عالمی

اسرائیلی جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینی شہریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک بارےہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ جاری،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا صدمے کا اظہار

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی شہریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک بارے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ کو انتہائی خوفناک قرار دیتے ہوئے اس پر سخت صدمے کا اظہار کیا ہے ۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے گزشتہ سال 7 اکتوبر کےبعد سے مردوں، خواتین ، بچوں، ڈاکٹروں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے فلسطینیوں کی بہت بڑی تعداد کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان میں سے زیادہ تر کو بغیر کسی الزام یا مقدمے کے حراست میں رکھا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر ) کے دفتر کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی ، تشدد اور غیر انسانی سلوک کرتے ہوئے انہیں انتہائی افسوسناک حالات میں رکھا گیا۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے رپورٹ کے اجرا کے موقع پر کہا کہ میرے دفتر اور دیگر اداروں کی طرف سے جمع کی گئی شہادتیں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ اسرائیلی اہلکاروں کے خوفناک سلوک جن میں واٹر بورڈنگ(پانی میں ڈبونا) اور ان پر کتے چھوڑنے جیسی دیگر کارروائیوں کی نشاندہی کرتی ہیں جو انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک کم از کم 53 فلسطینی اسیران اسرائیلی فوجی تنصیبات اور جیلوں میں مارے جاچکے ہیں۔ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے گرفتار کئے گئے فلسطینوں کے اہل خانہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی ان کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر اور ہاتھوں اور پائوں میں بیڑیاں ڈال کر لے گئے اور اس کے بعد سے ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں حتیٰ کہ ان کو یہ بھی معلوم نہیں کہ ان کے پیارے زندہ بھی ہیں یا نہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ غزہ میں اسرائیلی حراست میں لئے جانے والے افراد میں فلسطینی پناہ گزینوں کو امداد فراہم کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کا عملہ بھی شامل ہے جنہیں لوگوں کو سکولوں، ہسپتالوں اور رہائشی عمارتوں میں پناہ دیتے ہوئے حراست میں لیا گیا ۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج نے مردوں اور نوعمر لڑکوں کو حراست میں لیا گیا جن کا مسلح گروپوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ رپورٹ کے مصنفین نے کہا کہ غزہ کے علاوہ، مغربی کنارے میں مزید ہزاروں افراد کوحراست میں لیا گیا ہے۔حراست میں لیے گئے افراد نے بتایا کہ انہیں پنجروں میں طویل عرصے تک برہنہ رکھا گیا۔ انہیں کھانے، نیند اور پانی سے محروم رکھنے کے ساتھ ساتھ بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور کچھ خواتین اور مردوں کے ساتھ جنسی تشددبھی کیا گیا۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button