انسانی ہمدردی کا نظام خاتمے کے قریب ، فنڈ نگ میں کمی زند گی یا موت کے انتخاب پر مجبور کرسکتی ہے ، اقوام متحدہ کا انتباہ

اقوام متحدہ نے خبرادر کیا ہے کہ انسانی ہمدردی کا نظام خاتمے کے قریب آ گیا ہے اور فنڈ نگ میں کمی زند گی یا موت کے انتخاب پر مجبور کرسکتی ہے ۔ اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور ٹام فلیچر نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ عالمی انسانی ہمدردی کا نظام بریکنگ پوائنٹ پر پہنچ گیا ہے، فنڈنگ میں کٹوتی زندگی یا موت کے فیصلے پر مجبور ہو رہی ہے کہ کن امدادی پروگراموں کو برقرار رکھا جائے اور کن کو بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے افراد کے لیےمہلک سال تھا کیونکہ تمام ارکان وسائل کو لے کر بہت دبائو کا شکار تھے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ 300 ملین سے زیادہ لو گ جنہیں امدادی خدمات دی جاتی ہیں ، فنڈنگ کی کمی انہیں متاثر کر سکتی ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ فنڈنگ میں کٹوتیوں کی رفتار اس بات کا انتباہ ہے کہ اگر امدادی پروگرام بند ہوگئے تو بہت سے لوگ موت کا شکار ہو جائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ عدم استحکام، بڑھتے ہوئے تنازعات، آب و ہوا کے جھٹکے اور معاشی بدحالی کے پس منظر میں انسانی بحران جنم لے رہے ہیں جنہوں نے مزید لاکھوں افراد کو امداد کی ضرورت میں ڈال دیا ہے اور اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کو سخت فیصلوں پر مجبور کرتے ہوئے فنڈنگ کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ صرف فروری میں ہی انسانی ہمدردی کی غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کے 10 فیصد ورکرز کو فنڈنگ کے فرق کی وجہ سے فارغ کر دیا گیا، جب کہ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کو متعدد ممالک میں زندگی بچانے کے کاموں کو کم کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ان لوگوں کے لیے جن کی ہم خدمت کرتے ہیں، یہ کٹوتیاں بجٹ کے خلاصہ نمبر نہیں بلکہ ان کی بقا کا معاملہ ہے۔ ٹام فلیچر جو کہ انٹر ایجنسی سٹینڈنگ کمیٹی (آئی اے ایس سی ) کے سربراہ بھی ہیں، انہوں نے کہا کہ انہوں نے 10 نکاتی منصوبہ پیش کیا ہے جس میں دو بنیادی کاموں پر توجہ دی گئی ہے جن میں دوبارہ گروپ بندی اور تجدید شامل ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دوبارہ گروپ بندی میں زندگی بچانے والی امداد کو ترجیح دینا، آپریشنز کو ہموار کرنا، اور ایسے پروگراموں کو کم کرنا شامل ہے جو موجودہ فنڈنگ کی رکاوٹوں کے تحت مزید برقرار نہیں رہ سکتے۔انہو ں نے کہاکہ تجدید کارکردگی کو بہتر بنانے، نئی شراکت داریاں بنانے، اور فنڈنگ کے متبادل ذرائع تلاش کرنے کے لیے انسانی ہمدردی کے نظام میں اصلاحات پر توجہ مرکوز کرے گی۔منصوبے کا ایک اہم عنصر زیادہ مقامی قیادت کی طرف تبدیلی ہے۔
انہوں نے انسان دوست ملک کی ٹیموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مقامی اور قومی تنظیموں کے لیے فنڈنگ کو ترجیح دیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ بحرانوں کے قریب ترین افراد کا وسائل پر زیادہ کنٹرول ہو۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں ملک کے اندر اپنے انسانی رہنمائوں کو اور بالآخر، ان لوگوں کو اقتدار منتقل کرنا چاہیے جن کی ہم خدمت کرتے ہیں۔انہوں نے تسلیم کیا کہ آنے والے بہت سے فیصلے تکلیف دہ ہوں گے، کیونکہ اہم پروگرام منقطع ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا مشن واضح ہے کہ ہمارے پاس موجود وسائل سے زیادہ سے زیادہ جانیں بچانا ہے نہ کہ وہ وسائل جو ہماری خواہش ہے کہ ہمارے پاس ہوتے۔