قومی

حج کی سہولتوں کو ڈیجیٹلائز کرتے ہوئے ایپ متعارف کروا دی، وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد کی دورہ نیو حاجی کیمپ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

نگران وفاقی وزیر مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی انیق احمد نے کہا کہ ہم نے عازمین حج کیلئے حج کی سہولتوں کو ڈیجیٹلائز کرتے ہوئے ایک ایپ متعارف کروائی ہے، یہ ایپ ایک گائیڈ ہے جس میں حج فلائٹ سے لے کر سعودی عرب میں قیام سمیت دیگر تمام تفصیلات شامل ہوں گی، ایپ میں حجاج کی ٹریننگ کیلئے ویڈیوز بھی اپلوڈ کی جائیں گی، حجاج کی واپسی تک اس ایپ کے توسط سے ہمارا ان کے ساتھ تعلق رہے گا۔

ہفتہ کونیو حاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے حج سے متعلق مزید سہولتوں کے متعلق بتایا کہ تمام حاجیوں کو 30 کلو وزن کی استعداد رکھنے والا ایک ہی رنگ کا کیو آر کوڈ سوٹ کیس مفت فراہم کیا جائے گا تاکہ حاجیوں کو اپنے سامان کی شناخت میں آسانی ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہر حاجی کو سعودی کمپنی کی موبائل سم مفت دی جائے گی جس میں انٹرنیشنل کالز کیلئے 180 منٹس ہوں گے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے ہم نے سرکاری حج پیکج کی قیمت ایک لاکھ روپے کم کی، ایئر ٹکٹ ڈھائی لاکھ روپے کا تھا جسے 2 لاکھ روپے پر لے آئے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جون میں حج کے ایام سے قبل تک ڈالر کی قیمت مزید کم ہوگی تو ایئر ٹکٹ بھی سستا ہوجائے گا۔انیق احمد نے کہا کہ ’روڈ ٹو مکہ‘ پراجیکٹ میں کراچی کو شامل کرا دیا ہے جس کے ذریعے حجاج کی امیگریشن کراچی سے ہوسکے گی، پہلے صرف اسلام آباد سے ہوتی تھی، سعودی عرب پہنچنے پر حاجیوں کو بالکل مقامی فلائٹ کے مسافروں کی طرح سہولت دی جائے گی۔

وفاقی وزیر مذہبی امور نے نیو حاجی کیمپ کی عمارت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے والے اور آج والے حاجی کیمپ میں فرق ہے، اندر کی عمارت تبدیل ہوگئی ہے، عازمین حج کیلئے ویکسینیشن سینٹر بھی قائم کردیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزارتِ مذہبی امور کے زیر اہتمام ’بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس‘ منعقد کی گئی جس میں 30 ممالک کے سفیر مدعو تھے، انہیں پیغام دیا کہ پاکستان کے خوشنما چہرے کو بیرونی دنیا میں بدنما بنا کر نہ پیش کیا جائے۔

نگران وفاقی وزیر انیق احمد نے کہا کہ جامعہ کراچی، جامعہ این ای ڈی اور اقراء یونیورسٹی (کراچی اور اسلام آبادکیمپس) میں بین المذاہب ہم آہنگی ڈائیلاگ کا آغاز کیا، سینٹ پیٹرک چرچ میں بھی اس عنوان کے تحت کام کیا جس میں مسلم، مسیحی، سکھ، ہندو، پارسی اور جین مذاہب سے تعلق رکھنے والے علما شریک تھے، ان مذاکرات میں تمام علما نے متفق ہو کر کہا کہ انسانیت سانجھی ہے، تمام خلق کو قومی دھارے میں شامل کیا جانا چاہیے، دنیا کو بتانا ہے کہ ہم انسان اور انسانیت کو محبت دیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاہور کی بادشاہی مسجد سے مساجد میں اسکول اور کلینک قائم کرنے کے منصوبے کا آغاز ہوچکا ہے، ملک کی تمام مساجد میں مقامی سطح پر ڈسپنسریاں قائم کر رہے ہیں، اس میں وفاقی وزیر صحت اور چاروں صوبوں کے وزرائے صحت ہمارے ساتھ ہیں۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button