عالمی

چینی کمپنی ڈیپ سیک کا نئے R1 ماڈل کی تربیت پر صرف 2 لاکھ 94 ہزار ڈالر خرچ کرنے کا دعویٰ

چین کی مصنوعی ذہانت بنانے والی کمپنی ڈیپ سیک (DeepSeek) نے کہا ہے کہ اس نے اپنے نئے R1 ماڈل کی تربیت پر صرف 2 لاکھ 94 ہزار ڈالر خرچ کیے جو اس کی حریف امریکی کمپنیوں کے مقابلے میں نہایت کم لاگت ہے۔

رائٹرز کے مطابق یہ انکشاف معروف سائنسی جریدے نیچر میں شائع ایک تحقیقی مقالے میں کیا گیا ہے۔ہانگژو میں قائم کمپنی کی جانب سے R1 ماڈل کے اخراجات کے بارے میں یہ پہلا تخمینہ جاری کیا گیا ہے۔

جنوری میں کم لاگت والے اے آئی ماڈلز کے اجرا کے بعد عالمی سرمایہ کاروں نے خدشات کے باعث بڑے پیمانے پر ٹیکنالوجی اسٹاکس فروخت کیے کہ یہ نئی ٹیکنالوجی بڑی امریکی کمپنیوں بشمول این ویڈیا کی برتری کو چیلنج کر سکتی ہے۔تحقیقی مقالے کے مطابق آر ون ماڈل کی ٹریننگ پر 2,94,000 ڈالر لاگت آئی اور اس مقصد کے لیے 512 Nvidia H800 چپس استعمال کی گئیں جبکہ اس ماڈل کی تربیت کل 80 گھنٹے میں مکمل کی گئی۔

امریکی کمپنی اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹیو سیم آلٹمین نے 2023 میں کہا تھا کہ بنیادی ماڈلز کی ٹریننگ پر 100 ملین ڈالر سے کہیں زیادہ لاگت آئی ہے، اگرچہ انہوں نے کسی ماڈل کے اخراجات کی تفصیلات ظاہر نہیں کی تھیں۔

امریکی حکام اور کمپنیوں نے ڈیپ سیک کے بیانات پر سوالات اٹھائے ہیں۔ H800 چپس خاص طور پر چین کے لیے تیار کی گئی تھیں جب امریکا نے 2022 میں H100 اور A100 چپس کی برآمد پر پابندی لگا دی تھی۔رائٹرز کے مطابق ڈیپ سیک کے پاس A100 چپس بھی موجود ہیں جنہیں انہوں نے پہلی مرتبہ تسلیم کیا ہے۔

کمپنی نے نیچر کے ساتھ شائع ضمنی معلومات میں کہا کہ یہ چپس ابتدائی اور تیاری کے مراحل میں چھوٹے ماڈلز پر تحقیق کے لیے استعمال کی گئیں جبکہ اصل R1 ماڈل کی ٹریننگ H800 چپس پر کی گئی۔

رپورٹس کے مطابق ڈیپ سیک ان چند چینی کمپنیوں میں سے ہے جس نے A100 سپر کمپیوٹنگ کلسٹر بنایا جس کی وجہ سے ملک کے بہترین ماہرین اس کے ساتھ کام کرنے پر آمادہ ہوئے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button