عالمی

شام میں حکومت مخالف باغیوں اور سرکاری فوج کے درمیان کشیدگی میں اضافہ

شام میں حکو مت مخالف باغیوں اور سرکاری فوج کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے، صدر بشار الاسد کے مخالف باغی شام کے سب سے بڑے شہر حلب پر قبضے کے بعد جنوب کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں اور ان کی پیش قدمی روکنے کے لئے سرکاری فوج کو کمک پہنچائی جا رہی ہے۔وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق باغیوں کے اچانک حملے اور حلب پر قبضے کے بعدان کی حماہ کی جانب پیش قدمی سے روکنے کے لئے شامی فوج کو فوری کمک پہنچائی جا رہی ہے۔باغی کمانڈر کرنل حسن عبدالغنی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے جنگجو حلب کے انڈسٹریل سٹی اور فوجی اکیڈمی پر قبضہ کرچکے ہیں۔

ادھر شام کے سرکاری ٹیلی وژن نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی فورسز نے گزشتہ تین دن کے دوران ایک ہزار سے زائد باغیوں کو ہلاک کردیا ہے تاہم اس حوالے سے تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔شام کے محکمہ شہری دفاع نے بتایا ہے کہ شامی فورسز نے باغیوں کے گڑھ سمجھے جانے والے شہر ادلب پر ہفتے کی رات بمباری کی تھی جس میں چار افراد مارے گئے اور 54 زخمی ہوگئے تھے۔شام کے سرکاری خبر رساں ادارے ایس اے این اے کے مطابق شامی فوج نے رات گئے کارروائیوں میں باغیوں کو حماہ صوبے کے شمالی جانب دھکیل دیا ہے۔

برطانیہ میں قائم وار مانیٹر سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق حکومت نے خطے حماہ میں مضبوط دفاعی لائن بنائی ہے۔ایس اے این اے کے مطابق ادلب اور دیگر علاقوں میں روس اور شامی فضائیہ نے باغیوں پر فضائی حملے بھی کئے ہیں اور یہ کارروائیاں اتوار کو بھی جاری رہیں۔ شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ ملک کے استحکام اور جغرافیائی سالمیت کے لیے دہشت گردوں اور ان کے حامیوں سے بھرپور مقابلہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ شام باغیوں کو شکست دینے کے لیے تیار ہے اور اس سے فرق نہیں پڑتا کہ ان حملوں کی شدت کیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق اتوار کو حلب کے زیادہ تر علاقے سنسان اور بازار بند رہے جب کہ شہری گھروں میں محصور رہے۔عینی شاہدین کے مطابق حلب کے مکینوں کی بڑی تعداد نقل مکانی کر رہی ہے۔شامی فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حلب سے پسپا ہونے والی فورسز باغیوں پر جوابی حملے کے لیے منظم ہورہی ہیں اور انہیں کمک پہنچائی جارہی ہے۔دریں اثنا ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی شام کے دار الحکومت دمشق پہنچے ہیں۔روانگی سے قبل تہران ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ایران شامی حکومت اور فوج کی مدد جاری رکھے گا۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button