عالمی

اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اضافے کے باعث غزہ میں ایک کے بعد ایک امدادی مرکز بند کرنے پر مجبورہیں، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے وہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اضافے کی وجہ سے غزہ میں اپنے امدادی مراکز ایک کے بعد ایک بند کرنے پر مجبور ہے جس کے نتیجہ میں جنگ سے تباہ حال غزہ میں متاثرہ فلسطینیوں کو انتہائی ناگزیر امداد کی فراہمی میں دو تہائی کمی آچکی ہے۔

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے حکام کے مطابق اسرائیلی فوج نے رفح میں امداد پہنچانے کے لئے استعمال ہونے والے اہم راستوں پر قبضہ کر لیاہے۔اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر او سی ایچ اے کے مطابق اس کے حکام رفح میں انسانی امداد کے ایک کے بعد ایک مرکز کو بند کرنے پر مجبور ہیں۔ غزہ میں انسانی ہمدری کی بنیاد پر امداد کی فراہمی، جو پہلے ہی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی تھی اس میں 7 مئی کے بعد سے 67 فیصد کمی آئی ہے۔ امدادی مراکز بشمول کچن، کلینک اور ہسپتال بند ہو رہے ہیں۔اسرائیلی فوجیوں نے غزہ پٹی کے بالکل جنوب میں رفح سرحدی کراسنگ پر قبضہ کر کے اسے بند کر دیا جو غزہ میں خوراک، پانی، ایندھن اور ادویات کے ساتھ ساتھ بیمار اور زخمی لوگوں کے علاج کے لیے جانے کا راستہ تھا۔اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا کہ ایجنسی فی الحال رفح میں بہت کم کام کر سکتی ہے، اس کے پاس سٹاک بہت کم ہے اور نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔ڈبلیو ایف پی کے مطابق شمالی غزہ میں مغربی ایریز کراسنگ فعال ہے لیکن قابل بھروسہ نہیں ہے ۔

مزید یہ کہ جنوب میں گیٹ 96 اور ایریز کراسنگ بھی ناقابل رسائی ہیں اور غزہ کے جنوبی حصوں تک رسائی اس قدر محدود ہے کہ اس سے شمال میں بھوک کی اسی تباہ کن سطح کا خطرہ ہے۔قبل ازیں اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے غزہ اور مصر کے درمیان 13 کلومیٹر رقبے پر ٹیکٹیکل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ ایک بیان میں اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ فلاڈیلفی کوریڈور سے اسرائیل پر حملہ کرنے کے لیے راکٹ لانچر استعمال کئے گئے تھے۔واضح رہے کہ 8 ماہ سے جاری جنگ کے باعث 22 لاکھ افراد پر مشتمل غزہ کی پوری آبادی کا تقریباً مکمل طور پر انحصار غذائی امداد پر ہے۔ رفح کے قریب واقع کراسنگ کریم ابو سالم کے فلسطینی حصے پر پہنچائے گئے اشد ضرورت کے سامان کی مزید نقل وحمل میں اسرائیلی فوجی حملوں ، ٹوٹی ہوئی سڑکوں ، ایندھن کی قلت، چیک پوسٹو ں پر تاخیر اور راستوں میں پڑے بغیر پھٹے گولہ بارود کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ڈبلیو ایف پی کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے مکین ، ان کے بچے اور خواتین مسلسل نقل مکانی، بھوک اور خوف سے تھک چکے ہیں لیکن اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان تک امداد پہنچانے میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ غزہ میں اب صرف4 بیکریاں کام کرتی ہیں اور ایک حال ہی میں جبالیہ میں کھولی گئی ہے جو شمال میں روٹی فراہم کرتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے الاماراتی میٹرنٹی ہسپتال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رفح میں صحت کی دیکھ بھال کی صورت حال بدستور خطرناک ہے، صرف ایک ہسپتال کام کر رہا ہےالنجار ہسپتال کو 7 مئی کو خالی کر دیا گیا تھا اور رفح میں الکویتی ہسپتال نے 27 مئی کو کام بند کر دیا تھا۔رفح میں اس ہفتے بند ہونے والے دیگر امدادی آپریشنز میں مبینہ طور پر ایک فیلڈ ہسپتال اور کچن شامل ہیں جو اقوام متحدہ کے شراکت دار فلسطینی ہلال احمر اور ورلڈ سینٹرل کچن کے ذریعے چلائے جاتے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button