قومی

پاکستان کا ایشیا پیسفک وزارتی کانفرنس بیجنگ+30 میں صنفی مساوات کے عزم کا اعادہ

وزیراعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک اور وفاقی سیکرٹری وزارت انسانی حقوق اللہ دینو خواجہ پر مشتمل پاکستانی وفد نے 19 سے 21 نومبر 2024 تک تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں منعقدہ ایشیا پیسفک وزارتی کانفرنس برائے بیجنگ+30 جائزے میں شرکت کی۔ یہ کانفرنس اقوام متحدہ کے اقتصادی و سماجی کمیشن برائے ایشیا و پیسفک (یو این ای ایس سی اے پی) کے تحت منعقد ہوئی جو بیجنگ ڈیکلریشن اور ایکشن پلان (بی پی ایف اے) کی 30ویں سالگرہ کے موقع پر صنفی مساوات اور خواتین کے حقوق کے عزم کی تجدید کا ایک اہم سنگ میل تھا۔

جمعرات کو وزارت انسانی حقوق سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پاکستانی وفد نے اجلاس میں بھرپور شرکت کرتے ہوئے بیجنگ پلیٹ فارم فار ایکشن (بی پی ایف اے) کے اہداف پر ہونے والی پیش رفت اور درپیش چیلنجز پر ملک کا جامع بیان پیش کیا۔ بی پی ایف اے جو 1995 میں خواتین پر چوتھی عالمی کانفرنس میں اپنایا گیا، صنفی مساوات اور خواتین کے حقوق کے فروغ کے لیے ایک جامع پالیسی فریم ورک ہے جو خواتین کی صحت، تعلیم، سیاسی شرکت اور معاشی خودمختاری جیسے 12 اہم شعبوں پر مرکوز ہے۔ وفد نے اپنے بیان میں پاکستان کی نمایاں کامیابیاں اجاگر کیں جن میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانونی ڈھانچے کو مضبوط بنانا، گورننس میں خواتین کی شرکت میں اضافہ اور خواتین اور لڑکیوں کے لیے تعلیم اور صحت کی سہولیات تک رسائی کو بہتر بنانا شامل ہے۔ پاکستان نے سماجی و اقتصادی اور ثقافتی چیلنجز کو تسلیم کرتے ہوئے پالیسی اور عمل میں موجود خلا کو پر کرنے کے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ بھی کیا۔اقوام متحدہ کے اقتصادی و سماجی کمیشن نے صنفی مساوات کے لیے پاکستان کی مستقل کوششوں خاص طور پر قانونی اصلاحات اور خواتین کو ہر شعبے میں بااختیار بنانے کے اقدامات میں ہونے والی پیش رفت کو سراہا ۔

بی پی ایف اے30+ رپورٹ میں شفافیت، ترقی پر توجہ اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فعال حکمت عملی پر پاکستان کی کاوشوں کو تسلیم کیا گیا۔وزارت انسانی حقوق کے سیکرٹری نے بی پی ایف اے کے اہداف کے حصول اور صنفی مساوات کے فروغ میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی کوششوں میں ثابت قدم ہے تاکہ ایک جامع اور مساوی معاشرہ تشکیل دیا جا سکے جہاں ہر عورت اور لڑکی اپنی مکمل صلاحیتوں کو حاصل کر سکے۔ یہ کانفرنس خطے بھر سے سول سوسائٹی تنظیموں کے نمائندوں کے لیے بھی ایک پلیٹ فارم ثابت ہوئی جن میں پاکستان کے نمائندے بھی شامل تھے۔ ان کی شرکت نے صنفی مساوات کے حصول میں شراکت داری کی اہمیت کو اجاگر کیا۔بیجنگ+30 جائزہ اجلاس میں پاکستان کی شرکت اس بات کا واضح اظہار ہے کہ پاکستان بیجنگ ڈیکلریشن کے اصولوں پر عمل پیرا ہے اور خواتین اور لڑکیوں کے لیے ایک روشن مستقبل کی تشکیل کے عزم پر کاربند ہے۔

متعلقہ آرٹیکل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button