جنوبی کوریا میں مارشل لا لگانے والے صدر یون سک یول گرفتار

جنوبی کوریا میں تحقیقاتی اداروں نے مارشل لا لگانے والے صدر یون سک یول کو گرفتار کر لیا ہے۔وائس آف امریکا کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے صدر یون سک یول کو کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد بدھ کی صبح گرفتار کیا۔جنوبی کوریا میں پہلی بار کسی صدر کو بغاوت کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
یون سک یول کو گرفتار کرنے کے بعد تحقیقاتی ادارں کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ہیڈ کوارٹرز نے صدر یون کی گرفتاری کے لئے جاری ہونے والے وارنٹس پر بدھ کی صبح مقامی وقت کے مطابق ساڑھے دس بجے عمل در آمد ممکن بنایا ہے۔
یون سک یول نے گرفتاری سے قبل ایک بیان میں کہا کہ وہ کسی بھی قسم کی خون ریزی سے بچنے کے لئے تحقیقات میں اداروں کی معاونت کریں گے۔قبل ازیں جنوبی کوریا میں مارشل لا لگانے پر صدر یون سک یول کا مواخذہ کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں بغاوت کی تحقیقات کے لئے متعدد بار گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
تاہم اداروں کو اس میں کامیابی نہیں مل سکی تھی۔رپورٹس کے مطابق بدھ کی صبح سیکڑوں اہلکاروں نے ان کی سرکاری رہائش کو گھیرے میں لیا۔ پولیس اور کرپشن انویسٹی گیشن آفس کے اہلکار لگ بھگ پانچ گھنٹوں تک صدارتی رہائش کا محاصرے کئے رہے۔ صدر کی رہائش میں داخل ہونے والے اہلکاروں کی اندر موجود افراد سے مڈبھیڑ بھی ہوئی تاہم یہ شدید نوعیت کی جھڑپیں یا تصادم نہیں تھا۔ صدر یون سک یول کی گرفتاری کی کوشش کے دوران وہاں موجود ان کے حامی ان کے حق میں نعرے بازی بھی کر تے رہے۔
گرفتاری کے بعد صدر یون سک یول کو صدارتی قیام گاہ سے ایک قافلے کی صورت میں کرپشن انویسٹی گیشن آفس پہنچایا گیا۔ ان کی گرفتاری کے فوری بعد حکام نے ان کے خلاف بغاوت کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔یون سک یول مئی 2022 میں ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔مقامی قانونی ماہرین کے مطابق صدر کے خلاف بغاوت کے الزامات درست ثابت ہوئے تو انہیں سزائے موت یا عمر قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔ صدر یون نے تین دسمبر 2024 کو ملک میں مارشل لا لگانے کا اعلان کیا تھا تاہم چند گھنٹوں بعد ہی پارلیمنٹ نے اسے مسترد کر دیا تھا اور پھر صدرنے چند گھنٹوں بعد ہی مارشل لا اٹھانے کا اعلان کر دیا تھا۔
بعد ازاں صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا آغاز ہوا اور ان کے صدارتی اختیارات کو معطل کر دیا گیا تھا جو اب بھی معطل ہیں۔صدر یون کے عہدے پر رہنے یا نہ رہنے سے متعلق حتمی فیصلہ آئینی عدالت نے کرنا ہے۔جنوبی کوریا میں قواعد کے مطابق صدر کو عہدے پر رہتے ہوئے قانونی چارہ جوئی سے استثنا حاصل ہے البتہ ملک سے غداری یا بغاوت کی صورت میں صدر کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنے کا قاعدہ موجود ہے۔