سپریم کورٹ آئینی بنچ: فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل سے متعلق درخواستوں کی سماعت

سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے منگل کو بھی فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل سے متعلق درخواستوں کی سماعت جاری رکھی اور مزید سماعت (کل)بدھ تک ملتوی کر دی ۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے سات رکنی آئینی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ نے گزشتہ روز کارروائی سے غیر حاضری پر معذرت کی ۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ سروس کے معاملات کی سماعت ابتدائی طور پر محکمانہ سطح پر کی جاتی ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ احتجاج میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا وطیرہ بن گیا ہے۔ 9 مئی کے واقعہ کی ویڈیوز ٹیلی ویژن چینلز پر دکھائی گئیں۔ مظاہرین نے کور کمانڈر کے گھر میں گھس کر املاک کو نقصان پہنچایا۔ کچھ نجی املاک میں زبردستی داخل ہوئے اور گھروں کو توڑ دیا۔ دنیا نے بنگلہ دیش اور شام میں ایسے مناظر دیکھے۔ افسوس کہ اب یہ کلچر بن چکا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ نجی جائیداد میں بھی زبردستی داخل ہونا جرم ہے۔جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے کہ آئین 1973 میں بنایا گیا، پارلیمنٹ نے 18ویں ترمیم کے ذریعے آمرانہ دور میں متعارف کرائی گئی تمام ترامیم کا جائزہ لیا۔ سپریم کورٹ کو قانون سازی نہیں کرنی چاہیے۔ قانون بنانا اور اس میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا حق اور استحقاق ہے۔عدالت نے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔