کاروباری

قومی اقتصادی سروے برائے مالی سال 24۔2023 (کل) جاری کیا جائے گا، معیشت کے کلیدی اشاریوں میں نمایاں بہتری

قومی اقتصادی سروے برائے مالی سال 24۔2023 (کل) منگل کو جاری کیا جائے گا۔وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب پاک سیکرٹریٹ کے پی بلاک آڈیٹوریم میں اقتصادی سروے کے اجرا کی تقریب کی صدارت کریں گے۔اس موقع پروفاقی وزیرمنصوبہ بندی ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال ، وزیرمملکت اقتصادی امورعلی پرویز ملک، حکومت کی اقتصادی ٹیم کے اراکین، سیکرٹری خزانہ امداداللہ بوسال اورچئیرمین ایف بی آر سمیت منصوبہ بندی اوردیگرمتعلقہ وزارتوں کے سیکرٹری بھی ہوں گے۔ قومی اقتصادی سروے میں جاری مالی سال کے دوران اہم سماجی و اقتصادی اہداف اور مختلف شعبوں میں پیشرفت کی تفصیلات شامل ہوں گی۔ اقتصادی سروے میں زراعت، مینوفیکچرنگ ، صنعت، خدمات، توانائی،انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن، کیپٹل مارکیٹس، صحت ، تعلیم ، ٹرانسپورٹ اور مواصلات سمیت مختلف شعبوں میں پیشرفت اوراقتصادی رجحانات کا احاطہ کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں قومی اقتصادی سروے میں افراط زر ، تجارت ، قرضوں کی ادائیگی، آبادی ، روزگار، ماحولیاتی تبدیلیوں اور سماجی تحفظ کے شعبہ جات میں حکومتی اقدامات اور رجحانات کا بھی تفصیل سے ذکرہوگا ۔واضح رہے کہ اندرونی اوربیرونی چیلنجوں کے باوجود معیشت میں استحکام اورپائیدارنمو کیلئے حکومت کی جانب سے مرتب کردہ پالیسیوں اورحکمت عملی سے اقتصادی نمو اور سپلائی چین میں بہتری آرہی ہے، مثبت پرائمری بیلنس سے حکومت کی جانب سے اقتصادی استحکام کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کی افادیت کی عکاسی ہو رہی ہے،

زراعت کے شعبے میں نمایاں بہتری سے مجموعی قومی معیشت اور جی ڈی پی پر اچھے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، بڑی صنعتوں کی پیداوار میں بھی بہتری آر ہی ہے، حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں ٹیکس اور نان ٹیکس محصولات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے صنعتی سرگرمیوں اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں بتدریج تیزی آ رہی ہے، آنے والے مہینوں میں اقتصادی استحکام کیلئے اقدامات مزید تقویت پائیں گے۔ مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 3.5 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی، ملکی برآمدات میں اس مدت کے دوران 10.6 فیصد کا اضافہ ہوا، اس کے برعکس درآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 5.3 فیصدکی کمی ہوئی ہے ۔ ۔

حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارہ میں سالانہ بنیادوں پر 94.8 فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔ جاری مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 0.2 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 3.9 ملین ڈالر تھا۔ مالی سال کے پہلے دس ماہ میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 8.1 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی جاری مالی سال کے دوران اضافہ کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔

زرمبادلہ کے ملکی ذخائر میں جاری مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 5.056 ارب ڈالر کا نمایاں اضافہ ریکارڈکیاگیا ہے۔ 30 جون 2023 کو زرمبادلہ کے ملکی ذخائر کاحجم 9.160 ارب ڈالر ریکارڈکیاگیا تھا جس میں سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 4.445 ارب ڈالر اور بینکوں کے پاس 4.715 رب ڈالر تھا۔ 31 مئی 2024 کو زرمبادلہ کے ملکی ذخائر کا مجموعی حجم 14.216 ارب ڈالر ریکارڈکیاگیا جس میں سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 9.110 ارب ڈالر اور بینکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 5.106 ارب ڈالر ریکارڈکیاگیا جو تقریبا 2 ماہ کے درآمدی بل کے لئے کافی ہے۔

جاری مالی سال کے آغاز سے لے کر اب تک سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکے حجم میں مجموعی طورپر 4.664 ارب ڈالر اور بینکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر میں 391 ملین ڈالر کااضافہ ریکارڈکیاگیا ہے۔رواں مالی سال کے پہلے گیارہ ماہ میں ایف بی آر کی مجموعی محصولات میں سالانہ بنیادوںپر 31 فیصد اضافہ ہوا، مئی 2024 میں ایف بی آر کو 760 ارب روپے کے محصولات موصول ہوئے جبکہ مقررہ ہدف 745 ارب روپے تھا،

مئی میں اندرونی ٹیکسوں 43 فیصد کا متاثر کن اضافہ ہوا ہے نان ٹیکس ریونیو میں 94.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔ پرائمری بیلنس 1615.4 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 503.8 ارب روپے تھا۔ مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں زرعی شعبے کو 1.635 ٹریلین روپے کے قرضے جاری کئے گئے زر وسیع ایم ٹو میں 3 مئی تک 7.1 فیصد کی شرح سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جولائی سے اپریل تک کی مدت میں صارفین کیلئے قیمتوں کا اشاریہ 26 فیصد کی سطح پر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی مدت میں 28.2 فیصد تھا۔

اپریل میں صارفین کیلئے قیمتوں کا اشاریہ 17.3 فیصد رہا جو گزشتہ سال اپریل میں 36.4 فیصد تھا۔ مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 73.1 فیصد سے زیادہ کی شرح سے نمو ریکارڈ کی گئی ۔ 24 مئی 2024 کو مارکیٹ کییپٹلائزیشن کا حجم 36.84 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو 3 جولائی 2023 کو 23.39 ارب ڈالر تھا۔ زری اورمالی استحکام کیلئے مرتب کردہ پالیسیوں کی وجہ سے معیشت پائیدارراہ پرگامزن ہے۔خریف کی فصلوں سے زرعی سرگرمیوں اورپیداوارمیں مزید اضافہ ہوگا جس سے مجموعی اقتصادی نمو پراثرات مرتب ہوں گے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button