قومی

انسانی حقوق کی پاسداری بالخصوص خواتین کے حقوق اور تحفظ سے کسی صورت بھی لاتعلق نہیں ہو سکتے،گورنر بلوچستان

گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کی پاسداری بالخصوص اپنی خواتین کے حقوق اور تحفظ سے کسی صورت بھی لاتعلق نہیں ہو سکتے، عورتوں کی بلند عظمت اور وقار کو اُجاگر کرنے کیلئے گورنر ہاوس کوئٹہ سے آغاز ہو چکا ہے اور اب آنے والے سولہ دن تک مسلسل شعوروبیداری کی بھرپور عوامی مہم جاری و ساری رہیگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خواتین پر تشدد کے خلاف سولہ دن ایکٹیویزم کی مناسبت سے منعقدہ تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس پروقار تقریب میں یو این ویمن، ڈبلیو ایچ او اور ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ بلوچستان سمیت کئی اداروں کے نمائندے موجود تھے۔ اس موقع پر صوبائی ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ، ایڈوائزر ٹو چیف منسٹر ربابہ خان بلیدی، نسیم الرحمن ملاخیل، صوبائی سیکرٹریز سائرہ عطا، فوزیہ شاہین، ثناء درانی، ڈاکٹر نور، سعدیہ عطا، عائشہ حدود اور اسفندیار شیرانی سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین نے شرکت کی۔ تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے گورنر بلوچستان نے کہا کہ خواتین کسی بھی انسانی معاشرے کی زینت و وقار ہیں جن کے تمام حقوق و اختیارات کی پاسداری ہم سب کی ذمہ داری ہے، عورت کامرد کے ساتھ رشتہ ماں کی شکل میں ہو یا بہن، بیوی کی شکل میں یا بیٹی، عزت و احترام کے لائق ہے۔

گورنر نے کہا کہ خواتین کے تمام حقوق و اختیارات خاص کر معاشی خودمختاری کو یقینی بنانے کیلئے معاشرے کا ہر ذی شعور شخص کو اپنے حصے کا کردار ادا کریں، یہ حقیقت ہے کہ خواتین معاشی طور پر بااختیار نہ ہونے کی وجہ سے زندگی کے تمام امور ومعاملات میں مردوں کی محتاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین پر تشدد کے خلاف ایکٹیویزم کے سولہ دن کے حوالے سے یہ بتانا چاہوں گا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین پر تشدد کی روک تھام کیلئے کی جانے والی ہر کوشش لائقِ تحسین ہے۔

گورنر بلوچستان نے واضح کیا کہ ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ بچوں کو مناسب تعلیم وتربیت فراہم کرنے اور گھریلو معاملات چلانے میں خواتین مردوں سے بہتر رہنمائی فراہم کرسکتی ہیں۔ بلوچستان کی خواتین کے حوالے سے گورنر مندوخیل نے کہا کہ ہماری خواتین ملک کے دیگر صوبوں کی خواتین کی طرح باصلاحیت اور ملنسار ہیں مگر ضروری سہولیات اور مواقع کی عدم موجودگی کی وجہ سے آج ہماری خواتین زندگی کی ہر دوڑ میں پیچھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ موجودہ حکومت اور دیگر نجی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ خواتین ہوم بیسڈ ورکرز کے سماجی و معاشی تحفظ اور جدید مہارتیں سکھانے کیلئے بھی نیا پروگرام بنائیں۔آخر میں گورنر بلوچستان نے تقریب کے منتظمین اور شرکاء میں یادگاری شیلڈز تقسیم کیں۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button