کاروباری

محکمہ صنعت و تجارت نے حکومت کے پہلے 100دنوں میں اٹھائے گئے ترقیاتی اقدامات بارے رپورٹ جاری کردی

محکمہ صنعت و تجارت نے حکومت کے پہلے 100دنوں میں اٹھائے گئے ترقیاتی اقدامات بارے رپورٹ جاری کردی ہے۔ترجمان محکمہ صنعت و تجارت کی جاری ایک رپورٹ کے مطابق چیف منسٹر سکل ڈویلپمنٹ پروگرام کا کامیاب اجرا کیا گیاہے۔مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق نوجوانوں کو 3ماہ کے مفت شارٹ کورسز کرائے جا رہے ہیں۔ہرسال 4ہزار بچوں کو شارٹ کورسز کرائے جائیں گے۔پنجاب کے 16شہروں میں ٹیوٹا کے 35اداروں میں کورسز کرائے جا رہے ہیں۔کورسز کی تکمیل پرانٹرنیشنل سرٹیفکیٹس ہوگی۔سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل اس سکیم پر 200ملین روپے لاگت آئے گی۔

امسال کے لئے 50ملین روپے جاری کئے گئے ہیں۔ترجمان نے کہاکہ پنجاب کی پہلی سکل پالیسی 2024کا مسودہ تیار کیا گیاہے،پالیسی منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کو پیش کردی گئی ہے۔کابینہ کی منظوری کے بعد پالیسی نافذالعمل ہو گی۔پالیسی کے تحت 3سکل ٹیکنالوجی پارک بنیں گے۔20اداروں کوسینٹر آف ایکسیلنس بنایا جائے گا۔فنی اداروں کی لیبز کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔سالانہ 5لاکھ نوجوانوں کو ہنرمند بنایا جائے گا۔کورسز کوجدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کیلئے سی بی ٹی اے پر منتقل کیا جائے گا۔

ترجمان محکمہ صنعت و تجارت نے کہاکہ سکل میپنگ پروگرام کا اجرا کیا گیا ہے۔ٹیوٹا کے اداروں میں ایوننگ کلاسز شروع کرنے کا فیصلہ کیاگیا، عملدرآمد اکتوبر 2024سے ہوگا۔ٹیوٹا کے اداروں میں کورین لینگویج کورس کا آغاز، چائنیز لینگویج کورس پہلے سے شروع ہیں۔ جیپنیز، عربی اور دیگر زبانوں کے کورسز شروع کرنے کی پلاننگ کرلی گئی ہے۔ٹیوٹا کے اداروں کو عالمی معیار کے مطابق بنانے کے لیے مرحلہ وار پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔پہلے مرحلے میں ٹیوٹا کے 6کالجوں کو عالمی معیار کے مطابق اپ گریڈ کیا جائے گا۔ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے ٹیکنیکل ایجوکیشن کے فروغ کا پروگرام جاری کیاگیا ہے۔پروگرام کے تحت ٹیوٹا کے 16کالجز اور پی وی ٹی سی کے 3اداروں کو سینٹر آف ایکسیلنس بنایا جارہا ہے۔

فوڈ پراسیسنگ، انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی، ٹیکسٹائل اینڈ گارمنٹس اور کنسٹرکشن سیکٹر سمیت 8شعبوں کے سینٹر آف ایکسیلنس بنیں گے۔انہوںنے مزیدکہاکہ حکومتی اقدامات کے باعث گندم، آٹا، میدہ، روٹی، نان، بیکری مصنوعات اور چکن کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔پروونشیل پرائس کنٹرول آرڈیننس 2023مارچ 2024میں نافذ کیا گیاہے۔اب اس آرڈیننس کوپنجاب پرائس کنٹرول آف ایسنشئل کموڈیٹیزایکٹ 2024میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔یہ ایکٹ منظوری کے لیے پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیاہے۔پنجاب میں پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی تعداد 900سے بڑھا کر 1400کردی گئی ہے۔پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی استعداد کار بڑھانے کے لیے انہیں خصوصی تربیت دی گئی ہے۔

اٹک، اوکاڑہ، رحیم یار خان، چنیوٹ، چونیاں، پتوکی، مظفر گڑھ اور منڈی بہا الدین میں نئے ماڈل بازاروں کے قیام کیلئے زمین مختص کردی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ ماہ مقدس میں 30ارب روپے کا نگہبان رمضان ریلیف پیکج دیا ہے۔51لاکھ گھرانوں کو ان کی دہلیز پر ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے راشن پہنچایا گیا ہے۔قائداعظم بزنس پارک شیخوپورہ میں 630ایکڑ رقبے پر گارمنٹ سٹی کے قیام کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔گارمنٹ سٹی میں ٹیکسٹائل کے کارخانے لگیں گے جس سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات بڑھیں گی۔گارمنٹ سٹی میں چین کی انڈسٹری منتقل ہوگی جس سے ٹیکنالوجی ٹرانسفر ہوگی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔انڈسٹری کے فروغ کیلئے 7نئے سیمنٹ پلانٹس کے قیام کی منظوری دی گئی ہے۔

پنجاب میں نئی سرمایہ کاری لانے کیلئے ملکی غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیوں سے معاہدے کے گئے ہیں۔سرگودھا، بہاول پور،گجرات اور ساہیوال میں نئے بزنس فسیلیٹیشن سینٹرز کے قیام کیلئے کام کا آغاز کیاگیاہے۔پہلے سے قائم لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ اورسیالکوٹ میں قائم بزنس فسیلیٹیشن سینٹرز میں 9300درخواستیں پراسیس ہوچکی ہیں۔ترجمان محکمہ صنعت و تجارت نے کہاکہ 90فیصد درخواستوں پر این او سی جاری ہوچکے ہیں، اس طرح 8300صنعتکاروں کے مسائل حل ہونے پنجاب چیمبرز آف کامرس کوآرڈینیشن کمیٹی کو مکمل فعال کر دیا گیاہے۔

ترجمان محکمہ صنعت و تجارت نے مزیدکہاکہ خواتین سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے مجوزہ سالانہ ترقیاتی پروگرام25- 2024کے تحت قرضوں کی 2 نئی سکیمیں تجویز کی گئی ہیں۔ بزنس انکوبیش سینٹر (ویمن ریسورس سینٹر) میں 200خواتین سرمایہ کاروں کو تربیت فراہم کی گئی ہے۔بوائلرزاینڈ پریشرزوہیکلز کے حوالے سے اہم ترامیم کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کر دی گئی ہیں۔ان ترامیم کی بدولت بوائلرزاینڈ پریشرزوہیکلز کا موثر اور محفوظ استعمال یقینی ہوگا۔غیر معیاری ایندھن بشمول پرانے ٹائر کا بطور ایندھن استعمال کم ہوگا۔پیڈمک، فیڈمک اور پیسک کے بائی لاز میں ترامیم کی گئی ہیں۔ ترامیم کی بدولت غیر معیاری ایندھن کے استعمال اور فضائی آلودگی میں کمی واقع ہوگی۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button