عالمی

دنیا بھر میں5 سال سے کم عمر کے ہر 4 میں سے 1 بچے کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے ، یونیسیف

UNICEF
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں5 سال سے کم عمر کے ہر 4 میں سے 1 بچے کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے ۔ یونیسیف کی رپورٹ کے مرکزی مصنف ہیریئٹ ٹورلیس کے مطابق ان بچوں کی تعداد 18 کروڑ بنتی ہے اور غذائی قلت کی وجہ سے ان کی نشوونما اور ترقی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ ان بچوں کو زندہ رہنے کے لئے بہت ہی کم خوراک دستیاب ہے ۔

یونیسیف کے مطابق 5 سال سے کم عمر بچوں کو روزانہ آٹھ اہم گروپوں میں سے پانچ غذائیں کھانی چاہییں جن میں ماں کا دودھ۔ اناج، جڑوں والی سبزیاں ، ٹیوبرز اور پلانٹین؛ دالیں، گری دار میوے اور بیج؛ ڈیری گوشت، پولٹری اور مچھلی؛ انڈے وٹامن اے سے بھرپور پھل اور سبزیاں اور دیگر پھل اور سبزیاں شامل ہیں۔ یونیسیف کے مطابق تقریباً ایک سو کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں رہنے والے پانچ سال سے کم عمر کے 440 ملین بچے غذائی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، یعنی انہیں روزانہ مندرجہ بالا پانچ فوڈ گروپس تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ ان میں سے 181 ملین بچوں کو زیادہ سے زیادہ دو فوڈ گروپس تک رسائی حاصل ہے۔

یونیسیف کی سربراہ کیتھرین رسل نے کہا کہ جو بچے روزانہ صرف دو فوڈ گروپس کھاتے ہیں مثال کے طور پر، چاول اور کچھ دودھ ان میں غذائی قلت کی شدید اقسام کا سامنا کرنے کا امکان 50 فیصد تک زیادہ ہوتا ہے۔ یہ غذائی کمی بچوں میں کمزوری اور ان کے غیر معمولی طور پر دبلا پتلا ہونے حتیٰ کہ ان کی موت کا باعث بن سکتی ہے۔ اور اگر یہ بچے زندہ رہتے ہیں اور بڑے ہو جاتے ہیں تو یقینی طور پر ان کی نشو و نما نامکمل رہتی ہے لہذا وہ سکول میں کم کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ بالغ ہو نے کے بعد وہ مالی مشکلات کا شکار رہتے ہیں یہ مسائل ان کی آنے والی نسلوں کو منتقل ہوتے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button