غزہ دوزخ بن چکا ،لبنان میں مکمل جنگ کے امکانات ابھی ختم نہیں ہوئے،اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ جنگ کی بھٹی میں جل رہا ہے،یہ ایسی دوزخ بن چکا ہے جس کی کوئی انتہا نہیں،انسانی ہمدری کے تحت غذائی اشیاء اور دیگر امدا کی فراہمی بھی بند ہوچکی ہے،دوسری طرف لبنان میں مکمل جنگ کے امکانات بھی ابھی ختم نہیں ہوئے۔یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین ( انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازرینی نے اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ سے انخلا کے حکم کے بعد ایک بیان میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ علاقہ چھوڑنے سے انکار کررہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس وقت غزہ کا کوئی بھی حصہ رہائش کے لئے محفوظ نہیں۔ غزہ کے شمال میں شدید اسرائیلی بمباری کی اطلاعات جبکہ وہاں زمینی فوجی کارروائیاں بھی جاری ہیں، جبالیہ پناہ گزین کیمپ کو بھی گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام سکولوں میں سے سات پناہ گاہوں کو خالی کیا جا رہا ہے جبکہ جبالیہ کیمپ میں پانی کے آٹھ میں سے صرف دو کنویں کام کر رہے ہیں
خیال ہے کہ تقریباً 400,000 افراد غزہ کے شمال میں موجود ہیں۔فلپ لازرینی نے کہا کہ غزہ میں بچے سب سے زیادہ تکالیف اور مصائب کا شکار ہیں،لوگوں کو کھانے پینے کی اشیاء اور بنیادی ضرورت کا سامان دستیاب نہیں۔صحت کے حکام نے بتایا کہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں سےکم از کم 45 افراد شہید اور 130 زخمی ہوئے۔ ادھر ،لبنان میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر (او سی ایچ اے ) کے مطابق حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کے باعث شہری شدید خوف کا شکار ہیں۔
لبنان میں سب سے زیادہ ہلاکتیں گزشتہ دو ہفتوں میں ہوئیں، 25 فیصد لبنانی علاقہ اسرائیلی فوج کی نقل مکانی کے احکامات سے متاثر ، جنوبی لبنان کے 100 سے زیادہ دیہاتوں اور شہری محلوں کے لیے روزانہ کی بنیاد پر نقل مکانی کے احکامات جاری کئے جاتے ہیں جس سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں اور بہت سے لوگوں کو 30 کلومیٹر شمال کی طرف دھکیل دیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر تقریباً 1.2 ملین (12 لاکھ)لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جن میں سے 180,700 افراد 978 پناہ گاہوں میں پناہ حاصل کر رہے ہیں ۔او سی ایچ اے کاکہنا ہے کہ تشدد کی وجہ سے تعلیمی سال کے آغاز میں بھی تاخیر ہوئی ۔ دریں اثنا،اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ( یونیسیف ) کے مطابق تقریباً 350,000 بچے بے گھر ہو چکے ہیں،گنجان آباد علاقوں میں دھماکہ خیز ہتھیاروں اور زبردستی نقل مکانی کے احکامات کی وجہ سے بڑے پیمانے پر شہری نقصان ہو رہا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ شہریوں کو بڑھتے تشدد سے بچانے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی ضروری ہے کہ انسانی اور امدادی کارکن محفوظ طریقے سے اہم مدد فراہم کر سکیں۔