عالمی

شنگھائی تعاون تنظیم کے رہنما دنیا میں جاری جنگوں کے خاتمے کے لیے کام کریں ، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے سربراہ نے دنیا کے وجود کو لاحق خطرات سے خبر دار کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ دنیا میں جاری جنگوں کے خاتمے کے لیے کام کریں ۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم( ایس سی او) کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیاں اور مصنوعی ذہانت کی تیزی سے ترقی کے منفی اثرات دنیا کے وجود کو لاحق دو بڑے خطرات ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے عالمی برادی کے درمیان پائی جانے والی تقسیم اور جنگوں و تنازعات کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی اور انسانی حقوق کی فراہمی کے لئے دنیا میں امن ناگزیر ہے اس لئے ہمارے کثیرالجہتی نظام کا مرکزی ہدف امن ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ سے یوکرین اور سوڈان سے ساحل تک، جمہوریہ کانگو، صومالیہ، میانمار اور ہیٹی تک دنیا کے کئی علاقے جنگوں اور تنازعات کا شکار ہیں اور ان علاقوں میں جنگ بندی اور دیرپا امن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ افغانستان میں امن اور ایک جامع نمائندگی رکھنے والی حکومت کی ضرورت ہے جو انسانی حقوق کا احترام کرتی ہو اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر چلےہو۔ افغانستان کو دوبارہ دہشت گردی کا گڑھ بننے سے رو کنے کے لئے تمام ممالک کو متحد ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایک بڑی تنظیم ہونے کی وجہ سے شنگھائی تعاون تنظیم پر امن کے لیے زور دینے کی طاقت اور ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔سیکرٹری جنرل نے کہا کہ آستانہ میں ایس سی او کا سربراہی اجلاس ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب دنیا کو شدید جنگوں، جغرافیائی سیاسی تقسیم، جرائم پر جوابدہی اور سزا سے استثنا کی وبا اور پائیدار ترقی کا پیچھے کی طرف سفر جاری ہے اور یہ صورتحال مایوسی اور اعتماد کا بحران پیدا کررہی ہے۔ان عالمی چیلنجز کو ایک ایک ملک کی بنیاد پر انفرادی طور پرحل نہیں کیا جا سکتا۔ ایسی صورتحال میں اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ میں طے شدہ اصولوں کی پابند ی اور ساتھ کثیرالجہتی کے لیے ہماری مشترکہ عزم کی توثیق کرنے کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر اس لئے بھی کہ عام لوگ وعد ے پورے نہ ہونے ، دوہرے معیارات اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کو اجاگر کرتے ہوئے کثیرالجہتی پر اعتماد کھو رہے ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے کے تباہ کن اثرات پگھلتے ہوئے گلیشیئرز، مہلک سیلابوں، طوفانوں، خشک سالی اور شدید گرمی کی لہروں کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں اور دنیا بھر کے ممالک کو متاثر کر رہے ہیں۔ اس صورتحال میں پانی اور غذائی تحفظ، ترقی اور عالمی استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے اور ماحولیاتی انصاف کے حصول کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی ضرورت ہے اور اس کی سب سے بڑی ذمہ داری سب سے زیادہ کاربن گیسوں کے اخراج کا باعث بننے والوں پر عائد ہوتی ہے۔انہوں نے تمام حکومتوں پر زور دیا کہ وہ آئندہ سال تک اوسط عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے حوالہ سے اقدامات کو یقینی بنائیں جن میں جنگلات کے کٹائو کو روکنا، قابل تجدید توانائی کی پیداوار کو بڑھانا اور فوسل فیول اور کوئلے کا استعمال کم کرنا شامل ہیں۔ انہوں نے اس حوالہ سے کوپ 29 کی کامیابی اور ماحولیا تی تبدیلیو ں کے منفی اثرات کو کم کرنے کے منصوبوں میں زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے قائم فنڈ کے حجم میں اضافے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔

سیکرٹری جنرل نے مصنوعی ذہانت کی تیز ترقی سے پید اہونے والے چیلنجز سے نمٹنےکے لئے ماہرین پر مشتمل بین الاقوامی ادارے کی تشکیل اور اس حوالے سے قواعد و ضوابط وضع کرنے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم پائیدار ترقی، جوہری عدم پھیلائو اور قیام امن کے حوالہ سے خطے میں درپیش مسائل کو حل کرنے میں کردار ادا کرے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button