عدالت کے فیصلے پر سو فیصدعمل درآمد یقینی بنائیں گے، ممکنہ نقصانات کا ذمہ دار وہ ہی ہونگے جو عدالتی فیصلے کے خلاف آئیں گے ، وزیر داخلہ محسن نقوی
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں اجتجاج روکنے کے دوران ممکنہ نقصانات کا ذمہ دار وہ ہی ہونگے جو اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف آئیں گے ،24 نومبر اسلام آباد میں اجتجاج کی کوئی درخواست نہیں ہے، عدالت کے فیصلے پر100 فیصدعمل درآمد یقینی بنایا جائے گا ، اسلام آباد میں کسی کو بھی جلسے، جلوس یا دھرنے کی اجازت نہیں دیں گے، کے پی حکومت بتائے کہ ان کی توجہ وہاں دہشت گردی ختم کرنے پر ہونی چاہیے یا اسلام آباد دھاوا بولنا لازمی ہے ، آج ایک طرف جنازے ہورہے ہیں اور دوسری طرف دھاوا بولنے کی تیاری ہورہی ہے۔
وہ جمعہ کو یہاں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے احتجاج کو روکنے کی کوشش کے دوران ہونے والے ممکنہ جانی نقصان کا ذمے دار کون ہوگا؟ کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہاکہ ذمے دار وہی ہوں گے جو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرکے آرہے ہیں، ذمے دار وہ ہوں گے جو دھاوا بولنے آرہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نہ دکان بند ہونی چاہیے، نہ کاروبار بند ہونا نہ چاہیے، نہ سڑک بند ہونی چاہیے اور نہ موبائل فون سروس بند ہونی چاہیے لیکن بتائیں ہم کیا کریں؟ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی ذمے داری صوبائی حکومت کی ہے، کل انہیں دہشت گردی کے پیش نظر ایف سی کی 15 پلاٹون چاہیے تھیں، حالانکہ ہمیں اسلام آباد میں بھی ایف سی کی ضرورت تھی لیکن ہم نے یہاں روک کر نفری وہاں بھجوائی ہے۔صوبائی حکومت کی معاونت کرنا ہمارا فرض ہے لیکن صوبائی حکومت سے بھی پوچھا جائے کہ ان کی توجہ وہاں دہشت گردی ختم کرنے پر ہونی چاہیے یا یہاں دھاوا بولنے پر ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا کام صرف معاونت فراہم کرنا ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد امن و امان ہماری ذمے داری نہیں ہے، جو وہ مطالبہ کرتے ہیں ہم اسے پورا کرتے ہیں لیکن امن و امان کی پہلی ذمے داری صوبائی حکومت کی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ 40 جنازے اٹھنے کے بعد وہاں بیٹھے لوگوں کو خود سوچنا چاہیے کہ ان کی پہلی ترجیح کیا ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ جو بھی دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ آج شام وزیراعظم جس طرح گائیڈ کریں گے بالکل اسی طرح کریں گے، اگر یہ دھرنے کیلئے آنے کی کوشش کریں گے تو بہت مشکل ہوجائے گی، نقصان کے ذمہ دار وہ لوگ ہوں گے جو آرڈر کی خلاف ورزی کر کے دھاوا بولنے کیلئے آرہے ہیں، میرا اڈیالہ سے کوئی رابطہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ایس سی او کانفرنس کا خیال نہیں رکھا، اب بیلاروس کا وفد آرہا ہے ،آپ امریکا اورسعودی عرب کو درمیان میں لے آئے، امریکا کے حوالے سے بھی باتیں کرتے ہیں، آپ ایک سال کے اندر اتنے زیادہ یوٹرن کیسے لے سکتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ آپ اپنی آواز متعلقہ فورمز پر اٹھائیں، 24نومبر کے دھرنے کو 10دن کیلئے منسوخ کرنے والی کوئی بات نہیں کی، نہ مذاکرات کی ضرورت ہے اور نہ ہونے چاہئیں، صرف جائز طریقے سے مذاکرات ہونے چاہئیں، ایک طرف دھرنا دے اور دوسری طرف مذاکرات ایسا نہیں ہو سکتا۔