیاتی لحاظ سے پائیدار نمو کو فروغ دینے والے منصوبوں کو قرضے کی فراہمی میں معقول اضافے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ وہ ’انفرا ضامن پاکستان‘کے زیرِ اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس کا موضوع ’قرضے میں اضافے کے ذریعے سازگار سبز مالکاری اور گرین بانڈ‘ تھا۔
گورنر نے مزید کہا کہ دنیا پائیداری کی طرف منتقل ہو رہی ہے، ہمیں بھی اپنے مالی شعبے کی صلاحیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اُسے اس تبدیلی سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ اس طرح ہم نہ صرف اپنی ملکی ترجیحات پر عمل کر سکیں گے بلکہ عالمی وعدوں کی بھی پاسداری کر سکیں گے۔
گورنر نے اپنے خطاب میں دو اہم موضوعات پر اظہارِ خیال کیا ۔ ماحول میں تبدیلی سے پاکستان کے لیے خطرات اور اس چیلنج سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے مستعدی کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے ماحول میں تبدیلی سے پاکستان کے لیے خطرات کا ذکر کرتے ہوئے اب تک کی پیشرفت کو اور سٹیک ہولڈرز خصوصاً پالیسی ساز اداروں اور مالی خدمات کی صنعت کے کردار کو اجاگر کیا جس کے تحت قابلِ عمل طریقے وضع کیے جاسکے ہیں۔
گورنر نے ماحول میں آنے والی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے 2022ء میں تباہ کن سیلاب کو بطور مثال پیش کیا جس سے پاکستان کو تقریباً 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا تھا۔گورنر سٹیٹ بینک نے پیرس معاہدے پر عملدرآمد کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا، جس میں 2030ء تک کاربن کے اخراج میں 15 فیصد کمی، اور بیرونی فنانسنگ سے مشروط 35 فیصد کی مزید کمی بھی شامل ہے۔ انہوں نے توانائی کی مجموعی ضروریات کا 60 فیصد قابلِ تجدید ذرائع سے پیدا کرنے کے منصوبوں کا بھی ذکر کیا۔
گورنر نے میکرو اکنامک چیلنجوں کے باوجود پاکستان کی اہم پیش رفت اور سٹیٹ بینک کے کلیدی کردار سے بھی شرکا کو آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سٹیٹ بینک نے قابلِ تجدید توانائی کے لیے ری فنانسنگ سکیمیں متعارف کرائی ہیں، جن کے تحت جون 2024ء تک 94.7 ارب روپے کے قرضے دیے گئے، جن سے تقریباً 2,061 میگاواٹ کی مجموعی توانائی پیدا کرنے والے قابل ِ تجدید توانائی کے 4,500 سے زائد منصوبوں کی فنانسنگ کی گئی۔ سٹیٹ بینک نے ماحول دوست بینکاری کی جامع رہنما خطوط جاری کئے ہیں تاکہ ریگولیٹڈ اداروں کو اپنے آپریشنز سے پیدا ہونے والے ماحولیاتی خطرات جاننے میں مدد ملے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان عالمی بینک کے تعاون سے ایک جامع ماحول دوست اصول کی تیاری پر کام کر رہا ہے تاکہ ماحول دوست اور عبوری سرگرمیوں کی درجہ بندی کے حوالے سے معیاری فریم ورک تشکیل دیا جا سکے۔ گورنر جمیل احمد نے مزید کہا کہ یہ ماحول دوست اور عبوری سرگرمیوں کی نشاندہی اور درجہ بندی کے لیے ایک واضح فریم ورک فراہم کرے گا اور پائیدار منصوبوں کی طرف سرمائے کے بہاؤ کو سہل بنائے گا۔
گورنر نے بتایا کہ سٹیٹ بینک نے اپنے سٹریٹجک پلان 28 ۔ 2023 میں موسمیاتی تبدیلی کا خطرہ بطور اہم موضوع شامل کیا ہے۔ اس پلان میں پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے حوالے سے اگلے پانچ سال کے لیے متعدد اہداف اور پالیسی اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
گورنر نے کہا کہ یہ موضوع سٹریٹجک پلان کے دیگر موضوعات کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، جن میں ٹیکنالوجی کی جدت طرازی، تنوع اور شمولیتی سوچ، پیداواریت اور مسابقت، اور حکمت آمیز ابلاغ شامل ہیں۔ تقریب سے پی آئی ڈی جی میں ’گارنٹ کو اینڈ اوریجنیشن لیڈ ایٹ نیچر‘ میں مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور پاکستان کے سربراہ فلپ سکنر، انفرا ضامن پاکستان کی سی ای او ماہین رحمٰن اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے سی ای او اور سیکرٹری جنرل منیر کمال نے بھی خطاب کیا۔