کاروباری

آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات مثبت اندازمیں آگے بڑھ رہے ہیں، سٹاف سطح کے معاہدے کی ایگزیکٹوبورڈ سے ستمبرمیں منظوری متوقع ہے، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کوبریفنگ

وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے کہاہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات مثبت اندازمیں آگے بڑھ رہے ہیں اور سٹاف سطح کے معاہدے کی ایگزیکٹوبورڈ سے ستمبرمیں منظوری متوقع ہے۔انہوں نے یہ بات بدھ کویہاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے اجلاس میں کہی۔ کمیٹی کااجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔

وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے کمیٹی کو آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے پروگرام کے حوالہ سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کمیٹی کوبتایا کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ستمبر میں سٹاف سطح کے معاہدے کی منظوری متوقع ہے۔ انہوں نے کہاکہ مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کمیٹی کوبتایا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے حوالہ سے جو معاملات طے پائے گئے تھے ان پرعمل درآمد ہو رہا ہے۔ اجلاس میں سیکرٹری خزانہ، گورنر سٹیٹ بینک اور ایف بی آر کے چیئرمین بھی شریک تھے۔

ایف بی آر کے چیئرمین نے گزشتہ دو سالوں میں او ایس ڈی کے طور پر تعینات ہونے والے افسران کے بارے میں ان کیمرہ بریفنگ دی۔ مزید برآں ایک ان کیمرہ سیشن میں سٹیٹ بینک کے حکام کی جانب سے سولر پینل کی درآمدات کی آڑ میں منی لانڈرنگ کو روکنے کے لیے اقدامات کاجائزہ لیاگیا ۔اجلاس میں ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل 2024 کا جائزہ لیا گیا جو آئی ایم ایف کے مقرر کردہ معیارات کا حصہ ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف نے قانون سازی کے لیے اکتوبر 2024 کی آخری تاریخ مقرر کی ہے۔

چیئرمین مانڈوی والا نے واضح کیا کہ یہ بل گزشتہ نگراں حکومت نے جنوری میں متعارف کرایا تھا اور ابھی تک پاس نہیں ہوا۔ کمیٹی نے بحث کی کہ کیا نئی منتخب حکومت کو بل کو دوبارہ پیش کرنا چاہیے۔ کمیٹی نے تمام اراکین کے اتفاق رائے کے بعد بل پیر کو دوبارہ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ کمیٹی نے ڈیجیٹل اور پلاسٹک کرنسی سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا۔ گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ نئے کرنسی نوٹ تیار کیے جا رہے ہیں اور پلاسٹک کے نوٹوں کی عمر کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ سٹیٹ بینک دسمبر تک نئے کرنسی نوٹ متعارف کرانے کی شرائط کو اندرونی طور پر حتمی شکل دے گا۔ شاہ زیب درانی نے پلاسٹک کرنسی متعارف کرانے کی حمایت کی جبکہ گورنرجمیل احمد نے کہا کہ پلاسٹک کرنسی جانچ اور عوام کی قبولیت کی بنیاد پر جاری کی جائے گی۔ گورنر سٹیٹ بینک نے یقین دہانی کرائی کہ نئے کرنسی نوٹوں میں سکیورٹی کے بہتر فیچرز شامل ہوں گے۔ اجلاس میں لائٹ الیفیٹک ہائیڈرو کاربن سالوینٹس کے 800 سے زیادہ کنسائنمنٹس اور ایم سی سی اپریزمنٹ کوئٹہ میں ایف پی سی سی آئی کو درپیش مسائل پر بھی توجہ دی گئی۔

کمیٹی کوبتایاگیا کہ محکمہ ایکسپلوسیونے فی ٹینکر 300,000 جرمانہ ادا کرنے پر ٹینکرز چھوڑنے کا حکم دیا ہے اس لیے مسئلہ حل ہو گیا۔ ایگزم بینک بورڈ میں صوبائی نمائندوں کی شمولیت کے حوالے سے امورکاجائزہ لیتے ہوئے بتایاگیاکہ کہ ریاستی ملکیتی انٹرپرائز گورننس اینڈ آپریشن ایکٹ 2023 کے تحت ڈائریکٹرز کی اکثریت کا آزاد ہونا ضروری ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مقرر کردہ معیارپر موزوں امیدوارواں کووفاقی حکومت آزاد ڈائریکٹرز کے طور پر تعینات کر سکتی ہے۔

ایکسپورٹ فنانس سکیم کا جائزہ لیتے ہوئے بتایاگیا کہ ایگزم بینک میں ٹرانزیکشنزکی منتقلی جاری ہے اور مالی سال 2023-24 کے کامیاب اختتام کے بعد مالی سال 2024-28 کے درمیان مکمل ہونے کی امید ہے۔ سٹیٹ بینک بتدریج بینک کی حدود کو ختم کر رہا ہے اور برآمدی سکیم کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے ایگزم بینک کو حد کی تقسیم کے بارے میں مشاورت فراہم کی جارہی ہے ۔

اجلاس میں سینیٹرز فاروق حامد نائیک، شیری رحمان، سید شبلی فراز، محسن عزیز، شاہ زیب درانی اور سینیٹر احمد خان نے شرکت کی۔ گورنر سٹیٹ بینک، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور متعلقہ محکموں کے دیگر اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button