قومی

میڈیا کا کام سچ کو سامنے لانا ہے، افواہ ساز فیکٹریاں پاکستان کی ترقی اور استحکام نہیں دیکھ سکتیں، یہ صرف لوگوں کے ذہن خراب کرتی ہیں، چئیرمین وزیر اعظم یوتھ پروگرام کی نیوز کانفرنس

چئیرمین وزیر اعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود خان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کا کام سچ کو سامنے لانا ہے، میڈیا کے حوالے سے غلط خبر پر جس طرح ترقی یافتہ ممالک میں سزائیں ہوتی ہیں یہ کام پاکستان میں کیوں نہیں ہوسکتا، یہ احساس ذمہ داری پاکستان میں بھی ہونا چاہیے، ہم اس حوالے سے ترقی یافتہ ممالک کا ماڈل چاہتے ہیں، افواہوں کی فیکٹری لوگوں کے اذہان کو خراب کرتی ہے، یہ نہیں چاہتے کہ پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا ہو، حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرے گی، تمام اعشاریے مثبت جارہے ہیں،مہنگائی میں کمی آرہی ہے، سٹاک ایکسچینج اور کاروبار بہتر ہو رہے ہیں، بیرون ملک سے سرمایہ کاری آ رہی ہے، ستمبر کے بعد بیرونی سرمایہ کاری آنے سے مارکیٹ اپنے پائوں پر کھڑی ہو جائے گی،شور مچانے والے اسی طرح شور مچاتے رہیں گے اور پاکستان ترقی اور استحکام کے راستے پر گامزن رہے گا، ملکی معیشت کی مضبوطی دشمنوں کو ہضم نہیں ہو رہی، انہوں نے کہا کہ 30 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو گئے، ان کی لابی اتنی مضبوط ہے کہ اس کے خلاف کوئی بات نہیں کر سکتا، یہ وہی لابی ہے جو ان 30 ہزار لاشوں پر بات نہیں کرنے دے رہی، اس لابی کو پاکستان کی ترقی اور استحکام بھی گوارہ نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کے معاملے پر کاش اس وقت بھی شور برپا ہوتا جب پی ٹی آئی نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگائی تھی، ٹی ایل پی کے لوگوں کو گولیاں ماری گئیں، اس وقت بھی آواز اٹھنی چاہئے تھی، ان کا قصور یہ تھا کہ وہ یہ کہتے تھے کہ یہ ریاست مدینہ کا نام لے کر جو کچھ کر رہے ہیں وہ غلط ہے، انہوں نے باقاعدہ پاکستان کے ریاستی اداروں پر حملہ کیا جس کے ثبوت موجود ہیں۔ چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہور خان نے کہا ہے کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، ہم اپنے دور حکومت میں عوام کو کارکردگی کا مظاہرہ کر کے دکھائیں گے۔ افواہ ساز فیکٹریاں پاکستان کی ترقی اور استحکام نہیں دیکھ سکتیں، یہ صرف لوگوں کے ذہن خراب کرتی ہیں۔ عدالتیں ذاتی پسند اور ناپسند کی بجائے آئین اور قانون کے مطابق فیصلے دیں، الیکشن ایکٹ کے تحت انتخابات کے بعد تین روز میں کامیاب آزاد امیدوار کو کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونا ہوتا ہے، سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے اپنے فیصلے میں قانون کو ہی ری رائٹ کردیا۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button