زرعی شعبہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، زرعی شعبے کی ترقی کیلئے جدید ٹیکنالوجیز کو اپنانا ہو گا، وفاقی وزیررانا تنویر حسین
وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ زرعی شعبہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، زرعی شعبے کی ترقی کے لئے جدید ٹیکنالوجیز کو اپنانا ہو گا۔بدھ کو پائیدار ترقی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبہ کو شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے جس میں غیر متوقع بارش اور دیگر موسمیاتی عناصر شامل ہیں۔ پاکستان دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں کے لحاظ سے پانچویں نمبر ہے، زراعت کے شعبے کے ایک اہم سٹیک ہولڈر کے طور پر ہمیں زراعت میں جدت اور نئی ٹیکنالوجیزکو اپنانا ہو گا تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بیجوں کی ایسی اقسام متعار ف کرانا ہوں گی جو موسمیاتی اثرات کو برداشت کرسکیں اورکم زرخیز زمین میں بھی پھلنے پھولنے کی صلا حیت رکھتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کے تحت کنزیومر ریسورسنگ سیڈ اینڈ اتھنٹیسٹی سسٹم کے قیام،ایف ایس سی اور آر ڈی کے لئے 210 ملین روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جبکہ خضدار اور تربت میں سرٹیفیکیشن لیب موثر انداز میں کام کر رہی ں،ہم روایتی بیج کی مختلف اقسام پر کام کر رہے ہیں جو موسمیاتی اثرات کو برداشت کر سکیں ۔
انہوں نے کہا کہ ورائٹی ویلیوایشن کمیٹی نے رواں سال کے بہتر پیداوار کے لئے دالوں کی 10 اعلیٰ اقسام متعارف کرائی ہیں جس سے دالوں کی بہتر پیداوار حاصل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جدید ٹیکنالوجیز سیٹلائٹ امیجننگ اور جیوگرافی انفارمیشن سسٹم جیسی ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہو گا ، ہمیں مقامی کمیونٹی، پرائیویٹ سیکٹر سٹیک ہولڈرز، بین الاقوامی تنظیموں اور این جی اوز کے ساتھ شراکت قائم کرنا ہوگی کیونکہ اکیلے رہ کر ہم مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کر سکتے ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ایس ڈی پی نیشنل پروگرام فار واٹ کورسز ان پاکستان فیز ٹو پروگرام جاری ہے ،یہ منصوبہ آبپاشی کے پیداواری نظام کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا، آبپاشی کی تکنیک کے موثر استعمال سے دیہی علاقوں میں زرعی پیداوار اور روزگار کے مزید مواقع میسر آئیں گے، منصوبے کا مقصد زمین اور آبی وسائل کو محفوظ کرنا ہے۔ راناتنویر حسین نے کہا کہ ہمیں کسانوں کو ایسے بیج فراہم کرنا ہوں گے جو اعلی پیداوار کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کو برداشت کر سکیں ،زراعت پر جدت کے لئے پی اے آر سی اور کوریا کی شراکت داری کے تحت پاکستان میں آلو کی وائرس سے پاک فصل تیا رکی جائےگی ۔