خواتین کے بغیر پاکستان کی ترقی اور معیشت کا استحکام ممکن نہیں، احسن اقبال

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ خواتین کے بغیر پاکستان کی ترقی اور معیشت کا استحکام ممکن نہیں، پاکستان کی نصف سے زائد آبادی خواتین پر مشتمل ہے اور جب تک انہیں مساوی مواقع فراہم نہیں کئے جاتے ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا۔خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا کے وہی ممالک تیزی سے ترقی کر رہے ہیں جنہوں نے خواتین کو قومی دھارے میں شامل کیا اور انہیں معاشی، سماجی، تعلیمی اور سیاسی قیادت کے مواقع دیئے، پاکستان کی خواتین نے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے اور ہمیں ان کی ترقی کے راستے میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا تاکہ وہ ملک کی خوشحالی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان خواتین کی ترقی اور ان کی شمولیت کے لئے عملی اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے 2022 میں وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کا قلمدان سنبھالا تو پہلا اقدام ایک Gender Unit کا قیام تھا تاکہ تمام پالیسیوں میں صنفی مساوات کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ یونٹ اس بات کی نگرانی کر رہا ہے کہ خواتین کے لئے پالیسی سازی میں کوئی تفریق نہ ہو اور انہیں ایک سازگار ماحول فراہم کیا جائے تاکہ وہ معاشرے میں اپنا قائدانہ کردار ادا کر سکیں، ہم خواتین کے لئے ملازمت، کاروبار، تعلیم اور خودمختاری کے دیگر مواقع میں اضافے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ خواتین کی ترقی محض روزگار کی فراہمی تک محدود نہیں ہونی چاہئے بلکہ انہیں قومی پالیسی سازی اور فیصلہ سازی میں بھی شامل کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے اس سلسلے میں ایک بڑی پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پلاننگ کمیشن کے 9 ممبران میں سے 3 خواتین کو منتخب کرنا اور دوسال کے دوران 80ینگ ڈولپمنٹ فیلو ز کے دو بیچز میں 30سے زائد خواتین فیلوز کی شمولیت ایک واضح پیغام ہے کہ حکومت خواتین کی صلاحیتوں کو تسلیم کرتی ہے اور انہیں قیادت کے مواقع دینا چاہتی ہے، یہ اقدام صرف علامتی نہیں تھا بلکہ ایک مثال ہے کہ خواتین کو قیادت میں شامل کرنا اداروں کو مزید مضبوط بناتا ہے، ہم سرکاری اداروں میں خواتین کی شمولیت کو بڑھا رہے ہیں تاکہ دوسرے ادارے بھی اس مثال پر عمل کریں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت پاکستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں کی خواتین کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیہی اور پسماندہ علاقوں کی خواتین کو مواقع فراہم کئے بغیر ہم ملک میں حقیقی ترقی نہیں لا سکتے، ان خواتین کو تعلیم، ہنر اور روزگار کے مواقع فراہم کر کے ہم انہیں خودمختار بنا سکتے ہیں۔انہوں نے اقلیتی برادریوں کی خواتین کے حوالے سے بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی پاکستان کی ترقی کا اتنا ہی حصہ ہیں جتنا کہ دیگر شعبوں کی خواتین، حکومت اقلیتی خواتین کی ترقی کے لئے بھی خصوصی منصوبے بنا رہی ہے تاکہ انہیں بھی قومی دھارے میں شامل کیا جا سکے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں استحکام اور ترقی اس وقت ممکن ہوگی جب خواتین کو مکمل اقتصادی مواقع فراہم کئے جائیں گے،اگر ہم خواتین کو جدید مہارتیں سکھائیں، انہیں ڈیجیٹل معیشت میں شامل کریں اور انہیں کاروبار کے مواقع فراہم کریں تو پاکستان کی معیشت میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی تحقیق بھی اس حقیقت کو ثابت کرتی ہے کہ خواتین کی معیشت میں شمولیت بڑھنے سے جی ڈی پی میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے،ہماری حکومت خواتین کے لئے کاروباری مواقع پیدا کرنے، انہیں سکل ڈویلپمنٹ پروگرامز میں شامل کرنے اور کام کے محفوظ اور معاون ماحول فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہے۔
احسن اقبال نے پاکستانی خواتین کے لئے ایک خصوصی پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کی ترقی میں ایک کلیدی ستون ہیں اور ان کی کامیابی ہی ملک کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ انہوں نے والدین، اساتذہ اور اداروں سے اپیل کی کہ وہ اپنی بچیوں کو آگے بڑھنے کے مواقع دیں، انہیں تعلیم دلائیں، اور انہیں اپنی صلاحیتیں بروئے کار لانے دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک ایسا ملک بنے جہاں خواتین کو ان کے خوابوں کی تکمیل کے لئے کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے، آج ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم پاکستان کو ایک ایسا ملک بنائیں گے جہاں خواتین کو مکمل طور پر بااختیار بنایا جائے گا، انہیں مساوی مواقع فراہم کئے جائیں گے اور ان کی ترقی کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گ
انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی خواتین ہر دن اپنی محنت، لگن اور قربانیوں سے ملک کا مستقبل سنوار رہی ہیں، ہم ان کی کامیابی کو تسلیم کرتے ہیں اور انہیں مزید ترقی کے مواقع فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔