شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے پاکستان کا عالمی سطح پر مثبت تشخص اجاگر ہو گا، پاکستان ہم سب کی انا اور سیاست سے بڑا ہے، اسے کسی فرد کی انا کی خاطر قربان نہیں کیا جاسکتا ، احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر ڈاکٹر احسن ا قبال نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہ اجلاس کا انعقاد پاکستان کے عالمی سطح پر مثبت تشخص کو اجاگر کرے گا،، ایک سیاسی جماعت کی طرف سے ایسے موقع پر احتجاج کی کال دینا ملک دشمنی کے مترادف ہے، یہ جماعت کسی ایجنڈے پر کام کررہی ہے اس کا اسے جواب دینا ہوگا۔
ہفتہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کیلئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ وہ 15 اور 16 اکتوبر کو ایس سی او سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے، اس کانفرنس میں 9 ممالک کے سربراہان جس میں چین اور روس کے وزرا عظم بھی تشریف لا رہے ہیں، اس کے علاوہ وسط ایشیائی ممالک کے نمائندے بھی شرکت کر رہے ہیں، سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری سعودی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں کے ہمراہ دوطرفہ تعلقات کو مستحکم بنانے اور ملک میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرنے کیلئے پاکستان کے دورہ پر ہیں اور اہم ملاقاتوں اور معاہدوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ایسے موقع پر ایک مرتبہ پھر تحریک انصاف نے اس تمام پیشرفت کو ثبوتاژ کرنے کیلئے احتجاج کی کال دیدی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس سی او کے سربراہ اجلاس کے ذریعے ہم پاکستان کو یورپ اور ایشیا کے سفارتی منظرنامہ پر اجاگر کرسکتے ہیں اور پاکستان کے باہمی اورتجارتی تعلقات کو فروغ دے سکتے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ چین کے وزیراعظم شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں خصوصی طور پر شریک ہوں گے جو پاکستان کیلئے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سطحی وفود کی آمد سے پاکستان کی معیشت کو دوام ملے گا۔
انہوں نے ایک اضافی دن پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لئے بھی رکھا ہے، 14 اکتوبر کو چینی اور پاکستانی قیادت کے مابین چین اور پاکستان کے مابین تعلقات پر بات چیت کے ادوار ہوں گے، اس سے پہلے چین کے وزیراعظم نے دورہ پاکستان گیارہ سال قبل کیا تھا۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ چین اور دیگر ممالک سے آنے والے مہمانان گرامی کی میزبانی اچھے طریقے سے کریں جس سے پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ تحریک انصاف نے 15 اکتوبر کو احتجاج کی کال دیدی ہے، کراچی میں ہونے والی دہشتگردی اور تحریک انصاف کی سیاسی دہشتگردی میں مماثلت ہے جہاں ایک طرف بارودی دہشتگردی سے پاکستان کو نقصان پہنچایا جاتا ہے وہیں پر پی ٹی آئی سیاسی دہشتگردی سے ملک میں انتشار پھیلا رہی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان دونوں کا اسکرپٹ لکھنے والا ایک ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نہایت دردمندی کے ساتھ اپنے ان دوستوں کو واضح کرنا چاہتا ہوں جو یہ سمجھ کر پی ٹی آئی کا ساتھ دے رہے ہیں کہ ملک میں کوئی تبدیلی آجائے گی ، وہ یہ بات جان لیں کہ 2014 میں بھی پی ٹی آئی نے چین کے صدر کا دورہ موخر کروایا اور مسلسل اس دوران دھرنوں ، تشدد اور افراتفری کے ذریعے یہ کوشش کی جاتی رہی کہ کسی طرح سی پیک کو سبوتاژ کیا جاسکے اور 2018 میں آر ٹی ایس سسٹم کو بٹھا کر اقتدار میں آنے کے بعد بھی ان کا پہلا نشانہ سی پیک تھا۔ انہوں نے سی پیک کے خلاف جھوٹے الزامات لگا کر چینی سرمایہ کاروں کو دوسرے ممالک میں منتقل ہونے پر مجبور کیا اور آج بھی اس اہم موقع پر احتجاج کی کال دے رہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین کے موقع پر چین کی طرف سے سی پیک 2 کے آغاز کااعلان ہوا تو ہم نے دیکھا کہ تحریک انصاف کی صفوں میں پھر سے کھلبلی مچ گئی کیونکہ پاکستان میں اقتصادی بہتری کا جو عمل شروع ہوا ہے جس کا ثبوت آج ساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستان کے معاشی اعشاریے بہتر ہو رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی نے اپنے چار سالہ دور حکومت میں معیشت کو جو زخم دیئے وہ آج اس حکومت کے ترقیاتی اقدامات کی وجہ سے مندمل ہو رہے ہیں تو ان کی پرتشدد اور پر انتشار کارروائیوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ کیا پاکستان اس چیز کا متحمل ہو سکتا ہے۔
پی ٹی آئی والوں کو شکایت یہ ہے کہ ان کے لیڈرکو جیل میں رکھا گیا ہے تو اسی لیڈر کے دور حکومت میں ہم پر بنائے گئے جھوٹے مقدموں میں ہم نے بھی جیلیں بھگتی ہیں۔ اگر کسی کو جیل میں رکھا جاتا ہے تو اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ عدالتوں میں اپنی بے گناہی ثابت کریں اور اپنے اوپر بنائے جانے والے مقدمات میں اپنی صفائی دیں، میں نے، میرے قائد نواز شریف، شہباز شریف اور دیگر قیادت نے بھی پی ٹی آئی کا پرتشدد دور دیکھا اور بھگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا کوئی شخص ریاست سے بڑا ہوسکتا ہے ، وہ شخص جو دوسروں سے رسیدیں مانگتا تھا وہ یہ نہیں بتا سکتا کہ 190 ملین پائونڈ کا حساب نہیں دے پا رہا ، اب اگر ان کو کہا جاتا ہے کہ اس الزام میں اپنی بے گناہی ثابت کریں تو بجائے بے گناہی ثابت کرنے کے وہ ریاست پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کروڑوں روپے کے تحائف کو کوڑیوں کے بھائو قیمت لگوا کر حاصل کرنے کے بعد مہنگے داموں بیچ کروہ رقم اپنی جیبوں میں ڈالی ہے تو بجائے اس کی اصل رسیدیں پیش کرنے کے آپ بوگس رسیدیں پیش کر رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی ثبوت دینے کی بجائے براہ راست ریاست اور ریاستی اداروں پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ فنانشل ٹائمز نے دو سال پہلے بانی پی ٹی آئی کے خلاف شوکت خانم کے نام پر پیسے اکٹھے کر کے اپنی سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا انکشاف کیا ، اگر بانی پی ٹی آئی سچے ہوتے تو فنانشل ٹائمز پر مقدمہ کرتے۔ بانی پی ٹی آئی کیلئے ہر جرم جائز ہے جب ان سے ان جرائم کا پوچھا جائے تو وہ ریاست پر چڑھ دوڑتے ہیں جو کہ انتہائی قابل مذمت اقدام ہے۔ میں پی ٹی آئی کے دوستوں سے کہوں گا کہ ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچیں کہ ان صاحب نے ملک میں اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی اور عوام کے درمیان نفرت پھیلانے کے علاوہ اور کیا کیا ہے۔
اگر اس ملک میں کوئی سب سے بڑا آئین شکن ہے تو وہ صرف بانی پی ٹی آئی ہے جس کے بارے میں سپریم کورٹ کے پانچ ججز نے بھی متفقہ طور پر کہا کہ اس نے اپنی سیاست کی خاطر غیر آئینی اقدام کرتے ہوئے قومی اسمبلی توڑ دی اور آج انہیں پارلیمنٹ یاد آرہی ہے، اس غیرآئینی اقدام میں اس وقت کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر بھی شامل تھے، اس آئین شکنی پر بانی پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی بہت پہلے ہوجانی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ میرا سوال ہے کہ تحریک انصاف اپنے چار سال کی دور حکمرانی میں کوئی قابل ذکر منصوبہ بتائیں جو ملکی مفاد میں لگایا ہو یا پاکستان کی سفارتی سطح پر پذیرائی ہوئی ہو، بانی پی ٹی آئی اے نے ملکی مفادات پر ذاتی مفادات کو ترجیح دی، سوشل میڈیا ، گلی محلوں میں ملکی اداروں کی بے توقیری اور کردار کشی کے سوا ملک کو کچھ نہیں دیا، بانی پی ٹی آئی اور ہٹلر کے فتنہ میں مماثلت پائی جاتی ہے انہوں نے بھی اپنی قوم میں عصبیت اور نفرت پیدا کی۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہر پاکستانی جو ملک سے محبت کرتا ہے وہ اس احتجاج کے اعلان کی مذمت ضرورکرے گا کیونکہ ایسے وقت پر احتجاج کی کال دینا کسی حماقت سے کم نہیں جب پوری دنیا کی توجہ پاکستان کے بہتر ہوتے معاشی منظر نامہ پر ہے اور9 ممالک کے سربراہان پاکستان کی معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم کے اہم ترین سربراہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔ اور اس موقع پر پی ٹی آئی یہ چاہتی ہے کہ پاکستان کا اچھا چہرہ دنیا کو دیکھنے کو نہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دشمن کے ایجنڈا پر کام کررہی ہے۔ یہ پاکستان کا ایجنڈا نہیں ہوسکتا یہ ان ممالک کا ایجنڈہ ضرور ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام آئے روز کے احتجاج اور تحریک انصاف کے ان ہتھکنڈوں سے تنگ آ چکے ہیں اور انہوں نے پہلے بھی پر تشدد اور انتشاری سیاست کو مسترد کیا اور اب بھی اسے مسترد کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ملک کے نوجوانوں کو اچھا مستقبل دینے کیلئے ملکی معیشت کو مضبوط کرنا ہے ، ہم نے اقتصادی مقابلے کی دوڑ میں تیز دوڑنا ہے تاکہ 2047 میں جب ہم آزادی کا سو سالہ جشن منائیں تو ہمارے سر شرم سے جھکے نہ ہوں بلکہ فخر سے بلند ہوں اور ہماری نوجوان نسل یہ کہہ سکے کہ ہم نے آزادی کے 100 سالوں کے ساتھ انصاف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو پہلے دس ، پندرہ مضبوط معیشتوں میں دیکھنا چاہتے ہیں جب کہ پی ٹی آئی کا ایجنڈا کسی طرح سی پیک اور پاکستان کی ترقی کو رول بیک کرانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اب ان عزائم کو جان چکے ہیں اور پاکستان کی ترقی کو کسی ایک شخص کی انا اور نفرت کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیا جائے گا۔ یہ ملک ہم سب کی انا اور سیاست سے بڑا ہے۔9 ممالک کے سربراہان بشمول چین اور روس کے وزرا عظم بھی تشریف لا رہے ہیں، اس کے علاوہ وسط ایشیائی ممالک کے نمائندے بھی تشریف لا رہے ہیں