قومی

آئندہ مالی سال ایف بی آر ٹیکس وصولیوں میں3800 ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیاجا رہا ہے،پالیسی اور انفورسمنٹ کے ذریعے 1800 ارب روپے کے ٹیکسز جمع کیےجائیں گے، چیئرمین ایف بی آر محمد زبیر ٹوانہ کی میڈیا بریفنگ

چیئرمین ایف بی آر محمد زبیر ٹوانہ نے کہاہے کہ آئندہ مالی سال ایف بی آر ٹیکس وصولیوں میں3800 ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیاجا رہا ہے،پالیسی اور انفورسمنٹ کے ذریعے 1800 ارب روپے کے ٹیکسز جمع کیےجائیں گے، 400 سے 450 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ،کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 150 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کیا گیا،تنخواہ دار طبقہ پر 75 ارب روپے کا ٹیکس بوجھ ڈالا گیا ہے۔چیئرمین ایف بی آرمحمد زبیر ٹوانہ نے کہاکہ غیر تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکسوں کا بوجھ 150 ارب روپے کا ہوگا،غیر منقولہ جائیداد پر 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی لگائی گئی ہے، پلاٹس اور کمرشل پراپرٹیز پر بھی ایکسائز ڈیوٹی لگائی گئی ہے،ایکسپورٹس کو نارمل ٹیکس ریجیم میں لایا جا رہا ہے۔

بدھ کو میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر محمد زبیر ٹوانہ نے کہاکہ ریٹیلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو بڑھایا گیا ہے ،بجٹ میں 1761 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز لگائے گئے ہیں ،انکم ٹیکس کی مد میں آئندہ مالی سال 443 ارب روپے کا ٹیکس لگایا گیا ہے، پرسنل انکم ٹیکس کی مد میں 224 ارب روپے کے ٹیکسز لگائے گئے ہیں،سیلز ٹیکس کی مد میں 450 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز لگائے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 70 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز لگائے ہیں،چیئرمین ایف بی آرمالیاتی بل 2024ء میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی رجیم میں متعدد تجاویز شامل کی گئی ہیں۔

نئے مالی سال کے مالیاتی بل میں عام آدمی کو ریلیف کی فراہمی اور مقامی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کیلئے پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی پر نظرثانی کی گئی ہے۔ بدھ کو یہاں آئندہ مالی سال 25-2024ء کے بجٹ میں زرعی شعبہ کی ترقی اور برآمدات کے فروغ کیلئے متعدد اقدامات تجاویز کئے گئے ہیں۔ فوڈ کنفیشری کیلئے برآمد کئے جانے والے مکھن اور پھلی دار اجناس کیلئے ریگولیٹری ڈیوٹی میں رعایت کو واپس لیا گیا ہے۔ اسی طرح تازہ اور خشک پھلوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کی رعایت واپس لے لی گئی ہے۔ مزید برآں گھریلو آلات کی درآمد پر عائد ڈیوٹیز کا ازسر نو جائزہ لیا جائے گا جبکہ ہائیبرڈ گاڑیوں کی درآمد پر عائد ڈیوٹیز میں رعایت کوواپس لے لیا گیا ہے۔

پچاس ہزار ڈالر مالیت سے زائد کی الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی پر دی جانے والی رعایت کی شرح کم کر دی گئی ہے جبکہ سولر پینل اور اس سے متعلقہ آلات کی مینوفیکچرنگ پر مختلف مراعات دی گئی ہے۔ مچھلی اور سمندری غذائوں کی پروسیسنگ اور فارمنگ کیلئے آلات اور مشینری کی درآمد پر ٹیکس رعایت میں اضافہ کیا گیا ہے۔ فنانس بل کے مطابق گندم، چینی، ہائی سپیڈ ڈیزل اور ایل این جی کی درآمدات پر عائد کسٹم ڈیوٹیز کو معقول سطح پر لایا جائے گا جبکہ ہوا بازی سے متعلق مصنوعات کی درآمدات پر بھی نظرثانی کی جائے گی۔

مقامی طور پر تیار کئے جانے والے آٹو پارٹس کی مینوفیکچرنگ شعبہ میں ایڈیشنل کسٹمز میں رعایت دی جائے گی تاکہ مقامی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ اس کے علاوہ کسٹمز قوانین کے حوالے سے جامع اقدامات بھی متعارف کروائے گئے ہیں تاکہ عام آدمی اور مقامی صنعتوں کو ریلیف فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ آسان رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔ فنانس بل 25-2024ء کے مطابق سیلز ٹیکس کے حوالے سے مختلف مراعات/ زیروریٹنگ اور فکس ٹیکس میں کمی کی گئی ہے۔

پانچ سو ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل فونز پر 25 فیصد کی موجودہ سیلز ٹیکس کی شرح کو برقرار رکھا جائے گا جبکہ موبائل فونز پر سٹینڈرڈ ریٹ کے مطابق ٹیکس عائد کئے جائیں گے۔ چمڑے اور ٹیکسٹائل مصنوعات کے کاروبار کرنے والے پی او ایس ریٹیلرز کی سپلائیز پر سیلز ٹیکس کی شرح 15 سے 18 فیصد تک بڑھائی جائے گی۔ لوہے اور سٹیل سکریپ پر سیلز ٹیکس میں کمی اور لیوی میں استثنیٰ دیا جائے گا۔ غیر تنخواہ دار، تنخواہ دار اور ایسوسی ایشنز آف پرسنز کیلئے انکم ٹیکس کی شرح میں ردوبدل کیا گیا ہے۔ چھ لاکھ کی آمدنی انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہو گی جبکہ غیر تنخواہ دار طبقہ کیلئے انکم ٹیکس کے پانچ سلیبز متعارف کرائے گئے ہیں اور ٹیکس کی شرح 15 تا 45 فیصد تجویز کی گئی ہے۔

دوسری جانب تنخواہ دار طبقہ کیلئے بھی 5 مختلف ٹیکس سلیبز متعارف کرائے گئے ہیں جبکہ ٹیکس کی شرح 5 تا 35 فیصد ہو گی۔ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کیلئے ٹیکس کی شرح زیادہ ہو گی تاکہ وہ اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کروا سکیں۔ غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت کیلئے تین مختلف کیٹگریز متعارف کرائی گئی ہیں جن میں گوشوارے جمع کرانے والے، تاخیر سے گوشوارے جمع کرانے والے اور نان فائلرز کو شامل کیا گیا ہے۔ گوشوارے جمع کرانے والوں کیلئے 50 ملین روپے مالیت کی غیر منقولہ جائیداد کی خریداری پر قیمت کا تین فیصد ٹیکس ہو گا جبکہ پچاس ملین تا 100 ملین روپے مالیت کی جائیداد پر 3.5 فیصد اور 100 ملین سے زائد مالیت پر چار فیصد ٹیکس ہو گا۔

تاخیر سے گوشوارے جمع کرانے والوں کیلئے اس حوالے سے بالترتیب 6، 7 اور 8 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے گا جبکہ نان فائلرز کیلئے پچاس ملین روپے مالیت کی جائیداد خریدنے پر 12 فیصد، 50 تا 100 ملین روپے کی مالیت پر 16 فیصد اور 100 ملین روپے سے زائد کی جائیداد خریدنے پر 20 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ مزید برآں فائلرز کیلئے غیر منقولہ جائیداد کی فروخت پر 50 ملین روپے پر 3 فیصد ایڈوانس ٹیکس، 50 تا 100 ملین روپے مالیت کی جائیدا دکی فروخت پر 4 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس اور 100 ملین سے زائد کی مالیت پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔

اسی طرح نان فائلرز کیلئے کسی بھی مالیت کی جائیداد کی فروخت پر10 فیصد ٹیکس جبکہ تاخیر سے گوشوارے جمع کرانے والوں کیلئے یہ شرح بالترتیب 6، 7 اور 8 فیصد ہو گی جبکہ نان فائلرز کیلئے قرضوں پر وصول منافع پر 30 تا 35 فیصد کے حساب سے ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ 2000 سی سی سے زیادہ کی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔ فنانس بل 25-2024ء کے مطابق نیکوٹین کی خریداری پر 1200 روپے فی کلو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہو گی۔ اسی طرح ای لیکوڈ پر ٹیکس میں اضافہ کی تجویز ہے۔ مینو فیکچرز کو چینی کی سپلائی پر 15 روپے فی کلو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ کی جائے گی۔

اسی طرح سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں 1 روپیہ فی کلو اضافہ ہو گا۔ کمرشل اور رہائشی جائیدادوں کی پہلی فروخت پر 5فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہو گی۔ سمگل شدہ سگریٹ فروخت کرنے والے ریٹیلرز کے کاروبار کو سیل کر دیا جائے گا۔ سگریٹ تیار کرنے والے مقامی مینو فیکچررز کیلئے قیمت کا تھریش ہولڈ 9000 سے 12500 تک بڑھا دیا گیا ہے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button