تخفیفِ اسلحہ اور اسلحہ کنٹرول کا عالمی فریم ورک دباؤ کا شکار ہے، پاکستانی مندوب کا جنرل اسمبلی کی فرسٹ کمیٹی میں بحث کے دوران اظہار خیال

پاکستان نے جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کا ہدف حاصل کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ تخفیفِ اسلحہ اور اسلحہ کنٹرول کا عالمی فریم ورک دباؤ کا شکار ہے۔ یہ بات اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے قائم مقام مستقل مندوب عثمان جدون نے تخفیفِ اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کے معاملات سے متعلق جنرل اسمبلی کی فرسٹ کمیٹی میں جوہری ہتھیاروں پر موضوعاتی بحث کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک تشویشناک تنزلی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ملٹری ڈاکٹرینز میں جوہری ہتھیاروں کی اہمیت میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہتھیاروں کی جدید کاری کے ساتھ ساتھ کشیدگی بڑھنے کے نئے خطرات جنم لے رہے ہیں۔ انہوں نے بھارت کے ان اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا جن میں غیر محفوظ ذخیروں کی توسیع شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مسئلے کو نئی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے عسکری استعمال نے مزید پیچیدہ کر دیا ہے، جس سے روایتی اور جوہری ہتھیاروں کے درمیان حدود دھندلا گئی ہیں اور غلط اندازوں کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
پاکستان کے قائم مقام مستقل مندوب نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ ریاستیں جن کے پاس بڑی مقدار میں جوہری مواد موجود ہے، صرف نئے ذخائر پر پابندی جیسے اقدامات پر زور دیتی ہیں مگر موجودہ عدم توازن کو نظرانداز کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کا عالمی نظام اس وقت کمزور ہو رہا ہے، کیونکہ کچھ ریاستوں کو جوہری مواد اور حساس ٹیکنالوجی کی منتقلی میں امتیازی رعایتیں دی جا رہی ہیں جبکہ دیگر ممالک پر سخت پابندیاں برقرار ہیں جیسا کہ بھارت نے 2008 میں نیوکلئیر سپلائرز گروپ (این ایس جی ) کی طرف سے حاصل کردہ خصوصی چھوٹ کے بعد بین الاقوامی جوہری تجارت اور ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کی اور اب 2025 میں نئے شراکتی وعدوں کی طرف بڑھ رہا ہے ۔
انہوں نے بھارت کا نام لئے بغیر کہا کہ ہمارا مشرقی پڑوسی ملک غیر محفوظ ذخائر کو بڑھا رہا اور خصوصی جوہری تعاون کے معاہدوں سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ اس نے ہتھیاروں کے حادثاتی طور پر چل جانے کے ریکارڈ کے باوجود ترسیل کے نظام کی کینسٹرائزیشن (کسی چیز کو محفوظ ڈبوں میں رکھنے کا عمل )کے ذریعے اپنے ہتھیاروں کی آپریشنل تیاری کو بڑھا دیا ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت نے پہلی بار دوہرے استعمال کے قابل میزائل نظام استعمال کیے، جو ایک غیر ذمہ دارانہ اقدام تھا اور اس نے علاقائی عدم استحکام کو بڑھایا اور جوہری تحمل کی نزاکت کو واضح کیا ۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تخفیف اسلحہ کے اقدامات میں عالمی اور علاقائی دونوں زمینی حقائق کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ریاستوں کے جوہری ہتھیار رکھنے کی وجوہات واضح ہیں جن میں غیر مساوی سکیورٹی ماحول، حل طلب تنازعات، بڑی عسکری طاقتوں کی طرف سے خطرات، اقوام متحدہ کے چارٹر اور قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی اور بین الاقوامی اصولوں کے اطلاق میں امتیاز شامل ہے۔ پاکستانی مندوب نے زور دیا کہ جب تک ہم جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا حاصل نہیں کر لیتے، غیر جوہری ریاستوں کو ایسے ہتھیاروں کے استعمال یا استعمال کی دھمکی سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے قانونی طور پر پابند معاہدہ کرنا سب سے فوری ترجیح ہونی چاہیے۔