افغانستان میں سیاسی بحران، اقوام متحدہ کی نمائندہ کا عالمی برادری سے روابط جاری رکھنے کا مطالبہ

اقوام متحدہ میں افغانستان کے لیے سیکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ روزا اوتونبائیووا نے اپنے الوداعی خطاب میں عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ افغانستان سے رابطے اور تعاون کو جاری رکھے، باوجود اس کے کہ ملک اس وقت کئی شدید بحرانوں سے دوچار ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے اوتونبائیووا نے کہا کہ اگرچہ وہ چند دنوں میں افغانستان چھوڑ رہی ہیں، لیکن ان کے مشاہدے کے مطابق زیادہ تر افغان شہری عالمی برادری کے ساتھ مسلسل رابطے کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایسا کوئی راستہ ضرور نکلے گا جس کے ذریعے افغانستان کے ساتھ تعمیری روابط قائم رہیں اور یہ تعاون بالخصوص خواتین اور بچیوں کے لیے مثبت نتائج پیدا کرے۔انہوں نے طالبان کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ وہ موجودہ سیاسی، معاشی اور سماجی بحرانوں کا حقیقت پسندانہ انداز میں مقابلہ کر پائیں گے یا نہیں، یا پھر ان کا نظریاتی طرزِ عمل ان مسائل کے حل میں رکاوٹ بنے گا، جس کے نتیجے میں عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔
انہوں نے طالبان کی جانب سے حالیہ زلزلے کے بعد کی جانے والی امدادی کوششوں کو سراہا، لیکن ساتھ ہی اقوام متحدہ کی خواتین ملازمین کو کابل میں دفاتر میں داخل ہونے سے روکنے کے اقدام کو سخت تشویش ناک قرار دیا۔ اوتونبائیووا نے بتایا کہ افغانستان کو اس وقت بین الاقوامی امداد میں بڑی کمی، اقتصادی بدحالی، غربت، قحط سالی، قدرتی آفات اور ہمسایہ ممالک سے واپس آنے والے مہاجرین جیسے کئی بیک وقت بحرانوں کا سامنا ہے۔ ان کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے پیش کردہ "جامع حکمت عملی” ہی واحد ایسا فریم ورک ہے جو طالبان اور عالمی برادری کے درمیان مؤثر رابطے کا ذریعہ بن سکتا ہے اور اگر اسے آگے بڑھایا گیا تو افغانستان اپنے معاشی اور انسانی ترقی کے امکانات کو بہتر طور پر حاصل کر سکے گا۔