قومی

نوجوانوں میں علمی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے شطرنج کے کھیل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، رومینہ خورشید عالم

وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ شطرنج کو عالمی سطح پر اس کے کھلاڑیوں میں علمی صلاحیتوں اور سوچ کو بڑھانے کے فوائد کے لئے پہچانا جاتا ہے، تعلیم کے شعبہ سمیت مختلف سطحوں پر شطرنج کی حوصلہ افزائی ملک میں کھیل کو فروغ دینے کے لئے نمایاں طور پر مدد کرسکتی ہے۔

بدھ کو یہاں میاں سلطان خان نیشنل چیس چیمپئن شپ پاکستان ایونٹ میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شطرنج ایک کلاسک بورڈ گیم ہے جو صدیوں سے چلا آرہا ہے اور اسے دنیا بھر میں لاکھوں لوگ کھیلتے ہیں۔ ہیڈ سٹارٹ سکول کی جانب سے اس تقریب کا انعقاد کیا گیا تاکہ طلباء کو اپنی علمی صلاحیتوں کو فروغ دینے کی ترغیب دی جاسکے۔ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ پاکستان بھر سے 140 سے زائد شرکاءپر مشتمل یہ چیمپئن شپ شطرنج کو فروغ دینے اور نوجوان ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا نیشنل مائنڈ اسپورٹس انیشیٹو اپنی نوعیت کا سب سے بڑا، فکری ترقی اور ذہنی چستی کو فروغ دینے کے لئے ہماری حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ حکومت ایک طرف تعلیمی پروگراموں، کھیلوں، آرٹ اور دوسری طرف پالیسیوں، منصوبہ بندی اور موسمیاتی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق آگاہی اور پائیداری کو مربوط کر رہے ہیں۔ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ شطرنج نہ صرف مہارت اور ذہانت کا کھیل ہے بلکہ ایک بھرپور ثقافتی رجحان بھی ہے جس کی ایک گہری تاریخ اور اہم مسابقتی منظر ہے، ہر عمر اور مہارت کی سطح کے کھلاڑی اس کے چیلنجوں اور مواقع سے لطف اندوز ہوتے ہیں ، شطرنج کھلاڑیوں کو سیکھنے اور فیصلے کرنے میں بھی مدد کرتی ہے ، یہ دبائو میں فیصلہ سازی کی مہارت کو بھی بہتر بناتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں مقامی شطرنج کلبوں کے قیام کے ذریعے شطرنج کے کھیل کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا جہاں کھلاڑی کھیلنے، سیکھنے اور مقابلہ کرنے کے لیے باقاعدگی سے ملیں گے۔ یہ کلب منظم ٹورنامنٹس، کوچنگ سیشنز اور سماجی اجتماعات کی پیشکش کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ سکول کے نصاب میں شطرنج کو متعارف کرانے یا سکول کے بعد کے پروگراموں اور سکولوں میں شطرنج کے کلب قائم کرنے سے طلباءکو کھیل سے محبت کو فروغ دینے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button