حکومت اور بزنس کمیونٹی کی مضبوط شراکت داری اقتصادی ترقی کے لیے ناگزیر ہے، ناصر منصور قریشی

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر ناصر منصور قریشی نے ملک کے معاشی چیلنجز سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کرنے میں حکومت اور تاجر برادری کے درمیان مضبوط شراکت داری کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی سی سی آئی مسلسل معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ آئی سی سی آئی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق چیمبر ہائوس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ناصر منصور قریشی نے حکومت کی حالیہ کامیابیوں کو سراہا جن میں ڈالر کی قدر میں استحکام، مارک اپ ریٹ میں کمی اور مہنگائی کو کنٹرول کرنا شامل ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئی سی سی آئی مسلسل معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ ناصر منصور قریشی نے کہا کہ حکومت کی طرف سے شروع کیے جانے والے اقدامات درست سمت میں ایک قدم ہیں اور ہم پر امید ہیں کہ وہ کاروبار کے فروغ کے لیے ایک سازگار ماحول پیدا کریں گے جو بالآخر براہ راست معاشی خوشحالی میں معاون ثابت ہوں گے۔ انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اورنگزیب کے چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ ٹیکس سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے فعال انداز اپنانے پر بھی تعریف کی جس کا مقصد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور ٹیکس دہندگان کے درمیان تنازعات کو تیزی سے حل کرنا ہے۔
انہوں نے تنازعات کے حل کے لئے ایک کمیٹی کے قیام کی تجویز بھی پیش کی جس میں آئی سی سی آئی اور ایف بی آر دونوں کے اراکین شامل ہوں گے جو تنازعات کے حل کو ممکن بنائے گی، قانونی چارہ جوئی کے اخراجات کو کم کرے گی اور باہمی تعاون پر مبنی کاروباری ماحول کو فروغ دے گی۔مزید برآں صدر ناصر منصور قریشی نے آئی سی سی آئی میں ایف بی آر کا ایک سہولت ڈیسک بنانے پر زور دیا جیسا کہ پہلے سے ٹی ڈی اے پی، نادرا، ایف ٹی او اور پولیس تصدیق کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ ہم آہنگی کو بہتر بنایا جا سکے اور کاروباری برادری کی مدد کی جا سکے۔
انہوں نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا جو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ صدر ناصر قریشی نے سٹارٹ اپس اور چھوٹے ای کامرس کاروباروں کو ٹیکس چھوٹ میں توسیع کی تجویز پیش کی جبکہ انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے کے لیے مراعات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ آخر میں انہوں نے کاروبار کی ترقی اور علاقائی اقتصادی ترقی کو بڑھانے کے لیے خطے میں خصوصی اقتصادی زونز کے لیے خصوصی مراعات کی بھی وکالت کی۔