یوکرین کو 20 بلین ڈالر کی منتقلی کا امریکی منصوبہ ہمارے اثاثوں کی چوری ہے، روس
روس نے اپنےمنجمد اثاثوں سے گروپ آف سیون کے قرض کے ایک حصے کے طور پر یوکرین کو 20 بلین ڈالر منتقل کرنے کے امریکی منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے اسے روسی اثاثوں کی چوری قرار دیا ہے۔ روسی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق امریکا میں روس کے سفارت خانے نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا کہ 23 اکتوبر کو امریکی صدر کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ مغرب کی طرف سے ضبط کئے گئے روسی اثاثوں سے حاصل ہونے والی آمدنی سے یوکرین حکومت کو 20 بلین ڈالر کی رقم کی منتقلی کا منصوبہ ہے۔ ہر شخص جو اس معاملے میں شامل ہے اسے یہ آگاہی ہونے چاہیے کہ یہ چوری ہے جسے یہاں ریاستی پالیسی کے درجہ پر پہنچا دیا گیا ہے۔
سفارتخانے نے زور دیا کہ امریکا کی قیادت میں ممالک کے ایک چھوٹے گروپ کے نیو نوآبادیاتی معاہدوں نے اکثریتی ممالک کی طرف سے شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔ کازان میں برکس سربراہی اجلاس کے نتائج اس کا واضح ثبوت ہے، جس نے ایک حقیقی آزاد مالیاتی ڈھانچے کی تشکیل کے لئےکثیر الجہتی کوششوں کی ضرورت کی تصدیق کی جو اس طرح کے صریح غیر قانونی اقدامات سے محفوظ رہے گا۔ امریکا کے قومی سلامتی کےنائب مشیر برائے بین الاقوامی اقتصادیات دلیپ سنگھ نے گزشتہ روز بریفنگ میں کہا کہ ہم اعلان کر رہے ہیں کہ G7 کے 50 ارب ڈالر کے وعدے میں سے امریکا 20 بلین ڈالر کا قرض فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ باقی 30 بلین ڈالر کے قرضے ہمارے G7 شراکت داروں بشمول یورپی یونین، برطانیہ، کینیڈااور جاپان کے حصے سے آتے ہیں۔
دلیپ سنگھ کے مطابق قرض کو 10 بلین ڈالر کے دو حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جس میں سے ہر ایک کو اقتصادی اور فوجی امداد کے طور پر تقسیم کیا جائے گا، کم از کم نصف قرض آئندہ دسمبر تک منتقل کیا جائے گا۔جولائی میں روس کے صدارتی پریس سیکرٹری دمتری پیسکوف نے خبردار کیا تھا کہ روس لامحالہ یورپ میں اپنے اثاثوں کی چوری کا جواب دے گا اور اس میں ملوث افراد کے خلاف عدالتی کارروائی کرے گا۔ کریملن کے ترجمان نے زور دے کر کہا کہ یورپ نے یوکرین کی حمایت کے لیے روسی اثاثے استعمال کرنے کا فیصلہ کر کے بدترین طریقہ اختیار کیا۔